ColumnRana Ijaz Hussain

قوم کی ترقی میں نسلِ نو کا کردار

رانا اعجاز حسین چوہان
نوجوانی کا دور وہ دور ہوتا ہے جب انسان کے ارادے ، جذبے اور توانائی اپنے عروج پر ہوتے ہیں، اگر ان جذبوں اور توانائی سے قوم و ملک فائدہ نہ اٹھا سکے تو یہ انتہائی بڑا نقصان ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان 15ممالک میں شامل ہے جن کی نصف سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ نوجوان وہ ہیں جو صلاحیتوں سے بھرپور ہیں، جن کے عزائم بلند ہیں، جو مایوس نہیں ہیں اور جن کو اپنے ملک سے محبت ہے اور اپنے مسلمان ہونے پر فخر۔ اور جب قوم کے نوجوان بلند حوصلہ اور قوم کی خدمت کے لئے کچھ کر گزرنے کا جنون رکھتے ہوں تو وہ قوم ترقی کی منازل طے کرکے اعلیٰ اقدار کے منصب پر فائز ہوتی ہے۔ اور اگر قوم کے نوجوانوں میں مایوسی پائی جاتی ہو تو اس قوم کا مستقبل تاریک ہو جاتاہے۔ بدقسمتی سے آج پاکستان کے نوجوان کو آگے بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے سہولتوں سے زیادہ مسائل اور دشواریوں کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کے مسائل حل کئے بغیر ملک میں نہ تو ترقی ممکن ہوسکتی ہے نہ ہی بہترین معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے ۔ پاکستان میں نوجوانوں کو درپیش سب سے بڑا گھمبیر مسئلہ بیروزگاری ہے، ملازمتوں کی عدم دستیابی اور روزگار کے حصول میں دشواری کے سبب مایوسی کی کیفیت نوجوانوں کی صلاحیتوں کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ نوجوانوں کے لئے صحت مندانہ تفریح کے مواقع حسب ضرورت دستیاب نہیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ معیاری تعلیم ہمارے نوجوانوں کیلئے ابھی تک ایک خواب ہے بالخصوص غریب نوجوانوں کو عام تعلیم اور فنی تعلیم کی سہولتیں ضرورت کے مطابق حاصل نہیں۔
نوجوانوں کو حصول علم کے ساتھ ساتھ بہتر اخلاقی تربیت کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے نوجوان منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ جبکہ ہماری جامعات اور کالج ڈگریاں تقسیم کرنے والی مشینیں بن گئے ہیں، جبکہ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری نہیں تعلیم کا حقیقی مقصد نوجوانوں کا مستقبل سنوارنا ہوتا ہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد جب نوجوانوں کو اپنے علم و فن کے مطابق ملازمتیں دستیاب نہیں ہوتی تو بے روزگا ری کی یہ صورتحال پیچیدہ شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اور نوجوانوں میں سماجی عدم تحفظ ، لاقانونیت، بے راہ روی اور منشیات کے استعمال جیسی برائیاں جنم لیتی ہیں، جبکہ بینکوں اور گھروں میں ڈکیتیوں اور امن و امان کی خراب صورتحال کی ایک بڑی وجہ بھی بے روزگاری اور ملازمتوں کے حصول میں دشواری ہی نظر آتی ہے۔ اس صورتحال کے باعث غریب گھرانوں کے اکثر والدین غربت کی وجہ سے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیتے ہیں ، جس سے نوجوان خاندان کی کفالت کے قابل تو ہوجاتا ہے، مگر حصول علم کے بغیر اس میں معاشرے کی اچھائی، برائی کو سمجھنے اور معاملات فہمی کی طاقت و سمجھ بوجھ نہیں ہوتی اور اس طرح اس کی صلاحیتیں قدرے جلد ختم ہوجاتی ہیں ۔ حصول علم کے علاوہ ، نوجوانوں کے بلند معیار زندگی اور ان کی بہترین اخلاقی تربیت میں اس دور جدید کا میڈیا اہم ترین کردار ادا کر سکتا ہے۔ مگر ہمارے ٹی وی چینل بھی مادر پدر آزاد مخلوط معاشرے کی نقالی میں روز بروز اپنا معیار کھو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ٹی وی پروگرام اور چینلوں کی اکثریت کشش تفریح سے عاری ہے، جبکہ نوجوان بھارتی ڈراموں اور مغربی چینلز کے دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نوجوانوں میں قومی سوچ پروان چڑھانے میں ہمارے میڈیا کا رول خاصہ کم رہا ہے، ہمارے زیادہ تر ٹی وی چینلز معاشرے کی اخلاقی تربیت کی بجائے ریٹنگ کی دوڑ میں شریک نظر آتے ہیں ۔ اگر میڈیا ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرے تو ملک کے نوجوانوں میں نئی سوچ نیا جذبہ نئی امنگ پروان چڑھ سکتی ہے ۔
دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے ملک و معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے قیام کیلئے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی اقدامات کئے جاتے ہیں، کیونکہ اگر نوجوان درست ڈگر سے ہٹ جائیں تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کی طرح نوجوانوں کے مسائل کے حل کیلئے واضح منصوبہ بندی کی بھی ہمیشہ سے کمی رہی ہے۔ ایک تندرست اور باشعور قوم بننے کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہو گی اور اس کے لئے حکومتی اداروں، والدین، اساتذہ، سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی، تاکہ ہمارا آج کا نوجوان باعمل اور باشعور شہری بن کر اپنی خدمات بھرپور انداز میں پیش کر سکے۔ اگر نوجوان نسل تعلیم یافتہ ہنر مند اور با صلاحیت نہ ہو تو یہ ایک معاشی بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت نوجوانوں کو بوجھ نہ سمجھے، کیونکہ قوموں کی تقدیریں نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوا کرتی ہیں۔ انہیں بہتر روزگار، صحت مند سرگرمیوں کے فروغ اور کھیل کے میدان اور تفریح کے مناسب مواقع فراہم کئے جائیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں علاقائی کھیلوں کو فروغ دے کر مقامی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ جبکہ ملک کے نوجوانوں کو بھی عہد کرنا چاہئے کہ وہ مایوسیوں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے، اپنی صلاحیتوں، اپنے علم و فن کو بروئے کار لاکر ملک خداداد پاکستان سے محرومیوں کی ازالے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button