تازہ ترینتحریکخبریں

خاتون جج کو دھمکی : عمران خان الفاظ واپس لینے کو تیار

سابق وزیراعظم ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے شوکاز نوٹس پر جمع کرائے گئے جواب میں معافی مانگنے سے گریز کیا تاہم دھکمی والے الفاظ واپس لینے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھاکہ عدالت تقریر کاسیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔ میرے ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان ریمارکس کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔

 17اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا تھا، توہین عدالت کا مرتکب نہیں ہوا، ڈپٹی رجسٹرار نے ایف نائن پارک میں تقریر سے چند الفاظ کا انتخاب کیا، تقریر کے ان الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا، میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسےقانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ ہر شہری کا حق ہے  وہ کسی بھی عوامی عہدیدار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکایت کرے، ایکشن لینے کی بات صرف آئین اور قانون کے مطابق ایکشن لینے سے متعلق تھی، آپ سب شرم کریں کہ الفاظ کسی اور انداز میں ادا کیے گئے۔ جوش خطابت میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو عدالت کو ناگوار لگے، قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہوں، نیت توہین عدالت کی نہیں تھی۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے جواب کے متن کے مطابق اس غلط فمہی اور مغالطے میں تھا کہ زیبا چوہدری جوڈیشنل افسر نہیں ہیں، غلط فہمی میں تھا زیبا چوہدری وفاقی حکومت کی ہدایت پر انتظامی مجسٹریٹ کے فرائض ادا کررہی ہیں۔

عمران خان  نے استدعا کی کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

خیال رہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے خاتون سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملےکا نوٹس لیا تھا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی کل سماعت کرے گا۔

جواب دیں

Back to top button