تازہ ترینخبریںدنیا

صدام حسین کی پھانسی: امریکا نے عید الاضحیٰ کا دن ہی کیوں چنا؟

صدام حسین کی پھانسی: امریکا نے عید الاضحیٰ کا دن ہی کیوں چنا؟

تقریبا 17 برس قبل یعنی 30 دسمبر 2006 کو عراق کے سابق صدر صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

10 ذوالحجہ 1427ھ (عید الاضحی کے دن) صدر صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی۔ انہیں عراق کی اعلیٰ عدالت نے دجیل میں 1982 میں 148 افراد کی ہلاکت کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ ان افراد کو صدام حسین پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا۔

صدام حسین کے ساتھ ان کے سوتیلے بھائی اور انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ برزان التکریت اورسابق چیف جسٹس کو بھی پھانسی دیدی گئی۔ صدام حسین پر کردوں کے خلاف نسل کشی، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے سنگین الزامات بھی تھے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ صدر صدام حسین کو عید الاضحیٰ کے دن ہی پھانسی کیوں دی گئی تھی ؟

اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ صدر صدام حسین ہر عید الاضحیٰ قیدیوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کرتے تھے اور جن مجرمین کو معافی مل جاتی ان کو رہا کر دیا جاتا تھا

اور جن مجرمین کو معافی نہیں ملتی تھی ان کو عید الاضحیٰ کے دن ہی پھانسی دے دی جاتی تھی ۔

کہا جاتا ہے کہ ان کی یہ روایت عید الاضحیٰ کے دن ان کے گلے کا پھندہ بنی. دوسری جانب مختلف صحافیوں اور تجزیہ کار اس بات کو بھی مانتے ہیں کہ امریکا نے یہ دن اس لئے چنا کہ روز عید جب عالم اسلام فراغت کے لمحات میں ہوگا اور خاندانون کے درمیان سب موجود ہوں گے ایسے میں صدام کی پھانسی کے مناظر لائیو ٹیلی کاسٹ کرکے عام عراقی اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں پر اپنی دھاک بیٹھائی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button