ضلع میانوالی میں لڑکے کی خواہش میں باپ نے 7 روز کی بیٹی کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شاہ زیب خان نے دو سال قبل مشعل فاطمہ سے شادی کی تھی، خاتون نے لڑکی کو جنم دیا جس کا نام جنت رکھا۔
پولیس کے مطابق ملزم لڑکی کی پیدائش پر اپنی اہلیہ سے ناراض تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح ملزم گھر میں داخل ہوا تو اس کے ہاتھ میں پستول تھی، اس نے اپنی اہلیہ کے ہاتھ سے بچی کو چھین کر اسےفائرنگ کر کے قتل کیا اور فرار ہوگیا۔
بچی کو ڈی ایچ کیو منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ملزم نے نو مولود کو 4 گولیاں مار کر قتل کیا۔
پولیس نے متاثرہ کے ماموں ہدایت اللہ کی مدعیت میں ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزم کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔
شکایت کنندہ ہدایت اللہ نے ڈان کو بتایا کہ ملزم (مدعی کا رشتہ دار) ہے اور وہ لڑکی پیدائش پر ’پریشانی‘ کا شکار تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کی پیدائش کی خبر سننے پر ملزم گھر سے باہر چلا گیا اور اسے قبول نہیں کرنا چاہتا تھا۔
مقتولہ بچی کے ماموں کا مزید کہنا تھا کہ جب ملزم شاہ زیب نے اپنی اہلیہ سے بیٹی کو چھینا تو اہل خانہ گھر میں موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’ملزم نے بچی کو گود میں اٹھایا اور اسے فائرنگ کر کے قتل کردیا‘۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اہل خانہ نے بچی کو ملزم سے لینے کی کوشش کی اور بندوق تانتے ہوئے کہا کہ قریب آنے والے کو گولی مار دے گا۔
میانوالی ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) اسمٰعیل کھرک نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیم تیار کرلی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم انٹرمیڈیٹ (سیکنڈر ائیر) کا طالبعلم ہے، اس نے دو سال قبل شادی کی تھی اور پہلی اولاد (بیٹا) چاہتا ہے۔
اسمٰعیل کھرک کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جائے وقوعہ ضائع شدہ گولیوں کے 4 خول برآمد کیے ہیں، اور عدالت میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے یہ ایک مضبوط ثبوت ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سردار علی خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او سرگودھا سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
آئی کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں پر تشدد کے مرتکب افراد کسی قسم کی نرمی کے مستحق نہیں اور مجرموں کو سزا دی جائے گی۔