آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ ایران

پاکستان اپنے قیام سے ہی دُنیا کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ لگ بھگ سبھی ملکوں کے ساتھ وطن عزیز کے اچھے مراسم ہیں۔ پڑوسیوں کے ساتھ پاکستان ہمیشہ بہتر تعلقات استوار رکھنے میں مصروف رہا ہے۔ بھارت ایسے ہمسائے کو چھوڑ کر تمام جوانب سے پاکستانی کوششوں کا مثبت جواب سامنے آیا۔ چین، سری لنکا، بنگلہ دیش، ایران و دیگر خطے کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ باہمی تجارت کے معاہدے ہیں، جس سے یہ ممالک اور ان کے عوام مستفید ہوتے ہیں۔ ایران اور پاکستان کے تعلقات کو دیکھا جائے تو ماضی میں انہیں بیرونی سازشوں کے ذریعے گزند پہنچانے کی مذموم کوششیں سامنے آچکی ہیں، دونوں اسلامی ملکوں کی قیادت نے افہام و تفہیم سے ان کو ناکام بنایا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے سرحد پار سے پاکستانی علاقوں میں کئی دہشت گرد حملی کئے جاچکے ہیں۔ پاکستان نے اس حوالے سے افغانستان کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور اسے اپنے اندر سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے اور حملے رکوانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دیکھا جائے تو دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھانے لگا ہے۔ سیکیورٹی فورسز پر پے درپے حملے ہورہے ہیں۔ افواج پاکستان دہشت گردی کے ناگ کو کچلنے کے لیے مختلف آپریشنوں میں مصروفِ عمل ہیں اور ان میں انہیں بڑی کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں۔ پاکستان امن و امان کا خواہاں اور خطے کو دہشت گردی کے عفریت سے مکمل پاک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے دوررس نتائج برآمد ہونے کا قوی امکان ہے۔ اسی سلسلے میں وطن عزیز اپنی مثبت کاوشوں میں جُتا ہوا ہے۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایران کا دو روزہ دورہ کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 2روزہ دورے میں ایرانی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف کی ایران کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں، جس میں سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ پاک ایران فوجی سربراہان نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی خطے اور دونوں ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ملکوں کی عسکری قیادت نے انٹیلی جنس شیئرنگ آپریشن کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ سے بھی ملاقات کی، جن میں علاقائی امن کیلئے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف کو ایرانی افواج کے دستے نے ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں گارڈ آف آنر پیش کیا جب کہ خبر رساں ادارے کے مطابق ایران اور پاکستان نے اتفاق کیا ہے کہ جغرافیائی سالمیت کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ اتفاق رائے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے مابین تہران میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا۔ اس موقع پر ایرانی صدر نے پڑوسی، ہم خیال اور مسلم ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توسیع کو ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات قرار دیتے ہوئے کہا کہ باہمی معاہدوں پر عمل درآمد کی رفتار میں تیزی سے ایران و پاکستان کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں بہتری پیدا ہوگی اور اس کے نتیجے میں دونوں پڑوسیوں کے سیاسی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ رئیسی نے اسی طرح علاقائی ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کیا اور موجودہ گنجائشوں اور باہمی لین دین میں اضافے کے ذریعے باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں پاک فوج کے سربراہ سید عاصم منیر نے بھی پڑوسیوں خاص طور پر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں توسیع کی ایران کی پالیسیوں کو سراہا اور اسے عالم اسلام کے لیے خاص قرار دیا۔ جنرل عاصم منیر نے ایران اور پاکستان کی طولانی مشترکہ سرحدوں اور سرحدی لین دین کی گنجائش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون سے سیکیورٹی کے حالات میں بہتری آئے گی۔ ہم سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔خطے کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورۂ ایران انتہائی اہمیت کا حامل قرار پاتا ہے۔ اس دورے میں ایران کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات انتہائی اہم نوعیت کی رہیں۔ دونوں ملکوں کی عسکری قیادت نے انٹیلی جنس شیئرنگ آپریشن کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا جو عزم ظاہر کیا ہے، یہ آرمی چیف کے دورۂ ایران کی بڑی کامیابیوں میں شمار ہوتا ہے۔ آرمی چیف کی ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں بھی خوش گوار ماحول میں ہوئیں۔ جغرافیائی سالمیت کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ باہمی معاہدوں میں تیزی لانے سے معاشی و تجارتی تعاون مزید مستحکم ہوگا۔ تجارت کو فروغ حاصل ہوگا، جس سے دونوں ممالک اور ان کے عوام مستفید ہوسکیں گے۔ مجموعی طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا یہ دورہ ہر لحاظ سے مفید قرار پاتا ہے۔
گلگت ٹریفک حادثہ
وطن عزیز میں ٹریفک حادثات میں ہر سال ہزاروں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ہر کچھ روز بعد ایسا حادثہ رونما ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑا جانی نقصان سامنے آتا ہے۔ ان دنوں موسم گرما کی چھٹیاں چل رہی ہیں اور لوگ ان چھٹیوں کو گزارنے کے لیے ملک کے مختلف پُرفضا مقامات پر جارہے ہیں۔ گزشتہ روز شہرِ قائد سے تفریح کے لیے جانے والوں کی بس کو حادثہ پیش آیا، جس میں 5خواتین سمیت 6افراد جاں بحق جب کہ 16زخمی ہوگئے۔ گلگت میں شاہراہ قراقرم پر تھلچی کے مقام پر سیاحوں کی بس کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں 6افراد جاں بحق اور 16زخمی ہوگئے۔ اس حوالے سے ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچیں، تو دو افراد موقع پر ہی دم توڑ چکے تھے جب کہ باقی 4افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق گاڑی تیز رفتاری کے باعث موڑ کاٹتے ہوئے ڈرائیور سے بے قابو ہوکر سیکڑوں فٹ گہری کھائی میں جا گری، حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد گلگت کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور زخمیوں کو ریسکیو 1122کی ایمبولینسز میں سیف الرحمان سٹی اسپتال اور پی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد کا تعلق کراچی کے علاقوں ناظم آباد، گلشن اقبال اور گارڈن سے ہے۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس پر ہر دردمند دل اُداس اور آنکھ اشک بار ہے۔ سیاحت کے شوق کی تسکین کے لیے جانے والے اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ یہ اپنے اہل خانہ کے لیے عمر بھر کا روگ چھوڑ گئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سیاحوں کی بس کو حادثے اور قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے حکام کو فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے انکوائری کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ٹریفک حادثات دُنیا بھر میں ہوتے ہیں، لیکن اُن میں اس پیمانے پر اموات دیکھنے میں نہیں آتیں۔ یہاں سفر کے دوران حفاظتی انتظامات کو کسی طور فوقیت نہیں دی جاتی۔ حادثات کی وجوہ کو تلاش کیا جائے تو کچھ سنگین غفلتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اَن فٹ گاڑیوں کو سڑکوں پر دوڑایا جاتا ہے۔ سلنڈرز پر پابندی ہے، سلنڈرز نصب شدہ گاڑیاں پبلک ٹرانسپورٹ کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ ڈرائیورز کی تربیت کا مناسب بندوبست نہیں ہوتا جب کہ بہت سے ڈرائیورز نشے کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ٹریفک حادثات میں کم جانی نقصان کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس حوالے سے ملک بھر میں سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اسی طرح غفلت کا سلسلہ دراز رکھا گیا تو یوں ہی بڑی پیمانے پر اموات مقدر بنتی رہیں گی اور لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوتے رہیں گے۔ مکمل فٹ گاڑیوں کو ہی سڑکوں پر دوڑایا جائے۔ نشئی ڈرائیورز کو گاڑیاں چلانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ تربیت یافتہ ڈرائیورز کو ہی پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت ہونی چاہیے۔ مقررہ رفتار کے مطابق گاڑیاں چلانے کی ہر صورت پابندی ہونی چاہیے۔ تمام پبلک ٹرانسپورٹ سے سلنڈرز کا خاتمہ کیا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔