تازہ ترینخبریںدنیا

جب ایران نےاسرائیلی مدد سے اسلامی ملک کے خلاف جنگ کی

اگر آپ کسی سے پوچھیں مشرق وسطی’ میں طاقت کے کھیل کے اہم کھلاڑیوں میں سے کونسا ملک اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ہے تو کوئی بھی رکے بنا یہ بتا سکے گا کہ یہ ایران کی بات ہو رہی ہے۔لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند دہائیاں قبل جب ایران اپنے برادر اسلامی ملک عراق سے جنگ کر رہا تھا تو ایران کو اسرائیل کی سپورٹ حاصل تھی۔ جی ہاں ایران کو عراق کے خلاف اسرائیل کی سپورٹ حاصل تھی جس میں اسلحہ٬ ڈالرز٬ مشینری اور سیاسی حمایت شامل تھی۔
کہانی کچھ یوں ہے 1948 کی عرب اسرائیل جنگ، چھ روزہ جنگ اور یوم کِپور جنگ کے دوران، عراق اور اسرائیل کی فوجوں نے ایک دوسرے کے خلاف جو جنگ لڑی اس کے حوالے سے انکا ایمان تھا کہ یہ جنگ انہوں نے وسیع تر عرب اسرائیل تنازعہ کا حصہ ہے۔ یہی لڑائی دراصل اسرائیل کی ایران کے لئے اس وقت سپورٹ کا باعث بنی جب 1980 سے 1988 تک کی پوری ایران عراق جنگ کے دوران، اسرائیل نے عراق کے خلاف جنگ میں ایران کا ساتھ دیا جس میں جنگی طیاروں، میزائل سسٹم، گولہ بارود اور ٹینک کے انجنوں کے اسپیئر پارٹس سمیت فوجی سازوسامان فراہم کیا گیا۔ تنازعہ کے آغاز پر، ایران کی طرف سے درآمد کردہ تمام ہتھیاروں کا تقریباً 80 فیصد اسرائیل سے آیا تھا۔ 7 جون 1981 کو اسرائیل نے ایرانی انٹیلی جنس کی مدد سے عراق کے اوسیرک نیوکلیئر ری ایکٹر پر بمباری کی۔ ایران کی حمایت کے لیے اسرائیل کے محرکات اس خوف سے پیدا ہوئے کہ اگر عراق فتح یاب ہو جاتا ہے تو پھر اسرائیل کا کیا ہوگا؟ دوسرا اس جنگ کو اسرائیل کی ہتھیاروں کی صنعت کے لیے کاروبار پیدا کرنے کا ایک موقع بھی تصور کیا گیا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف ذرائع نے اندازہ لگایا ہے کہ 1980 کی دہائی میں، اسرائیل نے امریکہ کی کھلی منظوری سے ایران کو تقریباً 2 بلین امریکی ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے تھے۔

دونوں دشمنوں کے درمیان خفیہ تعاون یہیں نہیں رکا۔ ایرانکنٹرا افیئر کے نام سے جانے والے ایک پیچیدہ موڑ میں، اسرائیل نے 1985 اور 1986 کے درمیان امریکہ سے ایران کو ہتھیاروں کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button