Uncategorized

سابقہ وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے اور موجودہ کئی ارکان کے نکالنے کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے بدھ کے روز سابقہ وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مبینہ طور پر "کرپشن” کی اکٹھا کی گئی رقم کے سبب وہ کسی بھی وقت بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب نئی حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت موجودہ کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شریف نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو ملک کو درپیش موجودہ چیلنجز جیسے معاشی بحران، مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اپنی ٹیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ان کو شکست دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔

شہباز شریف نے بعد ازاں صدر عارف علوی سے ملاقات کی لیکن یہ ملاقات صرف 15 منٹ تک جاری رہی اور یہ انتہائی ’غیر معمولی‘ بات تھی کہ ایوان صدر کی جانب سے اس ملاقات کی کوئی سرکاری تصویر جاری نہیں کی گئی۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک کی موجودہ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کو ایک ’جنگ‘ قرار دیا اور عوام کو کچھ ریلیف پہنچانے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر محنت اور مشاورت کے ذریعے اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے کیونکہ ہم آئینی اور قانونی طور پر کرپٹ پی ٹی آئی حکومت کو ہٹا کر اقتدار میں آئے ہیں۔

وزیراعظم نے حکومتی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد پاکستان کی تاریخ کا سب سے وسیع اتحاد ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی سیاسی وابستگی اور جدوجہد کے باوجود یہ اتحاد بغیر کسی ذاتی تعصب کے پاکستانی عوام کے لیے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے اور خبردار کیا کہ نئی حکومت کو لوڈشیڈنگ، گیس کی قلت اور تیل کی قیمتوں جیسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، آپ کو ان سب کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ ہم مل کر عوام کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند اقدامات کو تلاش کر سکیں۔

شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے اور یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ اس جہاز کو ساحل پر تک پہنچائے، بجلی اور گیس کی کمی کی وجہ سے درجنوں گودام اور کارخانے بند پڑے ہیں، ہمیں فوری طور پر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت سیاست نہیں بلکہ ترقی میری کابینہ کی ترجیح ہے۔

اپنے اتحادی ارکان کو اعتماد میں لیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ ان کا ہے، یہ آپ کی جدوجہد، آپ کا سفر ہے، آپ کو میری رہنمائی کرنی ہوگی، آپ کو مجھے مشورہ دینا ہوگا، یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button