تازہ ترینخبریںدنیا

شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر بھارتی گائوں میں کیوں خوشیاں منائی جا رہی ہیں؟

میاں محمد شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے پر جہاں ملک بھر میں مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادی جماعتیں جشن منا رہی ہیں وہیں بھارت کے سرحدی گاؤں جاتی عمرہ میں بھی خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ مقامی لوگوں نے گوردوارہ صاحب میں شہباز شریف کے لیے ارداس کی اور ان کے دادا کی قبر پر چادر چڑھائی۔

نومنتخب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے اجداد کا تعلق بھارت سے ہے۔ ان کا آبائی گاؤں جاتی عمرہ لاہور سے کم وبیش 60 کلومیٹر دور بھارتی ضلع امرتسر میں واقع ہے۔

امرتسر سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی رویندرسنگھ روبن نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے حوالے سے جب جاتی عمرہ گاؤں کادورہ کیا اوروہاں کے مکینوں سے بات کی توانہوں نے اس پرانتہائی خوشی کا اظہار کیا کہ ان کے گاؤں کے ایک خاندان کا دوسرا فرد آج پاکستان کا وزیراعظم بناہے۔

گاؤں کے رہائشی سردار بلویندر سنگھ نے بتایا کہ گاؤں میں شہاز شریف کے دادامیاں محمد بخش کی قبر ہے۔ ان کے گاؤں کے ایک مستری کے ساتھ میاں محمد بخش کی گہری دوستی تھی۔ جاتی عمرہ گاؤں شریف خاندان کا ہی ہے، پھرلوگ یہاں آباد ہوتے گئے۔

اس خاندان نے یہاں موجود گورودوارہ صاحب کے لیے بھی جگہ مختص کی تھی۔ آج بھی جب لوگ ارداس کے لئے گورودوارہ میں ماتھاٹیکنے آتے ہیں تو شریف خاندان کے لئے بھی دعاکرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب کبھی شریف خاندان کا کوئی فرد یہاں آتا ہے تو میاں محمد بخش کی قبر پر بھی فاتحہ خوانی کرتا ہے۔ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی خوشی میں نہ  صرف گورودوارہ صاحب میں ارداس کی گئی ہے بلکہ ان کے دادا میاں محمدبخش کی قبر پر پھول اور چادر بھی چڑھائی گئی۔

جاتی عمرہ گاؤں کے سابق نمبردار سردار دل باغ سنگھ نے بتایا کہ پہلے جب شہباز شریف وزیراعلی پنجاب تھے وہ اپنے گاؤں جاتی عمرہ بھی آئے تھے، انہوں نے یہاں پینے کے صاف پانی کی ٹینکی بنوانے کے علاوہ، سیوریج کے نکاس کے لئے روہی نالہ تک سیوریج لائن بنوائی، دوپختہ سڑکیں، اسٹیڈیم اور کئی دیگرترقیاتی کام کروائے تھے۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے وہ اب دوبارہ شہبازشریف کودعوت دیں گے کہ وہ اپنے گاؤں میں آئیں، جاتی عمرہ گاؤں کو لڑکیوں کے کالج اورہسپتال کی ضرورت ہے، گاؤں والے فخرکرتے ہیں ان کے گاؤں کا ایک فرد پاکستان کا وزیراعظم بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے سے پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔

گاؤں کے ایک اور مکین ڈاکٹر دل باغ سنگھ کہتے ہیں ان کے والد سردار ماسا سنگھ اور میاں محمد شریف قریبی دوست تھے۔ گاؤں کے پچیس، تیس نوجوان دوحہ اور قطر میں واقع شریف خاندان کی فیکٹریوں میں کام کررہے ہیں۔ گاؤں کے کئی نوجوان دبئی میں موجود نوازشریف کی فیکٹری میں بھی کام کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ لاہورمیں رائیونڈ کے قریب جہاں میاں نواز شریف کی رہائش گاہ ہے اور جہاں ان کے والد، والدہ سمیت خاندان کے دیگر افراد مدفون ہے اس علاقے کا نام بھی شریف خاندان نے اپنے آبائی گاؤں کے نام پر جاتی عمرہ رکھا تھا۔

بشکریہ ایکسپریس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button