پاکستان

بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی

 سندھ ہائیکورٹ نے ایک بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست مسترد کر دی۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک بزرگ شہری محمد عابد حسین نے بیٹوں سے تحفظ فراہمی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ کون بدبخت اپنے والدین پر تشدد کرتا ہے، جو ماں باپ پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا، لیکن بدقسمتی سے اس درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کر سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہو چکا ہے، سرکاری وکیل کے مطابق سابق صدر پاکستان نے 2021 میں پیرنٹڈ پروٹیکشن ایکٹ جاری کیا تھا، تاہم اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث ایکٹ کو منظور نہیں کیا گیا، اور اس ایکٹ کی مدت اب ختم ہو چکی ہے، اس لیے درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست گزار محمد عابد حسین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو والدین پر تشدد سے تحفظ سے متعلق درخواست دی تھی، انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری درخواست پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا میں گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کا رہائشی ہوں، گراوٴنڈ فلور پر میں اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں، پہلی منزل پر میرے 3 بیٹے رہتے ہیں، جو اپنا اپنا الگ کاروبار کرتے ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ ستمبر 2023 کو میرے بیٹوں نے مجھے اور میری اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، گالیاں دیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری شکایت پر جلد کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے، اور کارروائی کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے۔

تاہم سندھ ہائیکورٹ نے والدین پر تشدد کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button