تازہ ترینخبریںسیاسیات

خیبر پختونخوا سے قافلوں کی اسلام آباد کی جانب مارچ، پشاور میں دفعہ 144، توڑ پھوڑ کے الزام میں 28 زیرِ حراست

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور میں آج دوسرے روز بھی احتجاج کے لیے ٹولیوں کی شکل میں لوگ نکل رہے ہیں جبکہ پولیس نے گذشتہ رات احتجاج اور توڑ پھوڑ کے الزام میں 28 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کل رات دیر سے ایک پیغام جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آج یعنی بدھ کے روز تمام شہروں سے قافلے صوابی ٹول پلازہ کے قریب ریسٹ ایریا پر پہنچیں گے جہاں سے پھر اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا۔

اس بارے میں جماعت کے رہنما عاطف خان کا ایک آڈیو بیان بھی سامنے آیا تھا۔ مقامی قائدین نے بتایا ہے کہ موٹر وے کی بندش کے بعد پلان میں تبدیلی کی گئی ہے اور اب جو لوگ اسلام آباد جا سکتے ہیں، وہ اسلام آباد جائیں گے اور جو لوگ اپنے اپنے شہروں میں ہیں وہیں احتجاجی مظاہرے کریں گے۔

عاطف خان نے بتایا کہ صورتحال کی مناسبت سے انھوں نے یہ فیصلے کیے ہیں اور تمام شہروں میں احتجاج بھی اب اسی مناسبت سے ہوں گے۔

پشاور میں موٹروے ایکسپریس کے نمائندے کے مطابق موٹروے کی بندش کی وجہ سے گاڑیاں اسلام آباد نہیں جا رہیں اور صبح سے ابھی 11 بجے تک اسلام آباد سے بھی ان کی کوئی گاڑی نہیں پہنچی، موٹروے کھلنے کے بعد ان کی گاڑیاں جا سکیں گی۔

پشاور کے مقامی رہنما عرفان سلیم نے بتایا کہ لوگ آج صبح سے ہشتنگری چوک میں جمع ہو رہے ہیں اور پھر اس کے بعد جب لوگ پہنچ جائیں گے تو وہ اپنا احتجاج شروع کریں گے۔

آج خیبر پختونخوا میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ پشاور میں ریڈ زون کی طرف آنے والے راستے کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ پشاور کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آپریشن ہارون رشید نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں اب تک 28 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور شہر میں سکیورٹی بھی بڑھائی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی سے خیبر روڈ شروع ہوتا ہے، وہاں پولیس نفری تعینات کی گئی ہے اور رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی ہیں تاکہ ریڈ زون کی طرف کوئی نہ جا سکے۔

گذشتہ روز اسی مقام پر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہو گئے تھے جو ریڈ زون کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینک کر مظاہرین کو آگے جانے سے روک دیا تھا۔

اس دوران آنسو گیس اور دھکم پیل سے کچھ لوگ معمولی زخمی ہوئے تھے۔ پشاور میں 30 دنوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے، یعنی پانچ سے زائد افراد جمع ہونے پر پابندی عائد ہے۔

گذشتہ روز سوات موٹروے پر ٹول پلازہ کو بھی آگ لگا دی گئی تھی جبکہ پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کے اندر چاغی پہاڑ کے ماڈل کو بھی نذر آتش کر کر دیا گیا تھا۔ مردان اور بنوں میں بھی حالات کشیدہ رہے جہاں ملٹری ریجمنٹ اور چھاؤنی کے گیٹ پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس کے بعد فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button