تازہ ترینتحریکخبریں

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے اجتماعی استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ کر لیا

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل آئندہ چند روز میں انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

راجہ پرویز اشرف کا یہ فیصلہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 2 درجن ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے اپنا مؤقف واضح کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی درخواست کے بعد سامنے آیا۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی (جو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی زیرقیادت اتحادی امیدوار تھے) نے پی ٹی آئی کے 26 ارکان صوبائی اسمبلی کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ریفرنس بھیج دیا ہے کیونکہ انہوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تحریک انصاف نے منحرف ارکان اور لوٹا کریسی کے خلاف قدم اٹھا کر جراتمندانہ اقدام کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کی نا اہلی کیلئے بھیجے گئے ریفرنس کو جلد منطقی انجام تک پہنچائے۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کا خیال ہے کہ 26 ارکان صوبائی اسمبلی کے نااہل ہونے کے اعلان سے متحدہ اپوزیشن کی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا مقابلہ کرنے کے لیے اکثریت چھن جائے گی۔

دونوں جماعتیں پی ٹی آئی کے مخالفین کو ای سی پی سے نااہل کروانے کی آخری کوشش کر رہی ہیں تاکہ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا جا سکے اور صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر آسانی سے کامیابی حاصل کرنے کے لیے سادہ اکثریت کے ساتھ الیکشن لڑیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ کے ذرائع نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے جمع کرائے گئے اکثر استعفے ہاتھ سے نہیں لکھے ہوئے تھے اور پی ٹی آئی کے لیٹر ہیڈ پر بھی ایک جیسا متن چھپا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹیریٹ کے عملے کو بھی کچھ ارکان کے دستخطوں پر شک تھا کیونکہ یہ اسمبلی کے رول پر موجود دستخطوں سے میل نہیں کھا رہے تھے۔ . ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے کم از کم 25 ایم این ایز نے راجہ پرویز اشرف کو الگ سے خط لکھ کر ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ وہ وضاحت کر سکیں کہ کن حالات میں انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button