تازہ ترینخبریںخواتین

میرا جسم میری مرضی کا بیانیہ مکمل طور پر پٹ کر رہ گیا

 وفاقی دارالحکومت میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عورت مارچ کے شرکاء کا میرا جسم میری مرضی کا بیانیہ مکمل طور پر پٹ کر رہ گیا اور وطن عزیز کے باشعو ر ، پڑھی لکھی قیادت،نوجوان نسل اور مذہبی شخصیات اور مذہبی جماعتوںکی میرا جسم میری مرضی کے خلاف مہم کامیاب رہی اور مذہبی جماعتوں کی باپردہ خواتین نے یوم حجاب منا کرخواتین کے عالمی دن کو
حقیقی معنوں میں منایااور بتایا کہ جتنی آزادی اور حقوق دین اسلام نے عورت کو دئیے اتنے حقوق کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔
عورت مارچ کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے سوشل میڈیا پر نوجوان نسل ، مذہبی مکتبہ فکر اور پڑے لکھے باشعور شخصیات اور مذہبی جماعتوں نے لوگوں میرا جسم میری مرضی کے خلاف مہم شروع کی اور ایک بیانیہ اپنایا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں فحاشی کا کلچر پروان نہیں چڑھ سکتا اورفحاشی کا ایجنڈا فروغ نہیں پا سکتا،اس بابت محب وطن قوتیں بھی سرگرم عمل تھیں
اسی وجہ سے وفاقی دارالحکومت میںعورت مارچ کی نقل و حرکت محدود د حد تک رہی اور گزشتہ سال کے مقابلے میں عورت مارچ کے شرکاء کی تعداد بھی بہت کم تھی اور اگر یہ کہا جائے کہ وہ ایک ویگین میں آئیں اور نعرے بازی کرکے چلی گئیں تو غلط نہ ہوگا
البتہ اس مرتبہ پلے کارڈز پر نعرے گزشتہ سالوں کی نسبت کافی بہتر لکھے گئے۔
گذشتہ سال کے مقابلے میں منگل کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عورت مارچ کے شرکاء نیشنل پریس کلب کے سامنے اکٹھے ہوئے اور بہت کم وقت تک نیشنل پریس کلب کے سامنے ریلی نکالی اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ان کی ریلی کے دوران ہی جمیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والی باپردہ خواتین بھی نیشنل پریس کلب کے سامنے اکٹھی ہوئیں اور انہوںنے دین اسلام میں عورت کے مقام پر خطاب کیے جبکہ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام بھی حجاب  ڈے منایا گیا اور حجاب ڈے میں بھی باپردہ خواتین شریک تھیں .
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے خطاب کیا اور کہا حقوق کے نام پر عورت اس کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ مغربی کلچر کی یلغار قبول نہیں۔ ملک کی بنیاد نظریاتی، اسلام عورت کے حقوق کا مکمل ضامن ہے۔ شیطانی نظام نے خاندانی نظام تباہ کر دیا۔ عورت جتنی مظلوم آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ جدیدیت اور مادیت پرستی کے دور میں خواتین کو بازار کی زینت اور بکا مال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
خواتین کو بے پردگی اور گھر سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ظالم سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے وفادار عورت پر ظلم کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔
خواتین کو جہیز کی بجائے وراثت میں حق دیا جائے۔جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں حقوق نسواں مارچز کا انعقاد کیا گیا جن میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خواتین نے پاکستان اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا کر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے نعرے لگائے۔ ریلی کی قیادت جماعت اسلامی خواتین ونگ کی لیڈران دردانہ صدیقی، عائشہ سید، سکینہ شاہد، نزہت بھٹی و دیگر نے کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button