پنجاب کے شہر لاہور میں 10ویں جماعت کی طالبہ کے اغوا کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے ملزم کی والدہ اور والد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی والدہ اور والد کو حراست میں لے لیا گیا، طالبہ کے اغوا میں پستول فراہم کرنے والے سہولت کار کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ کو اغوا سابقہ منگیتر عابد نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیا، واقعے میں ملوث سہولت کار سمیت 13 افراد حراست میں لے لیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اغوا کے بعد لڑکی کو قصور لے گئے تھے۔
واضح رہے کہ لاہور میں شاد باغ کے علاقے سے 10ویں جماعت کی 17 سالہ طالبہ کو اغواء کیا گیا۔
پولیس کے مطابق 17 سالہ طالبہ اپنے بھائی کے ساتھ امتحان دینے کے بعد واپس جا رہی تھی کہ 4 مسلح اغواء کاروں نے اسے اغوا کیا۔
طالبہ کے اغواء کے واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سفید رنگ کی کار نے موٹر سائیکل سوار کو پہلے روکا اور پھر اس پہ سوار لڑکی کو زبردستی اتار کر گاڑی میں بٹھایا۔
پنجاب اسمبلی سے پولیس کو ہٹائیں تاکہ وہ عوام کی حفاظت کرسکے دن دیہاڑے لاہور میں دسویں کلاس کی طالبہ کے اغواء کاچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے نوٹس لیتے ہوئے شام 6 بجے تک آئی جی پنجاب کو طالبہ کو بازیاب کرواکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا pic.twitter.com/jZRrWA3hmy
— Muhammad Ashfaq (@m__ashfaq) May 22, 2022
اس دوران ایک اغواء کار موٹر سائیکل سوار کی جانب سے کی جانے والی مزاحمت پر اس کو تھپڑ بھی رسید کرتا ہے اور چلے جانے کا اشارہ کرتا ہے، کامیاب کارروائی کے بعد اغواء کار باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔