جرم کہانی

ویتنام کے سب سے بڑے فراڈ کیس میں ارب پتی خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی

اور 2 نائب وزرائے اعظم مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے جبکہ سیکڑوں عہدیداران کو برطرف یا جیل بھیجا گیا۔

اب ویتنام کی امیر ترین خواتین میں سے ایک تھرونگ مے لین کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

خاتون کی جانب سے مقدمے میں عائد کیے گئے تمام الزامات کی تردید کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق2011 میں تھرونگ مے لین نے 3 چھوٹے بینکوں کو اکٹھا کرکے سائیگون کمرشل بینک کی شکل دی۔

ویتنامی قوانین کے تحت کسی فرد کو کسی بینک کے 5 فیصد سے زائد حصص اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں مگر پراسیکیوٹرز کے مطابق تھرونگ مے لین نے متعدد گھوسٹ کمپنیوں اور افراد کو استعمال کرکے بینک کے 90 فیصد سے زائد حصص حاصل کرلیے
انہوں نے مزید بتایا کہ تھرونگ مے لین نے اپنی طاقت کا استعمال کرکے اپنے افراد بینک کے عملے میں شامل کیے اور ان کے ذریعے اپنی گھوسٹ کمپنیوں کے نیٹ ورک کے لیے سیکڑوں قرضوں کی منظوری دی۔

قرضوں کا حجم بھی دنگ کر دینے والا ہے جو بینک کے مجموعی قرضوں کے 93 فیصد کے برابر ہے۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ فروری 2019 کے بعد 3 سال کے عرصے میں تھرونگ مے لین نے اپنے ڈرائیور کے ذریعے 4 ارب ڈالرز سے زائد نقد رقم بینک سے حاصل کرکے اپنے تہہ خانے میں جمع کی۔

تھرونگ مے لین کو اکتوبر 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف اپیل کے لیے تھرونگ مے لین کے پاس 15 دن ہیں۔

ویتنامی میڈیا کے مطابق تھرونگ مے لین نے گزشتہ ہفتے عدالت میں اپنے آخری بیان میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں موت کے بارے میں سوچ رہی ہوں، مجھے غصہ ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے بارے میں بہت کم معلومات ہونے کے باوجود میں نے اس کا حصہ بننے کی حماقت کیوں کی’۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button