حکومتی کاوشوں کے خوش کُن اثرات، گرانی میں کمی
گرانی کے حوالے سے پچھلے 6سال غریب عوام کے لیے کسی ڈرائونے خواب سے کم ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ 2018ء کے وسط سے مہنگائی کے عفریت نے بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں مچائیں۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ پاکستانی روپے کو تاریخی بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ اسے جان بوجھ کر پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ ایشیا کی سب سے بہترین کرنسی کہلانے والا روپیہ خطے کی سب سے بدترین کرنسی کی نہج پر جاپہنچایا گیا۔ اس کا نتیجہ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ جانے کی صورت برآمد ہوا۔ ایسے میں غریبوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا دُشوار گزار ترین ہوگیا۔ محنت کشوں کے لیے گھروں کا معاشی نظام چلانا انتہائی مشکل کر دیا گیا۔ عوام کی چیخیں نکالنے کے راگ الاپتے ہوئے انتہائی بے دردی کے ساتھ مہنگائی کے نشتر غریبوں پر برسائے جاتی رہے۔ اس کے ساتھ ہی ترقی کے سفر کو بریک لگا دئیے گئے۔ گیم چینجر منصوبے سی پیک پر کام کی رفتار انتہائی سست کردی گئی یا اس پر کام بالکل روک دیا گیا۔ ملکی معیشت کا پہیہ جام کرنے کے لیے ناقص حکمت عملیاں اختیار کی گئیں۔ نتیجتاً ملکی معیشت زمین بوس ہوئی اور اس حد تک حالات خراب ہوگئے کہ ملک و قوم پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹکنے لگی۔ 2022ء کے وسط تک یہ ترقی معکوس کا سفر اسی شدّت سے جاری رکھا گیا۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی تو وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے محفوظ بنایا گیا۔ اس مختصر دور میں چند اہم فیصلے کیے گئے، جن کے نتائج آج بھی برآمد ہورہے ہیں۔ مدت پوری ہونے پر پی ڈی ایم حکومت ختم ہوئی اور اقتدار نگراں سیٹ اپ کے ہاتھ آیا۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دور میں بھی معیشت کی بحالی کے سفر کو اسی تندہی سے جاری رکھا گیا۔ کچھ بڑے فیصلے کیی گئے، جن کے دوررس نتائج اب بھی برآمد ہورہے اور آئندہ وقتوں میں بھی برآمد ہوں گے۔ پاکستانی روپیہ جو تاریخی پستی سے دوچار تھا، اس سلسلے کو روکا گیا اور پاکستانی روپے نے مضبوطی اور مستحکم کی منزل کی جانب آہستگی سے قدم بڑھانے شروع کیے گئے۔ فروری میں عام انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا گیا، اس کے نتیجے میں ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا تاج میاں شہباز شریف کے سر سجا۔ اُنہوں نے اقتدار سنبھالتے ہی معیشت کی بحالی کے سفر کو تیزی سے شروع کیا اور آج تک اس پر تندہی سے گامزن ہیں۔ اُنہوں نے کئی ممالک کے دورے کیے اور اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ اسی طرح آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے اقدامات کا آغاز کیا۔ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ اب کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ معیشت کی بحالی کی جانب سفر تیزی سے جاری ہی، اس حوالے سے قوم کو آئندہ مہینوں میں بڑی بڑی خوشخبریاں سننے کو ملیں گی۔ گرانی میں بھی زیادہ نہ سہی کمی ضرور واقع ہورہی ہے۔ پہلی بار پچھلے 6سال کے
دوران عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ مہنگائی بتدریج کم ہورہی ہے اور اب سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ماہانہ بنیادوں پر اگست میں مہنگائی کی شرح 9.6فیصد ریکارڈ کی گئی، شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 11.7فیصد اور دیہی علاقوں میں مہنگائی 6.7فیصد رہی۔ ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر پیاز 23.62فیصد مہنگے ہوئے، ماہ اگست میں انڈے فی درجن 12.39فیصد مہنگے ہوئے۔ تازہ سبزیوں کی قیمت میں 12.25فیصد کا اضافہ ہوا، ماہانہ بنیادوں پر دال چنا 4.55فیصد مہنگی ہوئی، ایک ماہ میں آلو کی قیمت 2.90فیصد تک اضافہ ہوا۔ اگست میں دال مونگ 2.83فیصد تک مہنگی ہوئی، تازہ اور خشک دودھ بالترتیب 1.27اور 1.20فیصد مہنگے ہوئے۔ ماہانہ بنیادوں پر گاڑیوں پر لگنے والا ٹیکس 168.79فیصد بڑھا، سٹیشنری کی قیمت میں 5.08فیصد تک اضافہ ہوا، ایک ماہ میں ادویہ کی قیمتوں 1.35فیصد تک اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گھی، گوشت، چاول، دال ماش، مسالہ جات بھی مہنگے ہونے والی اشیا میں شامل ہیں، ماہانہ بنیادوں پر تازہ پھل 13.10فیصد سستے ہوئے، ایک ماہ میں ٹماٹر 8.09فیصد تک سستے ہوئے۔ آٹے کی قیمت میں ماہانہ بنیادوں پر 3.40فیصد کمی ہوئی، ماہ اگست میں دال مسور 0.75فیصد تک سستی ہوئی، ماہانہ بنیادوں پر گندم، بریڈ، سگریٹس بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح 33ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، قریباً 3سال بعد مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں آئی ہے، اس سے قبل اکتوبر 2021ء میں مہنگائی کی شرح 9.2فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہ اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے، معاشی ماہرین کی جانب سے ماہ ستمبر میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیش گوئی قوم کے لیے خوشخبری سے کم نہیں۔ شہباز شریف نے پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں اگست 2024ء کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کے اعلان پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لارہی ہے، ماہ اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں مہنگائی کی کم ترین شرح کا سہرا حکومتی معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے، افراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی اکنامک آئوٹ لک رپورٹ کی پیشگوئی کے عین مطابق ہے۔ گرانی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنا واقعی حکومت اور اُس کی معاشی ٹیم کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس پر اس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اعداد و شمار خاصے حوصلہ افزا ہیں۔ لگتا ایسا ہے کہ قوم کے مشکل دور کا خاتمہ ہونے والا ہے اور آسانیاں در آسانیاں انہیں میسر آنے والی ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف خاصے پُرعزم ہیں۔ وہ ملکی معیشت کے استحکام اور مضبوطی کے لیے نیک جذبات رکھتے ہیں۔ ملک و قوم کو خوش حالی سے ہمکنار کرانا اُن کا مشن ہے۔ ان شاء اللہ وہ اپنے مشن میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ آنے والے وقتوں میں ناصرف گرانی میں خاطرخواہ کمی آئے گی بلکہ غریب حقیقی معنوں میں خوش حالی اور ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔
ٹیسٹ سیریز میں بنگلادیش
کے ہاتھوں شکست
پچھلے چند سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کُن نظر آتی ہے۔ ایشیا کپ، ون ڈے ورلڈکپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نوآموز ٹیموں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوا ہے۔ ون ڈے ورلڈکپ میں افغانستان نے ہرایا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کرکٹ بے بی امریکا کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ پچھلے دنوں بنگلادیش کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تھی۔ قوم کو اُمید تھی کہ ٹیسٹ سیریز میں پاکستان ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی اور ہوم سیریز میں شائقین کو بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ بنگلادیش کی کرکٹ ٹیم نے یہاں آکر دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی اور تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو ٹیسٹ میں ناصرف شکست دی بلکہ ٹیسٹ سیریز دو صفر سے جیت کر پہلی ایشین ٹیم بن گئی، جس نے پاکستان کو ہوم گرائونڈ پر وائٹ واش کی ہزیمت سے دوچار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسرے ٹیسٹ میں بھی بنگلادیش نے پاکستان کو زیر کرلیا، یوں مہمان ٹیم نے پہلی بار پاکستان کو ٹیسٹ فارمیٹ میں کلین سوئپ سے دوچار کیا۔ بنگلادیش نے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 6وکٹوں سے شکست دے کر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیت لی۔ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے آخری روز بنگلادیش نے 185رنز کا ہدف حاصل کرلیا، مہمان ٹیم نے بغیر کسی نقصان کھیل کا آغاز کیا، پانچویں دن کھیل کے آغاز میں 16رنز کے اضافے پر بنگال ٹائیگرز کے ذاکر حسن 40اور شادمان اسلام 24رنز بناکر آئوٹ ہوئے جب کہ کپتان نجم الحسن شانتو 38اور مومن الحق 34رنز بناکر وکٹ گنوا بیٹھے ، مشفیق الرحیم اور شکیب الحسن نے 32کی شراکت داری قائم کرکے میچ جتوادیا۔ پاکستان کی جانب سے میر حمزہ، ابرار احمد، سلمان علی آغا اور خرم شہزاد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ قبل ازیں پاکستانی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 172رنز بناکر آل آئوٹ ہوگئی تھی جب کہ مہمان ٹیم کو جیت کے لیے 185رنز کا ہدف دیا تھا۔ دھیان رہے کہ راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں بنگلادیش نے پاکستان کو 10وکٹوں سے شکست دیتے ہوئے گرین شرٹس کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ جیتا تھا، اس سے قبل پاکستان بنگلادیش سے کبھی کوئی ٹیسٹ نہیں ہارا تھا۔ یہ شکست قومی ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بلے بازوں نے انتہائی مایوس کُن کھیل کا مظاہرہ کیا۔ سوائے محمد رضوان کے کوئی بھی بیٹر بنگلادیشی بولرز کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کر سکا۔ بابر اعظم، شان مسعود، عبداللہ شفیق، سعود شکیل میں سے کوئی بھی بلے باز کوئی بڑی اننگز کھیل نہ سکا۔ اکثر بلے بازوں نے کھیل کے دوران غلطی در غلطی کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح بولرز میں خرم شہزاد کے سوا کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا۔ فیلڈنگ کا معیار بھی انتہائی پست تھا۔ شائقین قومی ٹیم کی کارکردگی پر انتہائی مایوسی سے دوچار ہیں۔ قومی ٹیم میں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ہی موقع دیا جائے۔ میرٹ پر انتخاب عمل میں لایا جائے۔ ناقص کھیل پیش کرنے والوں کو مزید مواقع ہرگز نہ دئیے جائیں۔