پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے

پاکستان 2018کے وسط کے بعد مشکلات کے بھنور میں بُری طرح جکڑنا شروع ہوا، اس دوران معیشت کا پہیہ تھم سا گیا، درآمدات میں اضافے، برآمدات میں کمی کے سلسلے دِکھائی دیے، کاروبار کے حوالے سے حالات انتہائی ناسازگار بلکہ بدترین ہوکر رہ گئے، کرونا وبا کے بھی کچھ اثرات تھے، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کرونا وائرس کی عالمی وبا سے اُس طور پر متاثرنہ ہوا، جن مسائل میں پوری دُنیا گِھری نظر آئی۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی اور بے توقیری کا شکار ہوا، امریکی ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچی، گرانی کا بدترین سیلاب غریبوں کا سب کچھ بہاکر لے گیا۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ بجلی، گیس اور ایندھن کے نرخ بھی تاریخ کی بلند ترین پر پہنچ گئے۔ پاکستان کے ابتدائی 70برسوں میں اتنے قرضی نہیں لیے گئے تھے، جتنے 2018سے لے کر 2022کے عرصے کے دوران لیے گئے۔ سب سے افسوس ناک صورت حال یہ تھی کہ اس دوران ٹیکس چوری کی رِیت مزید مضبوط ہوتی دِکھائی دی۔ ٹیکس وصولی کے نظام کو موثر بنانے کے ضمن میں اقدامات کا فقدان رہا۔ ٹیکس اہداف ہر برس مقرر ہوتے، لیکن ان کے حصول میں ہر بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ مہنگائی کا ہیولہ اور پاکستانی روپیے کا پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں کی جانب سفر ملک اور قوم کی مشکلات کو بڑھاتا رہا، اس کے ساتھ ہی وہ قرضوں کے بدترین بار تلے دبتے بھی رہے۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی تھی، لیکن حکمرانوں نے اس کے تدارک کی ضرورت تک محسوس نہ کی۔ قرض لے کر ملکی نظم و نسق چلانا اُن کا مطمع نظر رہا۔ ٹیکسوں کی وصولی کے ذریعے آمدن بڑھانے پر اُن کی توجہ نہ گئی۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ پاکستان پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹکنے لگی، پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اپنے اقدامات کی بدولت اس خطرے سے ملک کو تحفظ فراہم کیا۔ اس کے بعد نگراں حکومت کے دور میں بھی راست اقدامات یقینی بنائے گئے، جن کے دوررس ثمرات وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے۔ اس دور میں ٹیکس اہداف کے حصول کے حوالے سے صورت حال کافی حد تک حوصلہ افزا رہی۔ امسال فروری میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا، جس کے نتیجے میں شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالتے ہی معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنانے کے مشن پر تندہی سے جُت گئے اور اب تک اس حوالے سے کوششیں بروئے کار لارہے ہیں۔ اُنہوں نے اس ضمن میں کئی ممالک کے دورے بھی کیے، جو انتہائی کامیاب رہے، معاہدات ہوئے جن کے تحت چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ایسے اقدامات یقینی بنائیں کہ آئندہ کبھی آئی ایم ایف کے در پر نہ جانا پڑے۔ اس کے لیے بعض مشکل اور تلخ فیصلے بھی حالیہ بجٹ اور اس کے بعد کیے گئے ہیں، جس کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے کُھل کر کیا ہے۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے۔ پاکستان کو ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے اسٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو 7ارب ڈالر 37ماہ کے عرصہ میں ملیں گے۔ اعلامیہ کے مطابق پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔ پاکستان کو 2023اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت میسر ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔ پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے، نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدن بڑھائے گا اور قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 3فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا جب کہ پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ پاکستان میں ٹیکس آمدن میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ ٹیکس آمدن بڑھانے سے سماجی شعبے کے لیے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد بہت اہم ہوگی۔ پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ہوگا اور برآمدی شعبے سے ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔ ٹیکس بڑھانے سے تعلیم، صحت عامہ کے لیے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامکس استحکام کو مضبوط کرنے میں مدد کرنا ہے۔ پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی اور ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔ پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرنا ہوگا اور انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا جب کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی۔آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پانا اہم کامیابی ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات یقینی بنائے۔ ٹیکس چوری کے تمام تر راستے مسدود کیے جائیں۔ ایسے تمام لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، جو باآسانی اس کی ادائیگی کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اس معاملے میں اُن غریب عوام کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ جو پہلے ہی بہ مشکل گزارا کر رہے ہیں اور ٹیکس ادائیگی کی چنداں سکت نہیں رکھتے۔ ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کا سفر مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔ خدا کرے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہے۔ نیک نیتی اور شفافیت پر مبنی اقدامات یقیناً مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔
پنجاب حکومت کا یوم آزادی پر مفت سولر پینلز تقسیم کرنے کا بڑا اعلان
شہریوں کو لاحق مشکلات کو دُور کرنا حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے۔ غریبوں کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات میں مصروف رہتے ہیں، وہ غریبوں کی اشک شوئی کے لیے بڑے فیصلے کرتے اور اُنہیں ہر طرف سے ستائش کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عام انتخابات کو بہ مشکل 5 ماہ کا عرصہ ہی ہوا ہے اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے، جس کی سربراہی اس بار مریم نواز شریف کررہی ہیں، اُنہوں نے بہت مختصر عرصے میں صوبے اور اُس کے عوام کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں، جس پر اُن کو عوامی سطح پر بے پناہ پذیرائی ملنے کے ساتھ ستائش کی نگاہ سے بھی دیکھا جارہا ہے۔ اُنہوں نے چار، پانچ ماہ میں وہ وہ اقدامات کرڈالے ہیں، جو لوگ پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود نہیں کرپاتے۔ مریم نواز کے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پنجاب کی صورت حال دن بہ دن نکھرتی دِکھائی دے رہی ہے اور یہ ایک کامیاب حکمراں کی سب سے بڑی نشانی بھی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں بجلی کے ٹیرف میں بڑا اضافہ منظور کیا گیا ہے، جس پر عوام النّاس شدید مشکلات سے دوچار دِکھائی دیتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے بجلی صارفین کی مشکلات کے خاتمے کے لیے بڑا فیصلہ لیتے ہوئے عظیم اعلان کر ڈالا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے یوم آزادی کے موقع پر صوبے میں مفت سولر پینلز کی تقسیم شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اعلان کے مطابق 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے عوام 14اگست سے مفت سولر پینلز حاصل کرسکیں گے جبکہ 200سے زیادہ اور 500یونٹ تک استعمال کرنے والے عوام کو سولر پینلز صرف 10فیصد معاوضہ کی ادائیگی پر ملیں گے، جس کی 90فیصد رقم پنجاب حکومت ادا کرے گی اور بلاسود ادائیگی 5سال کے اندر کرنا ہوگی۔ سولر پینلز کی فراہمی بینکوں کے ذریعے سے کی جائے گی۔ صوبائی حکومت نے سولر پینلز کی فراہمی کی اسکیم کی تمام جزئیات طے کرلیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی فراہمی سے عوام کے بجلی بلوں میں 40فیصد کمی ہوگی۔ عوام کو ریلیف دینا ہی میرا مشن ہے۔ مشکل حالات ہیں، لیکن ہم عوام کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ اس اعلان پر پنجاب حکومت خصوصاً مریم نواز کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ اس فیصلے سے 200یونٹ بجلی استعمال کرنے والے ناصرف مفت سولر پینلز پاسکیں گے بلکہ 500 یونٹ تک بجلی صارفین بھی محض 10فیصد ادائیگی کرکے سولر پینلز کے مالک بنتے ہوئے اپنے حصّے کی نصف بجلی خود کشید کرسکیں گے۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی پنجاب حکومت کی تقلید کرتے ہوئے بجلی صارفین کی اشک شوئی کے لیے اسی قسم کے فیصلے کرنے چاہئیں۔