
آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ جے اے اے سی نے حکومتِ آزاد کشمیر کے سامنے 38 مطالبات کی منظوری کے لیے 29 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی ۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ 38 مطالبات آخر کار کیا ہیں ؟
آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے عوامی نمائندوں اور تاجروں کی جانب سے بنائی گئی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے۔ ان مطالبات میں مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کو حاصل مراعات کی واپسی جیسے نکات نمایاں ہیں۔
چارٹر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکمران اشرافیہ کی مراعات ختم کی جائیں اور موبائل کمپنیوں کی لوٹ مار کا سدباب کیا جائے۔ اسی طرح مہاجرین مقیم پاکستان کے نام پر اسمبلی نشستوں کا خاتمہ کیا جائے اور آزاد یقین تا سون سدھنوتی سڑک کی تعمیر کی جائے۔
کمیٹی نے فری اور یکساں تعلیم، شہید اظہر کے بھائی کی ملازمت اور ایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لکڑی کی اسمگلنگ کی روک تھام اور نوکریوں میں مہاجرین مقیم پاکستان کے کوٹہ کا خاتمہ بھی مطالبات میں شامل ہیں۔
آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور آبپاشی و زراعت کے لیے پانی کی دستیابی پر بھی زور دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے پانچ کے وی اے سے اوپر کمرشل بجلی بل کے مسئلے کے حل، آزاد جموں و کشمیر ایکسپریس وے کے قیام اور بجلی کے تمام معاملات پر عملدرآمد پر بھی اصرار کیا ہے۔
اسی طرح شوھر ٹنل اور لوہار گلی مظفر آباد ٹنل کی تعمیر، آٹے کے معاملات پر عملدرآمد اور آٹا و بجلی سے متعلق قانون سازی بھی مطالبات میں شامل ہے۔ وادی لیپہ ٹنل، جہلم ویلی اور سند مار بھیڈی حویلی محل کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ دوران تحریک درج مقدمات ختم کیے جائیں اور ہائیڈرل پراجیکٹس کے حوالے سے عدالت کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ ترقیاتی بجٹ کے لیپس ہونے سے بچاؤ اور محکمہ جات کی اصلاحات کے ساتھ ساتھ اضافی محکموں کے خاتمے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔
کمیٹی نے بیرونی فورسز کی تعیناتی اور کالے قوانین کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرنے، رحمٰن پل کوٹلی کی تعمیر اور روزگار کی فراہمی کو بھی اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اسی طرح معذور افراد کا کوٹہ، پی ایس جی امتحانات اور ایڈہاک تقرریوں کا خاتمہ، خلافِ میرٹ تقرریوں کا خاتمہ، ٹیکسز میں چھوٹ اور آزاد کشمیر کے تاجروں کو تحفظ و امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ نان کسٹم گاڑیوں اور ٹرانسپورٹرز پر جرمانے ختم کیے جائیں، عدلیہ میں اصلاحات کی جائیں اور سرکاری محکموں میں رشوت، کرپشن اور سفارشی کلچر کے خاتمے کے اقدامات کیے جائیں۔
آخر میں، بلدیاتی نمائندگان کو اختیارات دینے اور طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر بینک کو شیڈول بینک کا درجہ دینے کا مطالبہ بھی پیش کیا گیا ہے۔







