تازہ ترینخبریںپاکستان

مجھ پر ناجائز تنقید بھی کر لیں، اظہار رائے کی آزادی ہے: چیف جسٹس

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ان پر یا عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے نوٹس کے معاملے کو دیکھیں گے۔
پیر کو صحافیوں کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم صحافیوں کو بھی حقوق دلائیں گے اور ان لوگوں کے حقوق کا بھی تحفظ کریں گے جو ہمارے سامنے نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تنقید سے ہی اصلاح ہو گی۔ ’سخت ترین تنقید کو بھی برداشت کیا جائے گا۔‘

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’کسی کی بھی بے عزتی کریں گے تو اس کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔ دونوں میں توازن ہونا چاہیے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صحافی کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اس سے خبر غلط لگ گئی تھی، اگر کوئی نہ بھی کرے تو بھی یہ صرف اخلاقی ذمہ داری کی حد تک ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’فیئر تنقید ضرور ہونا چاہیے اور اب چیف جسٹس نے جائز تنقید کو بھی ہٹا دیا اور اس کو تنقید تک پھیلا دیا ہے۔‘
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کراتے ہیں کہ کسی صحافی کے خلاف تنقید پر کوئی کارروائی نہیں ہو گی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ’اس سے ہمارے ملک کی عزت ختم ہو گئی ہے، سوشل میڈیا نے اداروں کو بہت نقصان پہنچایا ہے، قانون کی بھی کوئی حیثیت ہوتی ہے مگر یہاں صرف رائے دی جا رہی ہے قانون کو نہیں دیکھا جاتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تنقید ضرور کریں مگر تضحیک تو پورے ملک کی بدنامی کا باعث بنتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے یوٹیوب کی ویڈیوز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تھمب نیل پر جو کچھ ہوتا ہے وہ اندر نہیں ہوتا، یہ بہت عجیب ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’صحافی اپنی گزارشات تحریری شکل میں دے دیں۔‘
صحافیوں کی اس استدعا پر ایف آئی اے کی طلبی کے نوٹس معطل کیے جائیں چیف جسٹس نے کہا کہ ’کل کوئی تھانیدار چیف جسٹس کو بھی بلائے تو جانا ہو گا، شاید میرے پڑوس میں قتل ہوا ہو اور ہو وہ عینی شاہد کے طور پر بلا رہے ہوں۔‘
عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ صحافی تنظیموں کے نمائندوں سے بات کر کے معاملے کو آگے بڑھائیں۔
چیف جسٹس نے صحافی عبدالقیوم سے کہا کہ ’ایف آئی اے والے ہمارا کندھا استعمال کر کے دوسروں کو تحفظ دے رہے ہیں، کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں؟‘
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ صحافیوں پر تشدد کے درج مقدمات میں پیش رفت کی رپورٹ دو ہفتوں میں جمع کرائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button