سپیشل رپورٹ

پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم سرحدی گزرگاہیں

پاکستان اور بھارت، جو طویل عرصے سے کشمیر کے دیرینہ مسئلے سمیت متعدد تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں، 3323 کلومیٹر طویل مشترک سرحد ہیں۔

اس سخت پہرے والی سرحد پر کئی کراسنگ پوائنٹس موجود ہیں، لیکن ان میں سے بیشتر محدود تجارت اور سفر کے لیے بند ہیں۔

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کچھ اہم زمینی، ریل اور سمندری سرحدیں درج ذیل ہیں:

واہگہ-اٹاری

واہگہ-اٹاری بارڈر لاہور کو بھارتی شہر امرتسر سے ملاتی ہے، بدھ تک سڑک کے ذریعے، یہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان واحد منظور شد رابطہ تھا۔

یہ کراسنگ پرچم اتارنے کی تقریب کے لیے بھی مشہور ہے، جو ہر شام سرحد کے دونوں جانب منعقد ہوتی ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

یہ سرحد پاکستان اور بھارت کے درمیان سامان کی ترسیل کے ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن کے طور پر کام کرتی ہے، اس کے علاوہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بھی ایک اہم راستہ ہے، روزانہ سیکڑوں پاکستانی اور بھارتی اس سرحد سے سفر کرتے ہیں۔

2019 تک یہ سرحد دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم ریل لنک کے طور پر بھی کام کرتی رہی،سمجھوتہ ایکسپریس بھارتی دارالحکومت دہلی سے اٹاری بارڈر تک اور پھر لاہور تک چلا کرتی تھی، یہ سروس اب بھی معطل ہے۔

گنڈا سنگھ والا-حسینی والا

گنڈا سنگھ والا-حسینی والا سرحدی گزرگاہ قصور کو بھارتی پنجاب کے فیروز پور سے ملاتی ہے۔

1986 تک، یہ دونوں ممالک کے درمیان اہم سرحدی گزرگاہ تھی۔

موناباؤ-کھوکھراپار

یہ سرحد سندھ کو شمالی بھارتی ریاست راجستھان سے ملاتی ہے، یہ کراچی اور بھارتی شہر جودھ پور کے درمیان ایک ریل لنک کا بھی کام کرتی تھی۔

دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اسے 2019 میں بند کر دیا گیا تھا۔

لائن آف کنٹرول

لائن آف کنٹرول متنازعہ کشمیر کے علاقے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرتی ہے، جہاں دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان اکثر فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔

جموں و کشمیر کا متنازعہ علاقہ ان دونوں ممالک کے درمیان تقسیم ہے لیکن دونوں ہی اس پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

1947 میں اپنی آزادی کے بعد سے دونوں حریفوں کے درمیان جموں و کشمیر کے معاملے پر دو جنگیں ہوچکی ہیں۔

سر کریک کھاڑی

سر کریک بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک تنگ دلدلی علاقہ ہے، 96 کلومیٹر طویل یہ متنازعہ علاقہ بھارت کی ریاست گجرات اور سندھ کے درمیان واقع ہے۔

یہ دہائیوں سے تنازعہ کا باعث رہا ہے، اور اس علاقے میں سمندری حدود کے تنازعہ پر مذاکرات اب تک بے نتیجہ رہے ہیں۔

کرتارپور راہداری

کرتارپور راہداری ایک سرحدی گزرگاہ اور مذہبی اہمیت کی حامل راہداری ہے جو سکھوں کے دو مقدس مقامات ، کرتارپور میں گردوارہ دربار صاحب کو بھارت کے گورداسپور میں گردوارہ ڈیرہ بابا نانک سے، جوڑتی ہے۔

کرتار راہداری کے ذریعے بھارت اور دیگر ممالک سے سکھ یاتری پاکستان میں اپنے مذہبی مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔

اس راہداری کا افتتاح 9 نومبر 2019 کو سکھ مذہب کے بانی گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا، گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال کرتارپور میں گزارے تھے۔

جواب دیں

Back to top button