ColumnImtiaz Ahmad Shad

یہ وقت بھی گزر جائے گا

امتیازاحمد شاد

سورۃالانفال میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ :’’ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی اور یہ کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے‘‘۔ اللہ ظالم نہیں لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا نظام یکساں ہے۔ وہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے کسی قوم سے نہیں چھینتا۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی بدل نہیں سکتا۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہو سکتا ہے۔ تم دیکھ لو کہ فرعونیوں اور ان جیسے ان سے گزشتہ لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ انہیں اللہ نے اپنی نعمتیں دیں وہ سیاہ کاریوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دیئے ہوئے باغات چشمے کھیتیاں خزانے محلات اور نعمتیں جن میں وہ بد مست ہو رہے تھے سب چھین لیں۔ اس بارے میں انہوں نے اپنا برا آپ کیا۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شکل میں ایک ایسا وطن عزیز عطا کیا ہے جس کا ہر گوشہ قدرت کا حسین شاہکار اور خوبصورتی کا ایک نمونہ ہے پاکستان کے دریا فلک بوس پہاڑ صحرا میدان سرسبزوشاداب علاقے صحت افزا پہاڑی مقامات زرخیز زمینیں معدنیات دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیاں اور دلفریب خوبصورت فطری مناظر نہ صرف اندرون ملک بلکہ پوری دنیا سے سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان سکردو ہنزہ چلاس چترال آزاد کشمیر میں مظفرآباد راولاکوٹ نیلم ویلی بنجوسہ جھیل اور اسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں خوبصورت سیاحتی مقامات اپنی دل کشی کے باعث سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ آزاد کشمیر میں راولاکوٹ پہاڑوں اور جنگلات میں گھری ہوئی ایک خوبصورت وادی ہے جس کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے یہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے جڑواں شہروں سے 80کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، یہاں کا موسم انتہائی خوشگوار اور شدید گرمی میں بھی ٹھنڈک فراہم کرتا ہے اسی وجہ سے میدانی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں سیاح ہر سال راولاکوٹ کا رخ کرتے ہیں یہاں موسم یخ بستہ ہوتا ہے۔ آزاد کشمیر میں دیگر بھی انتہائی دلکش سیاحتی مقامات ہیں مری پنجاب کا ایک خوبصورت گرمائی سیاحتی مقام ہے بڑی تعداد میں سیاح ملک بھر سے یہاں آتے ہیں عموما تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کے دوران فیملیز اپنے خوشگوار لمحات کے لیے مری کا رخ کرتی ہیں۔ مری کے ساتھ ہی پتریاٹہ میں خوبصورت چیئر لفٹ اور کیبل کار کی سواری سیاحت کا لطف دوبالا کر دیتی ہے ۔ مری کے ساتھ ایوبیہ ، نتھیا گلی اور خانصپور جو کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی حدود میں واقع ہیں سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کا باعث ہیں اور موسم گرما میں یہاں کی رونقیں اپنے نقطہ عروج پر ہوتی ہیں، سیاحتی اعتبار سے شمالی علاقہ جات چترال اور گلگت کے مابین واقع شندور کا علاقہ اپنی الگ پہچان رکھتا ہے، جہاں ہر سال شندور میلہ لگتا ہے اور اس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں۔ پاکستان میں مقیم غیر ملکی بھی ذوق و شوق کے ساتھ شندور میلہ میں شریک ہوتے ہیں۔ شمالی علاقہ جات کے سیاحتی مقامات تک موسم گرما کے دوران ہی پہنچا جا سکتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں شدید برف باری ہوتی ہے اور آمدورفت کے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بھی پہاڑ سرکنے سے راستے مسدود ہو جاتے ہیں اور خراب موسم کے باعث فلائٹس بھی عموما معطل رہتی ہیں، جس سے سیاحوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بے شمار ایسے خوبصورت دیدہ زیب مقامات ہیں جنہیں سیاحوں کی جنت کہا جاسکتا ہے۔ جھیل سیف الملوک بھی ایک ایسی ہی خوبصورت سیر گاہ ہے جس کا قدرتی حسن دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں قصہ خوانی بازار قلعہ بالا حصار اور دیگر تاریخی مقامات سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ پنجاب میں چھانگا مانگا کے جنگلات، شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، مینار پاکستان، شالامار باغ، چڑیا گھر، لاہور میوزیم، ملتان اور دیگر شہروں میں قدیمی ثقافتی ورثے، رنگ محل، سندھ میں سندھی ثقافت اور کلچر کی مشہور تاریخی عمارات بلوچستان میں زیارت گوادر بندرگاہ اور دوسرے مقامات دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی مقامات پر بھی دنیا بھر سے سیاح آتے اور اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں، جن میں ننکانہ صاحب اور حسن ابدال میں سکھوں کے گردوارے کٹاس راج میں ہندوئوں کے متبرک مقامات، گندھارا تہذیب کے مذہبی مقامات، بدھ مت ماننے والوں کے مذہبی مقامات شامل ہیں، الغرض پاکستان کو دنیا کے ان چند خوش نصیب ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں قدرت کے دلکش نظارے جابجا بکھرے پڑے ہیں اور سیر و سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے افراد دنیا بھر سے ان مقامات کا نظارہ کرنے اور قدرتی وسائل سے مالا مال سیاحتی مراکز پر آتے ہیں اس سے نہ صرف پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے بلکہ پاکستان کے عوام اور کاروباری افراد کے لیے کاروبار اور ملازمتوں کے علاوہ پاکستان کی بنی ہوئی اشیاء کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ سورۃ الرحمٰن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے؟‘‘، اتنا سب کچھ میسر ہونے کے باوجود بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کرنا، اس کی عبادت و بندگی اختیار نہ کرنا، اور ذرا سی مصیبت پر چلا اٹھنا، اسے کیا کہا جائے سوائے ناشکری کے؟ تو کیوں نہ جو کچھ ہمیں میسر ہے، اس کا مزہ لیں اور اپنے رب کا شکر ادا کریں۔ سلطان محمود غزنوی نے اپنے غلام ایاز کو ایک انگوٹھی دی اور کہا:’’ اس پر ایک ایسی عبارت تحریر کرو جسے اگر میں خوشی کے عالم میں دیکھوں تو غمگین ہو جائوں اور اگر غم کے عالم میں دیکھوں تو خوش ہو جائوں‘‘۔ ایاز نے کچھ دن بعد انگوٹھی پر یہ عبارت لکھ کر واپس کر دی:’’ یہ وقت بھی گزر جائے گا‘‘۔ ایسی ایک انگوٹھی ہم بھی تو بنوا سکتے ہیں! چلئے راحت کے عالم میں نہیں تو مصیبت یا پریشانی کے وقت اس انگوٹھی کو دیکھ لیا۔ شاید ہم رب کی ناشکری سے بچ جائیں۔ افسوس پوری قوم کو سیاست کے میدان میں اس قدر جذباتی بنا دیا گیا ہے کہ کسی دوسری جانب نظر ہی نہیں جاتی۔ بد بختی ہے کی اس قدر سیاحت سے مالا مال ملک افراتفری، انتشار اور سیاسی غلاظت کا شکار ہو چکا۔ ہمارے لیڈران دنیا کو محبت، خوبصورتی اور فطرت کے مناظر دکھانے کے بجائے نفرت، حقارت اور بدبودار نظریات کا پرچار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button