نئے راستوں کی تلاش
قادر خان یوسف زئی
یکم جنوری 2025کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے آٹھویں بار اپنے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز کیا۔ یہ مدت اس لئے اہم ہے کہ دنیا تبدیلی کے ایک نئے عالمی سیاسی اور اقتصادی دور سے گزر رہی ہے، اور پاکستان کو عالمی سیاست میں اپنے کردار کو دوبارہ سے ابھارنے کا سنہری موقع میسر آیا ہے۔ گزشتہ سال جون میں، پاکستان کو جاپان کی جگہ بڑی اکثریت سے ایشیائی نان نیٹو نشست پر کامیاب کرایا گیا، جس میں 193رکنی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کو دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ 182ووٹ ملے۔ یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بڑی فتح ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر اس کی موجودگی کی اہمیت کو تسلیم کرانے کا ایک اہم قدم بھی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے طور پر انتخاب کیا معنی رکھتا ہے؟ سب سے اہم موقع پاکستان کو آئندہ جولائی میں سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت سنبھالنے کا موقع میسر ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہوگا جس سے پاکستان عالمی سطح پر اپنی پالیسی کے تحت پوزیشن موثر بنا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگیاں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اور عالمی امن کے مسائل اس امر کے متقاضی ہیں کہ پاکستان اس موقع کو بھرپور طریقے سے نئی جہت کے ساتھ بروئے کار لائے۔ صدارت کے دوران پاکستان کو اس امر کے اختیار کا موقع ملے گا کہ وہ عالمی مسائل پر ایجنڈا طے کرے، اہم موضوعات پر مذاکرات کا راستہ ہموار کرے اور سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ عالمی سطح پر مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کرے۔ یہ موقع پاکستان کو اپنی عالمی حیثیت میں اپنی موجودگی کے احساس کو ثابت کرنے کیلئے اہم ہے۔ دنیا کی سیاست میں بڑھتے ہوئے چیلنجز اور نئی طاقتوں کی ابھرتی ہوئی موجودگی میں پاکستان کو یہ موقع زبردست ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کا مقصد عالمی امن کیلئے مثر کردار ادا کرنا ہی نہیں بلکہ اپنے عالمی تعلقات کو بھی مزید استحکام دینا ہے۔ پاکستان کی داخلی صورتحال اس وقت زیادہ پیچیدہ ہوچکی ہے، جس کا اثر اس کی عالمی سطح بھی ہے۔ داخلی سطح پر اقتصادی مشکلات، سیاسی عدم استحکام اور سماجی مسائل پاکستان کیلئے عالمی سیاست میں مثر کردار ادا کرنے کی راہ میں چیلنجز ہیں۔ اگر پاکستان اپنے اندرونی بحرانوں کا حل نکالنے میں کامیاب ہوتا ہے تو وہ عالمی سطح پر اپنے موقف کو مثر طریقے سے پیش کرنے کے قابل ہوگا۔ پاکستان کو داخلی مشکلات میں بے شمار مسائل درپیش ہیں جن میں دہشت گردی، معاشی بدحالی، اور سیاسی بحران شامل ہیں۔ ان مسائل کا عالمی سطح پر اثر پاکستان کے مقف کو کمزور بنا سکتا ہے۔ لیکن اگر پاکستان اپنی داخلی سیاست کی سمت درست کر لے اور اپنے سیاسی اور اقتصادی استحکام کو بہتر بنائے، تو یہ عالمی سطح پر اس کے مثر کردار کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ پاکستان کیلئے اس وقت چین، سعودی عرب اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا بھی ضروری ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کا اقتصادی تعلق ہمیشہ سے ہی مضبوط رہا ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)کے ذریعے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کیلئے اقتصادی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو بھی مستحکم کرتا ہے۔ اسی طرح، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہمیشہ سے اہم رہے ہیں، اور عالمی سطح پر ان تعلقات کا فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو جدید، لچکدار اور مثر بنانا ہوگا۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے سے پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرنے کا موقع ملے گا، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے مفادات کو بہتر طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لیتا رہا ہے اور اس کی فوج نے کئی ممالک میں امن قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کیلئے اس موقع پر دہشت گردی کیخلاف عالمی سطح پر مزید مثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ عالمی دہشت گرد تنظیموں جیسے داعش اور القاعدہ کیخلاف پاکستان کی کارروائیاں دنیا بھر میں اس کے مثر کردار کو اجاگر کر سکتی ہیں۔ پاکستان کیلئے عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف اتحاد قائم کرنا، اور اس مسئلے کے حل کیلئے مثر پالیسیاں مرتب کرنا اہم ہوگا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو عالمی سطح پر امن مشنوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا، کیونکہ اس کی فوج نے ہمیشہ امن کے قیام کیلئے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے اس کردار کو سلامتی کونسل میں مزید اجاگر کرنا اس کے عالمی مقام کو مستحکم کرنے کیلئے ناگزیر ہے۔ پاکستان کیلئی کشمیر کا مسئلہ ہمیشہ ایک اہم اور حساس معاملہ رہا ہے، اور سلامتی کونسل میں پاکستان کو اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ عالمی فورم پاکستان کیلئے کشمیر کے تنازع پر بھارت کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔ پاکستان کو سلامتی کونسل میں اپنی موجودگی کو اس مسئلے کے حل کیلئے استعمال کرنا ہوگا تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت مل سکے۔ پاکستان کیلئے کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور اس پر مثر مذاکرات کی کوششیں کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو اس مسئلے کو امن کی کوششوں کا حصہ بنا کر اس کے حل کیلئے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنی ہوگی۔ پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن بننا ایک اہم موقع ہے، جو نہ صرف عالمی سیاست میں پاکستان کے کردار کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گا بلکہ اسے عالمی امن و سلامتی کے امور میں بھی مثر حصہ دار بنانے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر داخلی سطح پر استحکام پیدا کرے، عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مزید استوار کرے اور اپنے عالمی مفادات کا مثر دفاع کرے۔ پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے طور پر انتخاب ایک اہم سنگ میل ہے۔ گو کہ فیصلوں کو ویٹو کرنے کا اختیار مستقل اراکین کو ہے لیکن یہ منصب بھی ایک اہم درجہ رکھتا ہے۔ یہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے، عالمی امن و سلامتی کے امور میں مثر کردار ادا کرنے اور اپنی داخلی و خارجی مسائل کا حل تلاش کرنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کو اس موقع کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کیلئے اپنی خارجہ پالیسی کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنا، داخلی استحکام کو فروغ دینا اور عالمی سطح پر اپنے مفادات کا مثر دفاع کرنا ہوگا۔ اگر پاکستان نے اس موقع کو مناسب حکمت عملی سے استعمال کیا تو یہ اسے عالمی سطح پر ایک اہم اور بااثر کردار کے طور پر بحال کر سکتا ہے، اور عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے متعلق تحفظات کو دور کرکے ایک نئے جذبے اور سٹریٹجک پوزیشن کے ساتھ مستحکم بنا سکتا ہے۔