ColumnTajamul Hussain Hashmi

سیاسی جماعتوں کی بقا

تجمل حسین ہاشمی
شروع میں بتا دوں کہ ملک میں مافیا کے خلاف جاری آپریشن سے عوام مطمئن نظر آتے ہیں، یہ بات بھی بڑی اہم ہے کہ اس آپریشن کی کامیابی سے سیاسی جماعتوں کا بیانیہ اور جھوٹے نعروں کا وجود خطرے میں ہے، عوام چاہتے ہیں کہ آپریشن کو سپورٹ کیا جائے تاکہ بجلی، گیس، میڈیسن اور خوردنی اشیا کی قیمتوں میں کمی ہو، غریب بھی اپنی زندگی آسانی سے گزار سکے۔ اشیا کی قیمتیں کو دو عنصر متاثر کرتے ہیں، پٹرول کی قیمتیں، جن کا تعلق انٹر نیشنل مارکیٹ سے ہے، پاکستان میں زیادہ تر انرجی پراجیکٹس کی معاہدوں کا تعلق بھی پٹرول کی قیمتوں سے جوڑا ہوا ہے ، پٹرول کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر کی ضرورت پڑتی ہے اور ڈالر پر قبضہ ان طاقتور افراد کا ہے جو سیاسی جماعتوں کو فنڈز دے کر اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں، ان طاقتور افراد کے خلاف نگران حکومت کی طرف سے لئے جانے والے ایکشن کو اعلیٰ اداروں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، عوام کو خوشی ہو گی جب ان طاقتور افراد کے خلاف بلا تفریق ایکشن ہو گا اور ماضی کی طرح 50روپے کے ایگریمنٹ اور پانی کو شہد ثابت نہیں کیا جائے گا، نگران حکومت کے بیانیہ اور ایکشن کی عوام کی طرف بھ پور سپورٹ دیکھی جا رہی ہے، زد عام ہے کہ ایکشن میں کسی قسم کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہے۔ اس دفعہ اگر مافیا کے خلاف ہاتھ ہلکا رکھا گیا تو غریب حقیقت میں مر جائے گا، احتساب سے عوامی ریلیف نظر آئے تو عوام سیاسی جماعتوں کو بھول جائیں گے۔ 15سال سے صوبوں کے مالک آج پریشان نظر آ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری والد کی سیاست سے متفق نہیں، قومی اسمبلی کے فلور پر دونوں بڑے لیڈروں سے گزارش کی تھی اور اب گزشتہ روز بیان دیا۔ ویسے یہ تاثر کیوں دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گرفتاری سے پارٹیوں کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن آپ کو یہ بات ماننا پڑے گی پاکستان تحریک انصاف چیئرمین کو ووٹ بینک کے لیے گرفتاری کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم 9مئی کے واقعات نے پاکستان تحریک انصاف کو کمزور ضرور کیا ہے، کیوں قوم ہمیشہ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور رہے گی، سیاستدانوں کی کارکردگی نے قوم کو مایوس کیا ہے، قوم ہر اس اقدام کے ساتھ کھڑی ہے، جس سے اس کو بنیادی سہولتیں میسر ہوں۔ 16ماہ کی حکومت نے سیاسی جماعتوں کا شیرازہ بکھر دیا۔ مسلم لیگ ن جتنا مرضی بیانیہ بنا لے کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، لیکن درحقیقت قوم کو اس بیانیہ پر یقین نہیں رہا۔ پیپلز پارٹی بروقت الیکشن کے لئے متحرک ہے، کیونکہ ان کو وقت پر الیکشن سوٹ کرتے ہیں، جمہوری حکومتوں میں جوڑ توڑ آرام سے ممکن ہو جاتا ہے۔ بلاول اپنے بیانات سے الیکشن کمیشن سے الیکشن کی تاریخ لینے کی کوشش میں ہیں۔ لیکن اگر الیکشن بروقت ہو جاتے ہیں تو پھر جاری آپریشن، جس سے عوام ایک بار پھر امید لگا بیٹھے کہ حالات بدل جائیں گے، چوروں کا احتساب ہو گا، اشیا سستی ہوں گی، روزگار آسانی سے میسر ہو گا، آگے چھ ماہ جس میں بڑی تبدیلیوں کی باتیں ہیں ، وہ سب کیسے ممکن ہو گا۔ اس جنگ میں عوام احتساب اور چوروں کی گرفت کے منتظر ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور ان کے ورکر یقینا خاموش رہنا چاہیں گے۔ لیکن اس وقت پیپلز پارٹی کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ کے حوالے سے سخت کارروائی کا عندیہ نظر آ رہا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی گرفتاری ممکن نہیں، لیکن پیپلز پارٹی اس وقت اپنی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش میں ہے، بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے لئے حمایتی بیان دئیے جا رہے ہیں۔ کئی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ کئی نقاط پر متفق نظر آتی ہے۔ لیکن حالات اور واقعات سے کسی طرح کا کوئی اتحاد ممکن نہیں، پاکستان تحریک انصاف کبھی بھی ایسا نہیں کرے گی، کیونکہ 16ماہ کی کارکردگی اتحادیوں جماعتوں کی ساکھ کو ایک اور مشکل میں ڈال گئی ہے۔ اس لیے پاکستان تحریک انصاف کسی سیاسی جماعت کے لیے کوئی کارنر نہیں رکھے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button