ColumnImtiaz Aasi

پاک آذربائیجان تعلقات

امتیاز عاصی

پاکستان اور جمہوریہ آذربائیجان برسوں سے دوستی کے گہرے رشتے میں منسلک ہیں۔ پاکستان ترکی کے بعد دوسرا ملک تھا جس نے دسمبر1991میں آذربائیجان کی آزادی کو تسلیم کیا، تب سے دونوں ملک اخوت کے رشتے میں منسلک ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کا آغاز 1993میں ہو گیا تھا۔ پاکستان نے جمہوریہ آذربائیجان کی آزادی اور اس کی سالمیت کو بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ سپورٹ کیا اور آرمینیا کی جارحیت کی مذمت کی۔ 1995 میں ایک معاہدہ کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے ریاستی سطح پر ایک تجارتی کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا۔ چنانچہ اس سلسلے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لئے تیرھویں اکنامک تعاون کانفرنس کا انعقاد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوا جس میں جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیوف نے خاص طور پر شرکت کی جب کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کانفرنس میں شریک ہوئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ دونوں برادر ملک دوستی کے مضبوط بندھن میں بندھ گئے ۔ پاکستان نے تاجروں کی سہولت کے لئے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں2005میں نیشنل بنک کی برانچ کھولی۔ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کی ابتدا جمہوریہ آذربائیجان کے معرض وجود میں آنے کے بہت کم عرصے میں ہو گئی تھی ۔آذربائیجان جو تیل اور گیس پیدا کرنے والا اہم ملک سمجھا جاتا ہے2017میں آذربائیجان سے گیس پروڈکس جن میں فرنس آئل، پٹرول اور ڈیزل شامل ہیں، کے حصول کا معاہدہ ہو گیا۔ اس سے قبل 2016ء میں الیکٹرک سٹی، ریفائنڈ آئل پروڈکس بشمول ایل پی جی شامل ہیں، کا معاہدہ طے پایا۔ گاشتہ ہفتے اسلام آباد میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفیر جناب خضر فرہادو سے ہماری ملاقات ہوئی۔ جناب فرہادو کو انتہائی ملنسار اور پاکستانیوں سے محبت کرنے والا پایا۔ وہ دونوں ملکوں کے مابین سیاحت اور تجارت کو فروغ دینے میں بہت سرگرم ہیں۔ انہوں نے بتایا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں گزشتہ سال بہت اہم تھا، جس میں دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات کی30 ویں سالگرہ منائی گئی۔ ان کا کہنا تھا اگر ہم گزشتہ تیس سال تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم گواہی دیں گے ہمارے تعلقات ہر سال گہرے، ترقی کرتے ہوئے اور مضبوط ہورہے ہیں۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے آرمینیا کی آذربائیجان کے خلاف جارحیت کے پیش نظر پاکستان نے نہ آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم کئے بلکہ اسے بطور ریاست بھی تسلیم نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا دونوں ملکوں کے درمیان مارچ 2015ء سٹریٹبحک پارٹنر شپ کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان نے سابق نگورنو کاراباخ تنازع کے دوران آذربائیجان کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا جس کے نتیجے میں آذربائیجان کے علاقوں کو آرمینیائی تسلط سے آزادی ملی۔ آذربائیجان کی حمایت کے حوالے سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے بتایا پاکستان نے اس مناسبت سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہروں کا انعقاد کیا۔ یوں تو آذربائیجان کے صدر حیدر علیئیوف کی سماجی خدمات کی فہرست بہت طویل ہے البتہ ہم پاکستان میں حیدر علیئیوف فائونڈیشن کی سرگرمیوں کی چیدہ چیدہ تفصیل بیان کرتے ہیں۔ فائونڈیشن کے تعاون سے دو سال پہلے پاکستان میں تھیلی سیمیا اور ہیموفیلیا کے مریضوں کے چیریٹی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسلام آباد میں قائم تھیلی سیمیان سینٹر کا خاص طور پر دورہ کیا اور خون کے تھیلے، میڈیکل ماسک، فوڈ پیک اور بچوں کو کھلونے دیئے۔ فائونڈیشن کے تعاون سے ایوان صدر میں جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی وہیل چیئرز دینے کے لئے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں صدر مملکت عارف علوی اور ان کی اہلیہ نے شرکت کی۔ حیدر علیئیوف فائونڈیشن جو بین الاقوامی میدان میں اپنی بے شمار سرگرمیوں میں مشہور ہے، پاکستان میں بہت سے اہم فلاحی منصوبوں پر کام کرکے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ فائونڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے محترمہ مہربان علیئیوف کو 2013ء میں شہید بے نظیر بھٹو وومن پرفیکشن پرائز سے نوازا گیا۔ محترمہ کو
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط میں خصوصی خدمات انجام دینے پر 2015ء پاکستان کے اعلی ٰ ترین ریاستی اعزاز ہلال پاکستان سے نوازا گیا۔ علیئیوف فائونڈیشن کے زیر نگرانی پاکستان کے مختلف صوبوں میں جو فلاحی منصوبے شروع کئے گئے ان میں ہیباٹائٹس بی وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کے پی کے اور پنجاب میں شروع کی گئی۔ پشاور کے اکبر کئیر سیر یربل پالیسی انسٹیٹیوٹ میں فری معائنہ کا اہتمام کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت کے کلثوم انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں اوپن ہارٹ سرجری کے انتظامات کئے۔ اسی طرح حمزہ چیرٹییبل فنڈ میں خون کی منتقلی کے جدید آلات سے آراستہ ایمبولینس، لیبارٹری اور ہزاروں خون کی منتقلی کے پیکیج پیش کئے گئے۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں رارہ ہائی سکول برائے طالبات کا قیام بھی صدر حیدر علیئیوف کا مرہون منت ہے۔ اسی فائونڈیشن نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پانی کی فراہمی اور بجلی لائن کے علاوہ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر اور ایک جنریٹر لگایا گیا اور پانی کی فراہمی کے لئے بیس مربع میٹر کا کمرہ تعمیر کیا گیا۔ پاکستان بیت المال کے انیمیا سینٹر کی مرمت اور آلات کی خریداری کے لئے بھی مالی امداد فراہم کی۔ راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان کے علاقہ سہل کھنگر میں واٹر سپلائی پراجیکٹ کا آغاز کیا۔ جہاں تک تجارتی تعلقات کی بات ہے، دو ہزار سے زائد پاکستانی کمپنیاں آذربائیجان میں رجسٹرڈ ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی اور دفاعی تکنیکی شعبوں میں تعلقات ہمیشہ نمایاں رہے ہیں۔2017 میں آذربائیجان نے پاکستان سے دس سپر مشاق تربیتی طیارے خریدے ۔آذربائیجان کے فوجی دستے نے 2022یوم پاکستان کے موقع پر اپنے فوجی دستے کو نمائندگی کے لئے بھیجا۔ جہاں تک تجارتی وفود کی بات ہے پاکستان سے چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفود وقتا فوقتا آذربائیجان کا دورہ کرتے رہتے ہیں تاکہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ اگرچہ وسط ایشیائی ملک اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں تاہم آذربائیجان کے ساتھ ہمارے ملک کے دوستانہ تعلقات خصوصی نوعیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی سے وابستہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد جمہوریہ آذربائیجان میں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button