سپیشل رپورٹ

’’امریکی سفیر کی اڈیالہ جیل میں ملاقات، سوالات اٹھ گئے‘‘

کیا پاکستان کی حکومت اپنے ملک میں تعینات امریکی سفیر کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کرنے کی اجازت دے گی اور کیا اس حوالے سے امریکی حکومت کا سفارتی دباؤ کارگر ہوسکتا ہے ،

گوکہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کوئی حتمی جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے محتاط لفظوں میں کہا ہے کہ امریکی سفیر کی جیل میں جاکر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا تاہم ان کے اس موقف سے موضوع پر سوالات ختم نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کی سماعت میں امریکی سینئر رکن کانگریس بریڈشرمین نے ڈونلڈ لو کو یہ تجویز دی تھی کہ امریکی سفیر کو عمران خان سے جیل میں جاکر ملاقات کرنی چاہیے جو اپنی کہانی سنانے کیلئے منتظر ہوں گے۔ جس کے بعد یہ سوالات زیربحث آگئے ہیں،

عام طور پر اگر کوئی دوہری شہریت رکھنے والا پاکستانی کسی جرم میں جیل کا قیدی ہو تو اس ملک کا سفارتکار وزارت داخلہ سے اجازت ملنے کے بعد جرم کی نوعیت کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کیلئے اس کی درخواست پر جیل میں اس سے ملاقات کر لیتا ہےلیکن بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف پاکستانی شہریت ہے، اس لئے ان پر پالیسی کے اس طریقہ کار کا اطلاق نہیں ہوتا، پھر ان کی جانب سے ازخود امریکی سفیر سے ملاقات کی اعلانیہ کوئی درخواست سامنے نہیں آئی ہے،

عمران خان کسی اخلاقی جرم میں جیل میں قید نہیں بلکہ وہ ملک کے سابق وزیراعظم ہیں اور ایک سیاسی شخصیت ہیں اور کسی ملک کے سفیر کی پاکستانی سیاستدان سے جیل میں جاکر اس سے ملاقات کرنے، جائزہ لینے اور موقف جاننے کی مثال شاید ہی ہو جو تلاش کے باوجود ریکارڈ میں دستیاب نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button