میانوالی: دہشت گردی کا مذموم منصوبہ ناکام

ملک عزیز میں اس وقت دہشت گردی کا عفریت ایک مرتبہ پھر ہولناک شکل اختیار کرتا دِکھائی دے رہا ہے۔ عیدِ میلاد النبیؐ کے موقع پر مستونگ میں امن دشمنوں نے ایک جلوس میں خودکُش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اب تک 60 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ دہشت گرد اسی پر بس نہیں کررہے، وہ موقع کی تاک میں ہیں کہ کب کوئی کارروائی کر گزریں۔ پاکستان جب سے آزاد ہوا ہے، اُسے ایک ایسے دشمن کا سامنا رہا ہے، جو وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے اور اسے جب بھی موقع ملتا ہے، یہ اپنا خبث باطن ظاہر کردیتا ہے۔ وطن عزیز کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد کارروائیوں میں اس کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔ اس کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو اور اس سے قبل بھی پکڑے جانے والے جاسوسوں نے اپنے جرائم کا کھل کر اعتراف کیا ہے۔ اب بھی بھارت وطن عزیز کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آیا ہے اور ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل رہتا ہے۔ ہر بار ہی اسے پاک افواج کی جانب سے کرارا جواب دیا جاتا ہے۔ نگراں وفاقی وزیر بھی مستونگ دھماکے کے حوالے سے انکشاف کرچکے ہیں کہ اس میں بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ ملوث ہے۔ بھارت پاکستان کے امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنے کے لیے تمام حربے آزمارہا ہے۔ دوسری جانب افغان سرحد سے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے بھی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران کئی سیکیورٹی افسر اور اہلکار جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی دہشت گردی کا ایک مذموم منصوبہ ناکام بناتے ہوئے دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ میانوالی میں پولیس کی پٹرولنگ پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔ دو دہشت گرد مارے گئے جب کہ ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔ 12سے 15دہشت گردوں نے کنڈل کے مقام پر پٹرولنگ پوسٹ پر حملہ کیا، پوسٹ کی چھت پر تعینات اہلکار کی جوابی فائرنگ سے دو مارے گئے جب کہ متعدد دہشت گرد زخمی ہوئے۔ آئی جی پولیس پنجاب عثمان انور کا کہنا ہے کہ پٹرولنگ پوسٹ پر دو اطراف سے حملہ کیا گیا، پولیس نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا، پولیس کی جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ علاقے میں سرچ اور سوئپ آپریشن جاری ہے، ہلاک شرپسند دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ دہشت گردوں کے دیگر ساتھیوں کا تعاقب کیا جارہا ہے ۔ آئی جی نے حملہ پسپا کرنے اور دہشت گرد جہنم واصل کرنے پر سی ٹی ڈی کو شاباش دی جب کہ فرض کی راہ میں شہادت پانے والے کانسٹیبل ہارون خان کو سلام پیش کیا ہے جب کہ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، ایک دہشت گرد کی شناخت زبیر نواز جبکہ دوسرے کی محمد خان کے نام سے ہوئی، جن کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے تھا۔ حکام کا بتانا ہے کہ زبیر نواز کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپو
گروپ سے تھا جو لکی مروت کے ٹی ٹی پی امیر ارشد نواز کا بھائی تھا، زبیر نواز پنجاب میں فرقہ وارانہ قتل، بھتہ خوری اور سنگین جرائم میں مطلوب تھا۔ حکام کے مطابق دوسرے ہلاک دہشت گرد محمد خان کا تعلق بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپو گروپ سے تھا۔ دہشت گردوں کی شناخت انٹیلی جنس ایجنسیوں اور جدید سافٹ ویئرز کی مدد سے ہوئی۔ ادھر نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے بہادری سے لڑتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جام شہادت نوش کرنے پر اہلکار ہارون خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، شہید کے بلند درجات کے لیے دعا گو ہیں اور غم کی اس گھڑی میں شہید کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتیں، ملک دشمن پاکستان میں امن اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ ادھر سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی میانوالی میں دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے۔ اپنے پیغام میں آصف علی زرداری نے شہید پولیس اہلکار کے خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کا پیچھا کرکے ان کی نرسریوں کو تباہ کیا جائے۔ دوسری جانب بلوچستان کے ضلع مستونگ میں تین روز قبل ہونے والے خودکُش دھماکے میں جاں بحق افرادکی تعداد 60ہوگئی۔ محکمہ صحت کے مطابق مستونگ خودکش دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق سی ایم ایچ میں 18اور سول اسپتال میں 3زخمی زیر علاج ہیں، جن میں 4کی حالت تشویش ناک ہے۔ میانوالی میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانے پر سی ٹی ڈی مبارک باد کی مستحق ہے۔ بہادر جوانوں نے دہشت گردوں کے مذموم منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ اہلکار ہارون خان وطن کی خاطر شہید ہوگئے۔ اُن کی یہ قربانی ناقابلِ فراموش ہے اور قوم اُن کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ملک میں دہشت گردی کا ہیولہ پھر سر اُٹھارہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز اسے بُری طرح کچلنے کے لیے چوکس و تیار ہیں۔ ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، جن میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا، کتنے ہی گرفتار ہوچکے ہیں، بہت سے علاقوں کو امن دشمنوں کے ناپاک قدموں سے پاک کرکے کلیئر کرا دیا گیا ہے۔ پاک افواج اپنی ذمے داریوں سے ہرگز غافل نہیں۔ وہ اس بار بھی دہشت گردی کے عفریت کو جلد قابو کرنے میں سرخرو ہوں گی۔ وہ پہلے بھی دہشت گردوں کی کمر توڑ چکی ہیں اور اب بھی اپنے مشن پر پوری تندہی سے گامزن ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ آپریشنز جاری رہیں گے۔ ہمارے بہادر سپوت ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے مشن پر سنجیدگی سے کمربستہ ہیں۔
مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم کی انتہا
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 76سال سے بھارتی ریاستی دہشت گردی جاری
ہے، سوا لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، بڑی تعداد میں بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو لاپتا کیا جا چکا ہے، کتنی ہی عورتیں نیم بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ سفاک، درندہ صفت بھارتی فوج کے ہاتھوں کتنے ہی بچے یتیم کیے جاچکے، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہو چکیں، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑ چکی ہیں، کتنی ہی بہنیں اپنے پیارے بھائیوں سے محروم ہوچکی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی آگ مزید شدّت اختیار کر رہی ہے۔ انتہا پسند مودی جب سے بھارت کا وزیراعظم بنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم انتہائوں کو چُھو رہے ہیں۔ 2019 میں اسی کے دور میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی۔ کشمیری مسلمانوں کے لیے عرصۂ حیات تنگ کر دیا گیا۔ اُن کو جو تھوڑے بہت حقوق حاصل تھے، وہ بھی چھین لیے گئے۔ اب بھی بھارتی مظالم کم نہیں ہوئے ہیں۔ بے گناہوں سے حقِ زیست چھین لینا اُن کا معمول ہے۔ گزشتہ روز بھی درندہ صفت بھارتی فوج نے مزید دو نوجوانوں کو اُن کی زندگیوں سے محروم کر دیا۔ اس حوالے سے موصولہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2نوجوان شہید ہوگئے۔ جنت نظیر وادی کے ضلع کپواڑہ میں قابض بھارتی فوج نے ضلع ماچل میں سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی اور 2نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ قابض بھارتی فوج نے نوجوانوں کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کے بجائے پولیس کے حوالے کردی گئیں۔ والدین اپنے پیاروں کی لاشوں کے حصول کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔ اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے نوجوان مقامی کالج کے طالبعلم تھے، جن کا کسی عسکریت پسند جماعت سے تعلق نہیں تھا۔ بھارتی فوج کے ظلم کی انتہا ہوچکی ہے۔ علم کی روشنی سے منور ہونے والے طلباء کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اُنہیں بھی زندگی سے محروم کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی گئی۔ آخر یہ ظلم کا سلسلہ کب تھمے گا۔ کب عالمی ضمیر بیدار ہوگا۔ کب کشمیری مسلمانوں کو اُن کے حقوق میسر آئیں گے۔ کب بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق خود ارادیت دے گا، جس کا اُس نے 75سال پہلے اقوام متحدہ میں وعدہ کیا تھا۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ میں قراردادیں منظور کی گئی تھیں، جن پر آج تک عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا ہے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے کہاں چھپ کر بیٹھے ہیں۔ پاکستان کشمیری مسلمانوں پر بھارتی ظلم کے خلاف آواز اُٹھاتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ جانوروں کے حقوق کے لیے تڑپ جانے والے کہاں ہیں۔ اُنہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیوں دِکھائی نہیں دیتے۔ بہت ہوچکا، اب عالمی ضمیر بیدار ہوجائے اور کشمیری مسلمانوں کو اُن کے ناصرف حقوق دئیے جائیں، بلکہ اُنہیں ظالم بھارتی فوج سے چھٹکارے کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ سب سے بڑھ کر اقوام متحدہ میں منظور کردہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری مسلمانوں کو اُن کا حق خودارادیت دیا جائے۔