ColumnImtiaz Aasi

بڑا ریلیف اور بڑے میاں صاحب .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

ایسے حالات میں جب ہماری معاشی صورت حال آکسیجن پر ہے، مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کوعوام کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔ کہنہ مشق اقتصادی ماہر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس پر کام کریں گے۔ گو مسلم لیگ کے قائد گذشتہ تین سال سے علاج معالجہ کے لیے لندن میں ہیں اور صحت سفر کی اجازت نہیں دے رہی ہے، اس کے باوجود قائد کو غریب عوام کی کتنی فکر ہے۔ہم تو حیران ہیں عمران خان نے وزیراعظم ہوتے ہوئے غریب عوام کی پروا نہیں کی اور صحت کارڈ جیسی سہولت دینے کے بعد چپ سادھ لی۔یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ دونوں بھائی اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں عوام کی خدمت کو ہمیشہ جذبہ ایمانی سمجھ کر رواں دواں رہتے ہیں،سابق وزیراعظم عمران خان کے مقدرنے یاوری نہیں کی، روس سے سستے تیل کی نوید دینے کے بعد اقتدار سے ہٹا دیئے گئے۔آخرشہباز شریف کو کچھ سمجھ کر ہی انہیں وزارت عظمیٰ پر بٹھایا گیا۔یہ ان کی گوناگوں خوبیوں کا ہی تو کمال ہے، وہ بہت جلد روس سے تیل کی درآمد شروع کر کے سارا کریڈٹ خود لے لیں گے۔ جو وزیراعظم اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کر سکتا ہو، اس کے ہوتے ہوئے عوام کو ریلیف پیکیج نہیں ملے گا تو کب ملے گا؟ عمران خان کی ایک بری عادت یہ ہے کہ وہ رات کو سوجاتے ہیں،موجودہ وزیراعظم سونے سے بھی اجتناب کرتے ہیں پنجاب میں تھے تو صبح سویرے بیوروکریٹس کو جگا کر اجلاس بلا لیا کرتے۔عوام کی خوش نصیبی ہے کہ ایک عرصے بعد تجربہ کار وزیراعظم میسر آیا جونہ سوتا ہے اور نہ سونے دیتا ہے۔ہم داد دیتے ہیں ان کے اس جذبے کی اور ان کو لانے والوں کوورنہ توغریب عوام کو عمران خان گھوپ اندھیروں میں پھینک گیا تھا۔خراب معاشی صورت حال کے باوجودمیاں صاحب نے کسی رکن اسمبلی کوناراض نہیں کیا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی بڑی کابینہ بنانے کا ریکارڈ قائم کیا ہے جو اس سے پہلے کسی وزیراعظم کو یہ اعزاز حاصل نہیں تھا۔ بیرون ملک سفارت خانوں کے عملہ کے لیے تنخواہوںکے
لیے زرمبادلہ نہ ہونے کے باوجود ارکان اسمبلی کی مراعات میں اضافہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ چلیں اپنے اورہونہار بیٹے کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمہ سے جان بخشی کرالی ساتھ دوسرے سیاست دانوں کا بھی بھلا کیا، ورنہ عام طور پر وزراء اعظم جیسے منصب پر فائز سیاست دانوںکواپنے
مفادات کے سوا کسی کی فکر نہیں ہوتی۔عمران خان اب لاہورمیں مقیم ہیں، اسمبلیاں توڑنے کی پڑی ہے، جاتے جاتے غریب عوام کے لیے کوئی ریلیف پیکیج دے جاتے تو عوام انہیں ہمیشہ یاد رکھتے یا کوئی موٹر وے تعمیر کرا دیتے تو بھی لوگ کہتے خان نے بڑا کام کیا ہے۔رنگ روڈ کا منصوبہ شروع کیا تو سیکنڈل بن گیا۔کرپشن میں ملوث افسران کو معطل کیا تو بزرجمہر وزیراعظم نے نہ صرف اسے ملازمت پر بحال کر دیا بلکہ اسے گریڈ بائیس میں ترقی دینے کی تیاریاںہیں۔تعجب ہے عمران خان نے توشہ خانہ کی گھڑی پر اکتفا کیا نہ تو ساڑھے تین سالوں میں منی لانڈرنگ کی اور نہ بیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔ عوام اسے کیسے یاد رکھیں گے عمران خان کو کیسے یاد رکھیں گے۔کرکٹ کی دنیا میں خان مشہور تھا ہی نیب میں کوئی مقدمہ بن جاتا تو کم ازکم بین الاقوامی طور پراس کی بھی مشہوری ہو جاتی۔خان کی ایک بڑی نااہلی دیکھئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرکے تاجر برادری کی ناراضگی مول لے لی، بھلا کیا ضرورت تھی تاجروں سے پنگا لینے کی۔نواز اور شہباز کی پالیسی پر گامزن رہتے تو تاجربرادری خوش رہتی۔کیا ضرورت تھی ملکی برآمدات میں اضافہ کرنے کی وزیراعظم نے اس معاملے کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ سعودی عرب نے پیسے دیے دیئے ادھار تیل مل جاتا ہے۔قرضوں کے بوجھ میں کوئی اضافہ ہوا ہے تو کوئی
نئی بات نہیںملک تو چل رہا ہے۔حال ہی میں ریکوڈک کے معاملے کو نپٹا دیا ہے۔صوبے کے عوام کی فلاح کے لیے ریکوڈک کی آمدن کو 35 فیصد کر دیا ہے۔آئین کچھ کہتا رہے معدنی وسائل صوبوں کی ملکیت ہے۔آخر وفاق کو بھی کچھ حصہ ملنا ضروری تھاوفاق اپنے اخراجات کہاں سے پورے کرے گا۔ آئین کو بنے برسوں ہو چکے ہیں کہیں پرانی فائلوں میں پڑا ہو گا۔عمران خان بڑے بھولے ہیں آئین اور قانون کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔پٹرول کی قیمت میں دس روپے کمی کوئی معمولی بات نہیںیہ تو ابھی ریلیف پیکیج کا آغاز ہے۔کم ازکم قائد کو اپنے عوام کی اتنی فکر تو ہے۔بس ان کے آنے کی دیر ہے مشرف دور کی طرح عوام کا جم غفیر ہوائی اڈے پر انہیں خوش آمدید کہنے کے لیے موجود ہوگا۔ عمران خان کو اپنی خیر منانی چاہیے یہ جو عوام کی اتنی بڑی تعداد کو ہمنوا بنا رکھا ہے میاں صاحب کی تقاریر سنتے ہی ان کے دل بدل جائیں گے۔درحقیقت لیگی، خان کو سرپرائز دینا چاہتے ہیں۔ہمیں ایک بات یاد آگئی عوام کے دلوں میں خان نے منی لانڈرنگ اور بیرون ملکوں میں جائیدادیں اور اکاونٹس والی بات ڈال دی ہے اسے نکالنے کے لیے کوئی نہ کوئی نسخہ تو میاں نواز شریف ضرورساتھ لائیں گے۔ہم ایٹمی ملک ضرور ہیں، سولر پینل چین سے درآمد کرتے ہیں اس سے زیادہ ہمارا ملک کیا ترقی کرے گا۔ایشیائی ترقیاتی بنک کی رپورٹ ہے کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے میاں صاحب کے آنے کی دیر ہے ابھی پٹرول کی قیمتوں میں دس روپے کمی کی ہے،بڑا ریلیف تو بڑے میاں صاحب کی آمد پر ملے گا عوام کو انتظار کرنا چاہیے۔کہتے ہیںترسیلات زر میںاٹھارہ فیصد کمی ہو گئی ہے روزمرہ ضرورت کی اشیاء میں جو روز بروز اضافے کی خبریں ہیں یہ سب حکومتی مخالفین کا پراپیگنڈا ہے لوگ تومعمول کے مطابق ضروریات زندگی خرید رہے ہیں۔عوام اب اپنے قائد کی جلد آمد کے منتظر ہیں عمران خان نے تو ویسے ہی تین سال ضائع کر دیئے نہ عوام کے لیے اشیائے ضرورت میں کمی کا کوئی پروگرام بنایا نہ اور کوئی ریلیف دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button