Column

پاکستان بنانا ری پبلک؟

تحریر : روہیل اکبر
پاکستان بنانا ری پبلک بن چکا ہے یہ وہ الفاظ ہیں جنہیں ہمارے ہر سیاستدان نے اپنی زبان سے ادا کئے ہیں ہمارے یہ سیاستدان جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو کاش یہ اپنے وہ الفاظ یاد رکھتے جو انہوں نے اقتدار سے باہر رہتے ہوئے ادا کئے تھے شائد پاکستان بنانا ری پبلک جیسے الفاظ سے باہر نکل آتا ابھی کل ہی مولانا فضل الرحمان ، عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات ہوئی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں آئین نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور نہ ہی کہیں سے کوئی سرمایہ کاری آرہی ہے کیونکہ اس وقت ملک میں عدل و انصاف نہیں اور ملک بنانا ری پبلک بن چکا ہے چلو آج ہم پھر بنانا ری پبلک یعنی کیلے کی جمہوریت پر ہی بات کرتے ہیں کہ یہ ہے کیا اور اس کی ابتدا کہاں اور کیسے ہوئی کیا پاکستان واقعی کیلے کی جمہوریت والا ملک بن چکا ہے ۔ بنانا ری پبلک کا لفظ سب سے پہلے 1904میں امریکی مصنف O. Henryنے وضع کیا تھا جو ایک سیاسی اور اقتصادی طور پر غیر مستحکم ملک کی وضاحت کرتی ہے جس کی معیشت صرف قدرتی وسائل پر منحصر ہو اور انتہائی طبقاتی سماجی طبقات کا معاشرہ ہو غریب محنت کش طبقہ اور حکمران طبقے کا واضح فرق ہو تسلط پسندی کا رواج ہو کاروبار اور حکومت سیاسی اور فوجی اشرافیہ پر مشتمل ہو حکمران طبقہ محنت کشوں کے استحصال کے ذریعے معیشت کے بنیادی شعبے کو کنٹرول کرتا ہو کیلے کی جمہوریہ کی اصطلاح ایک غلام طبقے کے لیے ایک طنزیہ جملہ بھی ہے جہاں کک بیکس لیے جاتے ہوں اور پھر ڈھٹائی سے ان کا دفاع بھی کیا جاتا ہو کیلے کی جمہوریہ ایک ایسا ملک ہوتا ہے جس کی معیشت ریاستی سرمایہ داری کی ہو جس کے تحت ملک کو حکمران طبقے کے خصوصی منافع کے لیے نجی تجارتی ادارے کے طور پر چلایا جاتا ہو اور اس طرح کا استحصال ریاست اور پسندیدہ معاشی اجارہ داریوں کے درمیان ملی بھگت سے ہوتا ایسے ملک میں قرضوں کی بھر مار ہوتی ہے حکمران طبقہ قرضہ حاصل کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتا ہے ملکی اثاثے گروی رکھ دیتا ہے لیکن ان قرضوں کو عوام پر لگانے کی بجائے خود ہضم کر جاتا ہے اور ان قرضوں کی مالی ذمہ داری سرکاری خزانے کی ہوتی ہے۔ اس طرح کی غیر متوازن معیشت ملک میں غیر مساوی اقتصادی ترقی کی وجہ بھی بنتی ہے اور عام طور پر قومی کرنسی کو قدرے کم کر کے بینک نوٹ ( کاغذی کرنسی) میں تبدیل کر دیتی ہے یوں ملک بین الاقوامی ترقیاتی کریڈٹ کے لیے نااہل ہو جاتا ہے 20ویں صدی میں امریکی مصنف او ہنری نے کیبیز اینڈ کنگز کتاب میں افسانوی جمہوریہ
اینچوریا کو بیان کرنے کے لیے کیلے کی جمہوریہ کی اصطلاح وضع کی جس کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار کیلے کی برآمد پر تھا20ویں صدی کے اوائل میں یونائیٹڈ فروٹ کمپنی ( ایک ملٹی نیشنل کارپوریشن) نے کیلے کی جمہوریہ کے رجحان کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا اس کمپنی نے دیگر کمپنیوں کے ساتھ ملکر اور امریکی حکومت کی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف ممالک میں سیاسی، اقتصادی اور سماجی حالات میں ابتری پیدا کی جس کے بعد وہاں کی منتخب جمہوری حکومت میں بغاوت ہوئی اور پھر کیلے کی جمہوریہ قائم کردی گئی ان میں ابتدائی طور پر وسطی امریکی ممالک جیسے ہنڈوراس اور گوئٹے مالا شامل ہیں۔ سادہ لفظوں میں اس کی مثال ایسٹ انڈیا کمپنی کی سمجھ لیں جو تجارت کی غرض سے ہندوستان آئی اور پھر کیسے انہوں نے پورے برصغیر پر قبضہ کرکے اس سونے کی چڑیا میں لوٹ مار کی اور انہی کی باقیات ابھی تک ہم پر مسلط ہیں میں بات کر رہا تھا کیلے کی ریاست کی ابتدا کی تاکہ عام انسان کو بھی اندازہ ہو سکے کہ کیسے ایک پلاننگ کے تحت ملک کو تباہ و برباد کرکے بانا ری بپلک بنایا جاتا ہے اور اس کی ابتدا کہاں سے ہوئی اس کا تو ذکر کر دیا اب اس کی کچھ اور تفصیل بھی ملاحظہ فرما لیں19ویں صدی کے آخر تک تین امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشنز (UFC، سٹینڈرڈ فروٹ کمپنی اور Cuyamel Fruit Company)
نے کیلے کی کاشت، کٹائی اور برآمد پر غلبہ حاصل کر کے ہنڈوراس کی سڑک، ریل اور بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو کنٹرول کرلیا اور پھر ہنڈوراس کی قومی سیاست کو مزدور مخالف تشدد سے جوڑ دیا 20ویں صدی کے اوائل میں امریکی تاجر سیم زیمرے ( کیومیل فروٹ کمپنی کے بانی) نے ’’ کیلے کی جمہوریہ‘‘ کے دقیانوسی تصور کو حقیقت کا رنگ دینے میں اہم کردار ادا کیا وہ یونائیٹڈ فروٹ کمپنی سے زیادہ پکے ہوئے کیلے خرید کر کیلے کی برآمد کے کاروبار میں داخل ہوئے اور 1910ء میں زیمورے نے کیومیل فروٹ کمپنی کے استعمال کے لیے ہنڈوراس کے کیریبین ساحل میں 6075ہیکٹر (15000ایکڑ) زمین خریدی، 1911ء میں زیمورے نے ہونڈوراس کے سابق صدر مینوئل بونیلا (1904۔1907) اور امریکی باڑے لی کرسمس کے ساتھ مل کر ہنڈوراس کی سول حکومت کا تختہ الٹنے اور غیر ملکی کاروبار کے لیے دوستانہ فوجی حکومت قائم کرنے کی سازش کی اس مقصد کے لیے کرسمس کی قیادت میں Cuyamel Fruit Companyکی کرائے کی فوج نے صدر Miguel R. Dávila(1907۔1911)) کے خلاف بغاوت کی اور بونیلا ( 1912۔ 1913) کو مسلط کر دیا اس تمام غیر قانونی کھیل کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے منتخب حکومت کی معزولی کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ڈیویلا کو سیاسی طور پر بہت زیادہ آزاد خیال اور
ایک غریب تاجر کے طور پر پیش کیا گیا جس کی انتظامیہ نے ہنڈوراس کو برطانیہ کا مقروض کر دیا تھا جو کہ جغرافیائی طور پر ناقابل قبول صورتحال ہے اس بغاوت کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام نے ہنڈوراس کی معیشت کو روک دیا، امریکی ڈالر ہنڈوراس کی قانونی کرنسی بن گیا کرسمس ہنڈوراس آرمی کا کمانڈر بن گیا جو بعد میں ہنڈوراس میں امریکی قونصل مقرر ہوا اسی طرح گوئٹے مالا کو بھی ایک ’ کیلے کی جمہوریہ‘ کی علاقائی سماجی و اقتصادی میراث کا سامنا کرنا پڑا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے سیاستدان پاکستان کے بارے میں جو بنانا ری پبلک جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ان میں کتنی حقیقت ہے اگر خدا نخواستہ ہم واقعی بنانا ری پبلک کی طرف جارہے ہیں تو اس میں قصور کس کا ہے بریانی کی پلیٹ پر بکنے والی عوام کا یا پھر لوٹ مار کرنے والی اشرافیہ کا ؟ ۔

جواب دیں

Back to top button