دبئی میں سیلاب , قدرت سے چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ؟
متحدہ عرب امارات کے کئی شہروں میں گزشتہ روز موسلاھادر بارشوں نے تباہی مچا دی، 6 گھنٹوں سے زائد بارش کے دوران انٹرنیشیل ائیرپورٹ سمیت سڑکیں، مالز دیگر پبلک مقامات برساتی پانی سے متاثر ہوئے۔
تاہم اب غیر ملکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بارش مصنوعی بارش برسانے کی کوششوں کا نتیجہ تھی۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب بارشوں کے حوالے سے سائنس کا استعمال کیا گیا ہے، اس مصنوعی بارش کے پراجیکٹ کے حوالے سے متحدہ عرب امارات محکمہ موسمیات کے ادارے نیشنل سینٹر آف میٹیورولاجی کی جانب سے ناسا اور نیشنل سینٹر آف ایٹموسفیرک ریسرچ کے تعاون سے اس پراجیکٹ پر کام کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے نیشنل سینٹر آف میٹیورولاجی کے ماہرین کی جانب سے عرب میڈیا سے بات چیت میں کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کلاؤڈ سیڈنگ آپریشن کا استعمال کیا گیا ہے، ماہرین نے بتایا کہ جب بھی آسمان پر بادل ہوتے ہیں، ہم یہ کلاؤڈ سیڈنگ کا آپریشن انجام دیتے ہیں، گزشتہ 2 دن ہم نے اس حوالے سے 6 ٹرپس مکمل کیے ہیں۔
جبکہ ماہرین کی جانب سے کلاؤڈ سیڈنگ کے دوران متحدہ عر ب امارات کے درجہ حرارت میں کمی کا بھی بغور جائزہ لیا گیا، جس کے مطابق اس آپریشن کے بعد 10 ڈگری تک درجہ حرارت گر گیا۔
کلاؤڈ سیڈنگ کیا ہے؟
گزشتہ کئی سال سے متحدہ عرب امارات کی جانب سے خشک ماحول سے لڑنے کے لیے، ذراعت کو بڑھانے کے لیے اور پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس آپریشن میں ہوائی جہاز کے ذریعے بادلوں میں نمک کے فلیئرز اور دیگر ضروری مادے چھوڑے جاتے ہیں۔ تاہم اس سب میں اہم بات یہ ہے کہ اس آپریشن میں کامیاب ہونے کے لیے آسمان میں بارش والے بادلوں کا ہونا ضروری ہے، جس کے تحت نمک کے فلیئرز اپنا کام کر پاتے ہیں
ذرائع کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے پانی کی طرف متوجہ ہونے والے سالٹ فلئیرز کو سالٹ کے نینو پارٹیکلز کے ساتھ چھوڑا جاتا ہے، جس کے بعد بادلوں میں بارش کی مقدار میں اضافہ ممکن ہو جاتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کلاؤڈ سیڈنگ سے رین فال ریٹ میں سالانہ 10 سے 30 فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب برطانوی یونی ورسٹی کے میٹیورولاجسٹ ایڈورڈ گراہم کا کہنا ہے کہ کلاؤڈ سیڈنگ میں استعمال ہونے والا نمک ماحول کو نقصان نہیں پہنچاتا ہے۔
جبکہ متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب، ایران نے بھی اس مںصوبے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ پروگرام 90 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا، جبکہ اس حوالے سے ناسا اور نیشنل سینٹر آف ایٹموسفیرک ریسرچ کی خدمات حاصل کی گئیں۔
دوسری جانب وزیر کلائمٹ چینج برائے ماحولیات مریم ال ماہیری کہتی ہیں کہ بارشوں کے حوالے سے یہ ایک اہم قدم ہے، جس سے فوڈ اور پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
متحدہ عرب امارات نے کچھ ماہ قبل پاکستان کوبھی مصنوعی بارش برسانے میں مدد دی تھی۔