تازہ ترینخبریںدنیا

ایران، سعودی عرب تعلقات کی بحالی اسرائیل کیلئے دھچکا، نیتن یاہو حکومت کی ناکامی قرار

ایران سعودی عرب تعلقات کی بحالی اسرائیل کیلئے دھچکا، نیتن یاہو حکومت کی ناکامی قرار ،اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یا ئر لاپیڈ نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی مکمل ناکام خارجہ پالیسی نے خطرناک صورتحال پیداکردی ہے ،

اقوام متحدہ نے سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے کے سعودی ایران معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس عمل میں چین کے کردار کی تعریف کی ہے، عالمی برادری نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی ایران کے ساتھ تعلقات بحالی کی نئی حیران کن کو ششوں نے اسرائیل سے سفارتی سطح پر نازک روابطہ کو نیا موڑ دے دیا ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اپنے تئیں معمول کے مطابق تعلقات کی بحالی کی جانب قدم ہے ۔

سعودی عرب اور ایران دونوں نے7سال تک سفارتی روابط منقطع رکھنے کے بعد ریاض اور تہران میں دو ماہ کے اندر سفارت خانے کھولنے کا اعلان کیا ہے ۔ دونوں ممالک نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ سلامتی اور اقتصادی امور پر20سال قبل ہونے والے باہمی سمجھوتوں پر بھی عمل درآمد ہوگا۔

چین کی جانب سے کرائے جانے والے سمجھوتے پر اسرائیل میں خود وزیراعظم بنامین نیتن یاہو کو اندرون حکومت شدید تنقید کا سامنا ہے ۔

جنہوں نے اپنے اس عزم کو واضح کردیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف علاقائی اتحاد میں سعودی عرب کو شامل کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔

لیکن اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یا ئر لاپیڈ نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی مکمل ناکام خارجہ پالیسی نے خطرناک صورتحال پیداکردی ہے ۔

جبکہ علاقائی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ سعودی ، ایران تعاون اور سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ روابط اپنے حقیقی مضمرات کے حوالے سے واضح ہیں۔

سعودی تجزیہ کار عزیز الغاشیان نے کہا کہ یہ تاثر ہمیشہ مصنوعی رہا کہ سعودی عرب ایران کے مقابلے میں اسرائیل سے قریبی تعلقات اور قر بت کا خواہاں رہا ہے ۔

یہ قول کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے ۔ سعودی عرب نے شاہدہی اس مقولے پر عمل کیا ہو یا اس سوچ کے ساتھ اس نہج پر کام کیا ہو ۔ خصوصاً کبھی اسٹر یٹجک طور پر ایسے کام کیا ہو ۔ اب جو خبر ہے ،

اس کے تحت یہ واضح ہوگیا کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کی بحالی پر تر جیح دیتا ہے کو بظاہر سرائیل سے روابط کی بحالی پر تر جیح دیتا ہے ۔

لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اسرائیل سے پس پردہ خاموش تعلقات ختم ہورہے ہیں ۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا دارومدار مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر ہے ۔

سعودی عرب اب ’’ ابراہمی معاہدوں ‘‘ میں شامل نہیں ہوا جن کے تحت صیہوئی ریاست نے سعودی پڑوسیوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات قائم اور سمجھوتے کئے ۔ اس کے باوجود سعودی اسرائیلی ممکنہ تعلق کی علامات قائم رہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button