Ali HassanColumn

معیشت کے بھلے کا بھی کچھ سوچیں .. علی حسن

علی حسن

 

عمران خان کہتے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ دی جائے ورنہ ان کی دھمکی ہے کہ پنجاب اورخیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ دوں گا۔ وہ جیسی بھی چاہیں سیاست کریں لیکن پنجاب میں ان کے ہمنوا چودھری پرویز الٰہی کا نکتہ نظر ان سے مختلف ہے۔ عمران خان کی پنجاب میں اس وقت سیاست پرویزالٰہی کے تابع ہے۔ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر پی ٹی آئی اورپرویز الٰہی کے درمیان ایک اور رابطہ ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چودھری نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں مونس الٰہی بھی شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کے بعد فواد چودھری زمان پارک پہنچ گئے جہاں انہوں نے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ایک ٹی وی چینل میں انٹرویو میںوزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ انتخابات اکتوبر سے پہلے یا بعد،انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن پر مارچ میں بات ہونی چاہیے۔ فائدہ تحریک انصاف اور پنجاب کو ہوگا۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کی نہ عمران خان نے ۔ صر ف عمران خان کی آواز آنی ہے، اسمبلی ٹوٹ جائے گی تاہم پنجاب اسمبلی توڑنے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو مارچ تک انتظار کا مشورہ دیا ہے۔مار چ تک انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن پر بات ہونی چاہیے۔ انتخابات اکتوبر سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں اور بعد میں بھی،جس کا فائدہ تحریک انصاف اور پنجاب کو ہوگا۔ ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ آئین پڑھیں آپ ججوں اور آرمی افسران پر ایف آئی آر نہیں کٹواسکتے۔ نون لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے ہمارا راستہ بدل دیا اور راستہ دکھانے کیلئے اللہ نے جنرل (ر) باجوہ کو بھیج دیا۔مجھے جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ آپ کا اور آپ کے دوستوں کا عمران خان والا راستہ زیادہ بہتر ہے ۔ عمران خان کو میر صادق، میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا۔ عام انتخابات کیلئے ہم خان صاحب سے بھی اور حکومت سے بھی کہہ رہے ہیں کہ آئیں اور بیٹھ کر بات کریں ۔ کوئی بٹھائے گا تو بیٹھیں گے، اب میز پر بٹھا کر بات کرانے والے آگئے ہیں ۔ یہ جو نیا سیٹ اپ آیا ہے یہ خود کو ماضی سے دور رکھے گا۔فوج اور اداروں کے ساتھ ہماری انڈرسٹینڈنگ 83ء سے چلی آرہی ہے۔
عمران خان کی خواہش تھی کہ ہم پارٹی جوائن کرلیں ہم نے کہا کہ اس میں دو تین چیزیں ہیں قانونی طور پر ہم نہیں کرسکتے نا اہل ہوجائیں گے۔ عمران خان خود تو ایماندار آدمی ہیں لیکن ان کی پہلے جو ٹیم تھی تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اس ٹیم نے پنجاب کا بیڑاغرق کردیا۔تین چار سال بالکل ستیا ناس ہوا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا معاملہ عجیب طرح کا تھا جس کا اختتام ان کی ریٹائرمنٹ پرہوا،وہ پنجاب کی ایڈمنسٹریشن سے متعلق میری کچھ باتیں مان لیتے تو ہمارے 4 سال ضائع نہ ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب نے حملے اور بیماری کے باجود شریفوں کیلئے ایک خوف پیدا کر دیا ہے، ہم سوچتے تھے یا اللہ کوئی ایسا بندہ لا،جو،ان شریفوں کو نتھ ڈالے، یہ کام بھی غلط کرتے ہیں، عمران خان نے ہی شریفوں کو سزا دینی ہے۔کسی حکومت کو چلنے نہیں دیتے جو ان کو لے کر آتا ہے اس کو ختم کرتے ہیں، ان کو سزا ہونی ہے مجھے تو لگتا ہے کہ عمران خان نے ہی ان کو سزا دینی ہے ۔ ہم نے شریفوں سے بچنا تھا، عمران خان کی پیشکش بھی آگئی۔ دونوں چیزیں ساتھ ہوگئیں۔ میں شریف خاندان پر بھروسہ نہیں کرتا۔ انہوں نے پانچ بار دھوکا دیا ہے۔مونس کی ضد تھی کہ ہم نے خان صاحب کے ساتھ جانا ہے۔ جب اللہ کی مدد ہو، نیت ٹھیک ہو توسچی بات ہے جاتے جاتے اللہ نے ہمارا راستہ تبدیل کردیا۔ اس میں راستہ دکھانے کیلئے اللہ نے باجوہ کو بھیج دیا۔ میں نے ان سے کہا کہ شریفوں پر اعتبار نہیں ہے ۔ آپ کے ساتھ بھی انہوں نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے چھوڑیں آپ کی بات آپ خود سوچیں لیکن سوچ کر چلیں کہ آپ کا بھی اور آپ کے دوستوں کا راستہ وہ عمران خان والا بہتر ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ جو نیا سیٹ اپ آیا ہے ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں ہم نے آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے ہیں انصاف کے مطابق کرانے ہیں۔ عمران خان سچے آدمی ہیں، جھوٹ نہیں بولتے جو ان کے دل میں ہوتا ہے وہ کہہ دیتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی مہربانیاں بڑی رہی ہیں میں ان کا نائب وزیراعظم تھا، لیکن جب قوم کی بات آتی ہے تو اپنی ذات کی بات ختم ہوجاتی ہے۔فضل الرحمن سے تعلقات اب بھی ہیں لیکن سیاست اپنی اپنی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وسینیٹر اعجاز چودھری کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کا بیانیہ پی ٹی آئی مخالف ہے، اس کا فائدہ پی ڈی ایم کو تو ہوسکتا ہے، پی ٹی آئی کو نہیں۔چودھری صاحبان کی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی مرہوں منت ہے، وہ انہیں بتا کر اور ان سے پوچھ کر سیاست کرتے ہیں۔ ان کے بیانات ممکنہ طور پر نئی انتظامیہ کو پیغام ہے کہ ان کی طرف دیکھیں اور آشیر واد دیں۔ چودھری پرویز الٰہی اور چودھری مونس الٰہی کی باتیں پی ٹی آئی کے ورکرز اور ووٹرز کو بھلی نہیں لگ رہیں۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بیس دسمبر تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی گئی تو عمران خان صوبائی اسمبلیاں توڑ دے گا۔ ملک کی معیشت تباہ حال ہے،ملک کو الیکشن کی طرف لے کر جانا قومی سلامتی کا تقاضا ہے، صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے میں کوئی رسک نہیں ۔ہم قومی اسمبلی سے پہلے ہی باہر بیٹھے ہیں۔ حکومت کی عقل پر پردہ پڑا گیا ہے ہر چیز ان کے گلے پڑرہی ہے، قوم نے یکطرفہ فیصلہ دیدیا ہے، اسی لئے حکومتی اتحاد الیکشن سے بھاگ رہا ہے۔ انہوں نے کمپنی کی مشہوری کیلئے دو ارب منظور کئے تاکہ میڈیا میں ایک کمپنی کی مشہوری کی جائے۔ الیکشن میں جتنی دیر ہوگی موجودہ حکومت کی قبر گہری ہوتی جائے گی، اس میں سب سے زیادہ رسوائی نون لیگ کی ہوگی۔ اخباری ذرائع کہتے ہیں کہ نواز شریف نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ اگر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پنجاب اورخیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردیں تو وہاں آئین کے مطابق نوے روز کے اندر نئے انتخابات کروا دئیے جائیں اور ان صوبائی انتخابات کی الیکشن مہم بھی وہ خود آکر چلائیں گے۔قیاس ہے اس صورت میں میاں نوازشریف کسی بھی وقت وطن واپس آسکتے ہیں۔ یہ ہیں اس تماش گاہ کی سیاست کے دائو پیچ لیکن معیشت تباہی کی گھاٹ اترنے کیلئے تیار ہے جس کے بارے میں سوچنا اور عمل کام کرنا سیاست دانوں نے طے کر لیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ذمہ داری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button