Column

اڑان پاکستان پروگرام اور ہمارا مستقبل

تحریر: ظہیر الدین بابر
وطن عزیز کا کوئی بھی باشعور شہری اس سچائی سے انکار نہیں کر سکتا کہ ملک کی معاشی ابتری کی وجہ ماضی کی حکومتوں کی ڈنگ ٹپائو پالیسیاں رہی ہیں، مثلا ماضی قریب میں ملکی معاشی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بروقت آئی ایم ایف کا پروگرام لینے میں ناکام رہی، ان دنوں معیشت کو مستحکم کرنے کی ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف کے معاشی ارسطو اسد عمر کے سر تھی مگر وقت نے ثابت کیا کہ وہ محض باتوں کے دھنی نکلے ، معاشی ماہرین متفق ہیں کہ ماضی کی پی ڈی ایم ہو یا پھر حالیہ مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کی حکومت وزیراعظم پاکستان کی اولین ترجیح مملکت خداداد کو معاشی استحکام دلانا ہے، یہ کم اہم نہیں کہ آج پاکستان کو دور دور تک ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں، اچھی خبر پاکستان کا محض ڈیفالٹ ہونے سے بچنا ہی نہیں ہے بلکہ آج مہنگائی کم ترین سطح پر آچکی ، یاد رہے کہ دسمبر2023میں مہنگائی کی شرح 29.7فیصد تھی ، معاش ماہرین کے بقول مالی سال 2025کے پہلے 6ماہ میں معیشت کو استحکام سے مضبوطی کا سفر طے کرسکتی ہے ، اعداد و شمار ظاہر کر رہے ہیں کہ قوی امکان ہے کہ مالی سال 2025کے پہلے پانچ ماہ میں بیرون ممالک سے ترسیلات 15 ارب ڈالر کی مثالی سطح تک جا پہنچیں ۔
یہ امکان بھی ہے کہ رواں مالی سال مکمل ہونے تک ترسیلات زر 35ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائیں، ادھر پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 22سالوں کی مثبت ترین سطح پر ہونے کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے ، حکومت سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے پالیسی ریٹ کو 22فیصد سے 13 فیصد کی سطح پر لے آئی ہے ، اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات 10۔52فیصد بڑھیں جبکہ دسمبر 2024میں سالانہ بنیادوں پر 0.67فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، ایک بڑی پیش رفت یہ ہوئی کہ اڑان پاکستان کے تحت آئندہ پانچ سالوں تک ہی نہیں بلکہ 2035تک معاشی اہداف مقرر کیے جاچکے ہیں، یوں ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں چھ فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ، معاشی امور سے آگہی رکھنے والے حضرات آگاہ ہیں کہ اگر حکومتی معاشی پالیسیاں جاری و ساری رہیں تو 2035تک مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) کا سائز ایک ٹریلین ڈالر ہوسکتا ہے، یہاں یہ سوال پوچھا جاسکتا ہے کہ شہباز شریف حکومت کے اڑان پروگرام کے دیگر اہم اہداف کیا ہیں، دراصل مذکورہ پروگرام کے ذریعے برآمدات پر مبنی معیشت کو تشکیل دینا بڑا ہدف ہے ، عصر حاضر میں جس طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بول بالا ہے اس کے پیش نظر خبیر تا کراچی ملک میں ڈیجٹیل انقلاب کی موجودگی کو یقینی بنانا بھی پروگرام میں شامل ہے ، پاکستان کو ایک اور بڑا چیلنج ماحولیاتی آلودگی کی شکل میں درپیش ہے ، اڑان پروگرام کے تحت ایسی پالیسیوں اور اقدامات کو یقینی بنانا مقصود ہے جو پاکستان کو اس مشکل صورت حال سے نکالنے میں معاون و مددگار ثابت ہو، اڑان پاکستان پروگرام میں ایک اہم منصوبہ ملک میں توانائی کی ضروریات کو پوری کرنا ہے ، یہ سمجھنے کے لیے سقراط جیسی دانش کی ضرورت نہیں کہ معیشت اسی وقت آگے بڑھ سکتی ہے جب یہاں صنعتی شعبے کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جائے ، ادھر وزیر اعظم شہباز شریف کا وژن یہ ہے کہ سماجی تبدیلی کے بغیر سیاسی اور معاشی تبدیلی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا چنانچہ حکومت کی خواہش اور کوشش یہ کہ تعمیر و ترقی کے سفر میں قومی سطح پر اتفاق و اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے ،اڑان پروگرام کے ذریعے برآمدات کو اگلے پانچ سالوں میں 60ارب ڈالر تک پہنچانے کا ٹارگٹ بھی رکھا گیا ہے ، شہباز شریف حکومت یہ ارادہ بھی رکھتی ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں جی ڈی پی کی شرح کو چھ فیصد تک لے جایا جائے ، پاکستان میں انفارمشین ٹیکنالوجی کو نوجوانوں کے روشن مستقبل کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے ، یوں اڑان پروگروام کے تحت فری لانسنگ انڈسٹری کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ارادہ ظاہر کیا جا چکا ہے ، جس کے نتیجے میں سالانہ دو لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار کیے جائیں گے ، ماحولیاتی بہتری کو یقینی بنانے کے لیے اڑان پروگرام کے تحت گرین ہائوس گیسز میں 50فیصد تک کمی کرنے کا ہدف مقرر کیا جا چکا ، ہم سب جانتے ہیں کہ جب کوئی ملک زرعی شعبے میں خود کفیل ہوگا تو اس کے تحت وہ مکمل خود کفالت کی منزل تک پہنچ سکتا ہے ، اڑان پروگرام کے تحت قابل کاشت زمین میں 20فیصد اضافہ اور پانی کے ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکٹر فٹ تک کے اضافہ کرنے کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کو 10فیصد تک بڑھانے کی منصوبہ بندی بھی کی جاچکی ہے ، پاکستان میں غربت کا خاتمہ ایک بڑا چیلنج ہے مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی حکومت اس چیلنج سے بتدریج نمٹنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ، اڑان پروگرام کے تحت آئندہ سالوں میں غربت کی شرح میں 13فیصد کمی لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر شہباز شریف حکومت یوں ہی آگے بڑھتی رہی تو ایک خوشحال ، پرامن اور مستحکم پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا ہرگز خارج از امکان نہیں ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button