Column

خوشخبریوں کے بھیس میں

سیدہ عنبرین

بادشاہ تلوار سونت کر خود میدان جنگ میں پہنچ جائے تو یہ اس کی بڑائی نہیں سمجھنی چاہئے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جنگ ہاری جا چکی ہے۔ بادشاہوں کو بادشاہوں والے کام کرنے چاہئیں وہ اپنے کام چھوڑ کر ٹوپیاں سینے بیٹھ جائیں یا خطاطی شروع کر دیں تو یہ سادگی شرافت نہیں حماقت ہوتی ہے دشمن ان حماقتوں پر نظر رکھتا ہے اور ایسے ہی وقت میں وار کرتا ہے۔
بادشاہ کا کام ملک کے دفاع کو اس قدر مضبوط بنانا ہے کہ دشمن کسی مہم جوئی کا خیال دل میں لانے سے پہلے سو مرتبہ سوچے اور سوچنے کے بعد اس نتیجے پہ پہنچے کہ اس کے حملے کا اس قدر سخت جواب آئے گا کہ اس کے تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے مضبوط دفاع کے بعد بادشاہ کی اہم ترین ذمہ داری رعایا کی خوشحالی ہوتی ہے اس کے زمانے میں بھوک پیاس بڑھ جائے عام آدمی کو روزگار نہ ملے تو رعایا بآسانی ورغلائی جا سکتی ہے پھر یہی لوگ گھمسان کے دن میں قلعے کی حفاظت میں کٹ مرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے بلکہ دشمنوں کیلئے قلعے کے دروازے کھولتے نظر آتے ہیں وہ بادشاہ کس درجہ احمق ہو گا جو خود دشمنوں کیلئے اپنے قلعے کے دروازے کھولے اور اپنی طاقت کا رعب ختم کرنے کیلئے دشمنوں سے پیار محبت کی پینیگیں بڑھائے یہ روش اختیار کرنے والے بادشاہ جو کبھی مثالی جاہ و جلال رکھتے تھے اپنے ایسے ہی اقدامات کے سبب زوال کا شکار ہوئے اور تاریخ میں ناکام بادشاہوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوا گئے۔ بادشاہ اپنے حکم کی تعمیل کرنے کیلئے جب ماتحتوں سے التجا شروع کر دے تو خرانٹ ماتحت اندازہ لگا لیتے ہیں کہ اب بادشاہ کے پلے کچھ نہیں رہا پھر وہ بادشاہ کو ثقافتی سرگرمیوں میں الجھا دیتے ہیں اور اسے یقین دلا دیتے ہیں کہ وہ عیش و آرام پر توجہ دے جو اس کی صحت کیلئے ضروری ہے سلطنت کے کام اللہ کے فضل سے چلتے رہیں گے وہ بادشاہ کس قدر بے بس ہو گا جو خود اپنی مرضی سے اپنے مشیروں وزیروں کا تقرر بھی نہ کر سکے یا لوہار کی جگہ ترکھان اور ترکھان کی جگہ موچی کو تعینات کرتا نظر آئے اور پھر انہی سے امید باندھ لے کہ وہ حیرت انگیز صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے اور معجزانہ کارکردگی دکھائیں گے، بادشاہ نے ملکی سلامتی اور خاص طور پر چینی بادشاہوں کی سکیورٹی کے معاملات کا ہر ماہ خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور چینی باشندوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ ہدایات آج پہلی مرتبہ جاری نہیں ہوئیں بلکہ بادشاہ نے آج سے قریباً 2برس قبل جب تخت سنبھالا تھا تو اس وقت بھی یہی فرمان جاری کیا تھا پہلے 18ماہ کا اقتدار اور اب اس تسلسل میں جاری اقتدار کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ابھی تو حکومت سنبھالی ہے حالات کو سنبھالنے میں وقت لگے گا، وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا بلکہ پر لگا کر اڑتا ہے اب تو تخت سے تختہ ہونے میں 5برس نہیں اس سے کم وقت ہی لگتا ہے، حد سے زیادہ خود اعتمادی ہی تحریک عدم اعتماد کی بنیاد بنتی ہے۔ بادشاہ نے ملکی معیشت بہتر ہونے کی خوشخبری بھی سنائی ہے ان کے فرمان کے مطابق اشاریے بہتر ہوئے ہیں جن سے مہنگائی کم ہوئی ہے۔ بادشاہ کے اس بیان سے ہی نہیں اس کے طرز زندگی سے واضع ہوتا ہے کہ نالائق وزیروں نے جو کاغذ لکھ کر سامنے رکھ دیا وہی پڑھ کر سنا دیا گیا ہے وہ زندگی بھر کبھی اشیائے صرف خریدنے بازار گئے ہیں نہ بادشاہوں کی ملکائیں خریداری کیلئے دکان دکان جاتی ہیں البتہ غیر ملکی دوروں پر جائیں تو برانڈڈ سٹورز پر پھرتے نظر آتے ہیں، ڈالر جوں کا توں ہے اس کی قیمت میں کمی نہیں آئی دنیا بھر میں پٹرول سستا ہوا مگر رعایا کو ریلیف دینے کی بجائے اس کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا، نگہبان پیکیج کیلئے تمام وزارتوں اور مختلف محکموں کی فنڈز واپس لے کراس کام میں جھونک دیئے گئے جس کا عام آدمی کو فائدہ کم اور مافیا کو فائدہ زیادہ ہوا کاروباری طبقے کی چاندی ہو گئی ان کا مال خوب بکا، سب سے بڑی خوشخبری یہ سنائی گئی ہے کہ رواں ماہ آئی ایم ایف سے ایک ارب 10کروڑ ڈالر کی قسط مل جائے گی یہ رقم اپنی مصنوعات فروخت کر کے یا ذہانت کے انعام کے طور پر نہیں مل رہی بلکہ قرض ہے جو پرانے قرضوں کے سود کی ادائیگی میں صرف ہو جائے گا جو بچے گا اس سے انتہائی ضرورت کی چیزیں مثلاً نیا ہیلی کاپٹر یا الیکٹرانک موٹر سائیکلیں اور لیپ ٹاپ خریدے جائیں گے ، پائیدار ترقی کیلئے نئے منصوبوں کی خوشخبریاں بھی ہیں لیکن دور دور تک کسی ایسے منصوبے کی جھلک دکھائی نہیں دیتی جس سے صارفین کو سستی بجلی مل سکے، کئی سو یونٹ فری بجلی کے جھانسے کے بعد بجلی کے نرخ فی یونٹ بڑھا دیئے گئے ہیں چند روز میں یہ بیان متوقع ہے کہ اس اضافے سے عام آدمی اور غریب آدمی کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ اسے آٹا، دال، چاول، گھی، چینی سستے داموں ملتا شروع ہو جائے گی۔ صنعتکاروں کو سستی بجلی اور گیس دینے کے پروگرام پر پیشرفت ہو چکی ہے لیکن سستی بجلی اور گیس استعمال کرنے والے عوام کو سستے داموں اشیائے صرف مہیا نہیں کریں گے نہ ہی انہیں کوئی پوچھے گا۔
ہمارے بادشاہ کو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی سعودی حکومت کی طرف سے عمرہ ادا کرنے کی دعوت موصول ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ عام فلائٹ کے ذریعے سفر کریں گے، انہیں چاہئے وہ اپنے لئے مخصوص طیارے میں سفر کریں انہیں سالم ہوائی جہاز میں سفر کا اسی طرح استحقاق حاصل ہے جس طرح ملک کے عام آدمی کو کبھی سالم تانگے میں سفر کا اختیار ہوتا تھا، تانگے کی جگہ اب رکشہ اور چنگ چی آ گئی ہے لیکن عام آدمی سالم رکشہ یا سالم چنگ چی میں سفر کرنا افورڈ نہیں کر سکتا وہ اسی سواری کو رکنے کا اشارہ کرتا ہے جہاں کرائے کا بوجھ بانٹے والے پہلے سے بیٹھے ہوں بلکہ ایک دوسرے کی گود میں بھی بیٹھے ہوں۔
ہمارے بادشاہ سلامت اگر اپنے سالم ہوائی جہاز کے ذریعے سفر کریں گے تو اس کا ایک اضافی فائدہ ہو گا وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد لندن رکتے ہوئے واپس پاکستان آ سکتے ہیں اور اگر اچانک انہیں خواب میں کوئی اشارہ ہو جائے تو اسی جہاز کو فنی خرابی کا بہانہ بنا کر غزہ لینڈ کر جائیں اور مصیبت میں گھرے زخموں سے چور پیاس اور بھوک کے ہاتھوں مجبور فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے آئیں، ماہ رمضان تو بیت چکا ہو گا ایک عید ملبے کے ڈھیر پر بیٹھ کر ان کے ساتھ کر لیں جن کا سب کچھ تباہ ہو چکا ہے لیکن حوصلہ آج بھی پہاڑ کی طرح بلند ہے۔ ایک اور خوشخبری بھی ہے جسے راز میں رکھا گیا ہے ممنوعہ اشیاء کی درآمد و برآمد کی راہ ہموار کرنے کیلئے وزیر تجارت کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اب ملک کو ترقی معکوس سے کوئی نہیں روک سکتا۔ خوشخبریوں کے بھیس میں بہت کچھ اور سامنے آنے کیلئے بے تاب ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button