تازہ ترینخبریںپاکستان

پنجاب، کے پی الیکشن التوا کیس، سیکریٹری خزانہ کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن ملتوی کیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے موقع پر سیکریٹری خزانہ سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن ملتوی کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت کر رہا ہے۔ آج سماعت کے دوران سیکریٹری خزانہ عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور اپنی رپورٹ جمع کرا دی جب کہ سیکریٹری دفاع سے دو گھنٹے میں تحریری رپورٹ طلب کی تاہم سیکریٹری دفاع کی جانب سے مہلت طلب کیے جانے کی درخواست پر عدالت نے انہیں کل تک کی مہلت دے دی۔

سیکریٹری خزانہ طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکے ان کی جگہ ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ عامر محمود عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ رپورٹ بھی حساس ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تناظر میں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارہ کم کیا جا رہا ہوگا۔ آمدن بڑھا کر اور اخراجات کم کرکےخسارہ کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق ارکان کو 170 ارب روپے فنڈز دیا جا رہا ہے، کون سا ترقیاتی منصوبہ 20 ارب روپے سے کم ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ اکتوبر 2022 کی بات ہے۔

ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز پلاننگ کمیشن جاری کرتا ہے۔ ترقیاتی فنڈز پر کوئی کٹ نہیں لگایا گیا۔ 170 ارب روپے جمع کرنے کے لیے نئے ٹیکس لگائے گئے۔

جسٹس منیب نے استفسار کیا کہ 20 ارب روپے دینے سے بجٹ پر کتنا فیصد فرق پڑے گا۔ کیا کھربوں روپے کے بجٹ سے 20 ارب روپے نکالنا ممکن نہیں؟ وزیر خزانہ کا بیان تھا کہ فروری میں 500 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس جمع ہوا، اندازہ ہے کہ بجٹ خسارہ ابھی موجود ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پٹرولیم مصنوعات پر حکومت کو خسارہ 157 ارب روپے تھا، اگر خسارہ 177 ارب روپے ہوجاتا تو کیا ہو جاتا؟

ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ خسارہ طے ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے اس موقع پر استفسار کیا کہ کیا تنخواہوں میں کمی نہیں کی جا سکتی؟ ججز سے تنخواہیں کم کرنا کیوں شروع نہیں کرتے، قانونی رکاوٹ ہے تو عدالت ختم کر دے گی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے تجویز دی کہ 5 فیصد تنخواہ تین اقسام میں کاٹی جا سکتی ہے جب کہ ہم الیکشن کمیشن کو بھی اخراجات کم کرنے کا کہیں گے۔ اس موقع پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

اس سے قبل آج صبح جب سماعت شروع ہونے سے قبل وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنا موقف تحریری طور پر جمع کرایا۔ اس میں وفاقی حکومت نے کیس کی سماعت کرنیوالےسپریم کورٹ کے موجودہ بینچ پر اعتراض کر دیا ہے۔

بعد ازاں سماعت شروع ہونے پر سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس میں حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button