Column

جھوٹے الزامات پربھارت کو صائب جواب

جھوٹے الزامات پر
بھارت کو صائب جواب
بھارت جھوٹ کی بناء پر پاکستان کے خلاف پچھلے 78سال سے مسلسل سازشیں رچاتا چلا آیا ہے، لیکن ہر بار ہی اسے نامُرادی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ رواں سال 22اپریل کو اس نے پہلگام حملے کا ڈرامہ رچاکر اپنے ہی شہریوں کو قتل کروایا اور واقعے کو پانچ منٹ بھی نہ گزرے تھے، اس کا الزام بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پاکستان پر دھر ڈالا۔ بھارتی میڈیا بھی اپنی حکومت کا ہم آواز بنا ہوا تھا۔ دُنیا بھارت کی اصلیت بہت پہلے سے جان چکی ہے۔ بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، جو ناصرف خطے بلکہ دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا چلا آیا ہے۔ پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں اس کا ہاتھ ہے۔ اس حوالے سے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ کینیڈا میں اس نے خالصتان تحریک کے رہنما کا گزشتہ برسوں قتل کروایا۔ امریکا میں ایک اور سکھ رہنما کے قتل کی بھارتی سازش بے نقاب ہوئی تھی۔ بھارت کا میڈیا ناقابل اعتبار ترین کہلاتا ہے۔ بھارت ڈس انفولیب کا موجد ہے، گزشتہ برسوں اس کی دُنیا کی سب سے بڑی ڈس انفولیب کا پردہ فاش ہوا تھا، جس کا کام جھوٹی خبروں کو پروان چڑھانا تھا۔ یہ ڈس انفولیب پاکستان اور دیگر ممالک کے خلاف پروپیگنڈے کے گڑھ کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ بھارت خود شدّت پسند اور انتہا پسند ریاست ہے، جہاں اکثریت اقلیتوں پر غالب اور اُن کے حقوق عرصہ دراز سے سلب کرتی چلی آرہی ہے۔ اُن کے ساتھ ہر شعبے میں بدترین تعصب برتا جاتا ہے۔ مسلمان خاص طور پر انتہا پسند ہندوئوں کے نشانے پر رہتے ہیں۔ جب ہندو انتہا پسند ہجوم کا دل چاہتا ہے، کسی بے گناہ مسلمان پر الزام لگاکر اُس سے جینے کا حق چھین لیتا ہے۔ مسلمان لڑکیوں اور خواتین کی عصمت دری کے واقعات عام ہیں۔ دوسری اقلیتیں بھی انتہائی نامساعد حالات میں بھارت میں زندگی گزار رہی ہیں۔ اُن کے استحصال کے سلسلے دراز ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نے ظلم و ستم کی انتہائیں کر ڈالی ہیں۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کے خون سے بھارت کے ہاتھ رنگے ہیں۔ ایک جنونی اور شدّت پسند ملک خطے کے امن و امان کے درپے رہتا ہے اور الزام پاکستان پر دھرتا ہے۔ پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے پھر جھوٹ کو پھیلانے کی کوشش کی گئی، جس کا پاکستان کی جانب سے مدلل جواب دیا گیا ہے۔ انڈیا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس کا پڑوسی ملک رواں برس اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے سمیت متعدد دہشتگرد حملوں میں ملوث ہے۔ انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا میں موجود ہیں اور انہوں نے امریکی میگزین نیوز ویک کو انٹرویو میں پاکستان پر جھوٹے الزامات کی بھرمار کی ہے۔ پاکستان نے بھی بے بنیاد بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کر دئیے۔ بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکریٹری ربیعہ اعجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ یہ ایک کلاسیکی مثال ہے جس میں مظلوم بننے کا دعویٰ اصل میں مظالم ڈھانے والا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام، جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا۔ اسے ’’ ذمے داری برائے تحفظ’’ (R2P)پر کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔ ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ بی جے پی۔ آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہوچکا ہے، جہاں تمام اقلیتیں، مسلمان، عیسائی اور دلت مسلسل خوف و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں، بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے۔ ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی، بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے جب کہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کرا رکھا ہے اور بری طرح ناکام ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ اس کا ’’ اٹوٹ انگ’’ یا ’’ اندرونی معاملہ’’ ہے، مکمل طور پر سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے، کیوں کہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے۔ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں، جن میں قرارداد 47(1948)، 91(1951)اور 122(1957)شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قرار دادیں، کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ آزاد اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان قراردادوں کو تسلیم کیا تھا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت اس پر عمل درآمد کا پابند ہے۔ اس سے انکار، بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے، لیکن بھارت کے جرائم صرف قبضے تک محدود نہیں۔ 6اور 7مئی 2025ء کو بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا، جس میں 35معصوم افراد شہید ہوئے۔ پاکستان نے بھارت کے جھوٹے الزام کا صائب انداز میں جواب دیا۔ بھارت ایک جھوٹ کے بل پر قائم ریاست ہے، سچائی کو جہاں متواتر دبایا جارہا ہے۔ اقلیتوں کا حال بُرا ہے۔ بھارت ایڑی چوٹی کا زور لگالے، اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا، جس طرح معرکہ حق میں اس کو شکست فاش ملی ہے، اسی طرح ہر جھوٹ پر پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب ملے گا۔
عوام کیلئے ریلیف، بجلی مزید سستی
اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت بجلی زیادہ گراں ہے، موجودہ حکومت کے آنے سے قبل وطن عزیز میں بجلی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھیں۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نا صرف عندیہ دیا، بلکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے سلسلے کا آغاز بھی کیا۔ ملک و قوم پر سالہا سال سے بوجھ کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرکے اربوں روپے بچائے گئے۔ بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔ اب صارفین کے لیے مزید بجلی سستی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر سامنے آگئی، جس کے مطابق نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی حکومتی درخواست منظور کرتے ہوئے اپنا فیصلہ نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے بنیادی ٹیرف میں اوسط ایک روپے 14پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک روپے 16پیسے فی یونٹ تک کمی ہوگی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) نے یکم جولائی 2025 ء سے بنیادی ٹیرف میں کمی کی حکومتی درخواست کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ پاور ڈویژن نے ملک بھر میں یکساں ٹیرف کے لیے درخواست نیپرا میں دائر کی تھی، جس پر نیپرا نے گزشتہ روز سماعت کی تھی۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا زیادہ سے زیادہ ٹیرف 48.84سے کم ہوکر 47.69روپے ہوجائے گا۔ اسی طرح ایک سے 100یونٹ تک پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف 1.15روپے کمی سے 10.54روپے ہوجائے گا جب کہ 101 سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 1.15 کمی سے 13.01 روپے ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں ایک سے 100 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین کا ٹیرف 1.15کمی سے 22.44 روپے ہوجائے گا جب کہ ماہانہ101سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف 1.16 روپے کمی سے 28.91 روپے ہوجائے گا۔ اسی طرح ماہانہ 201 سے 300 یونٹ کا ٹیرف 1.16 روپے کمی سے 33.10 روپے ہوجائے گا۔ ماہانہ 301 سے 400 یونٹ کا ٹیرف 1.16 روپے کمی سے 37.99 روپے ہوجائے گا اور ماہانہ 401 سے 500 یونٹ کا ٹیرف 1.14 روپے کمی سے 40.22 روپے ہوجائے گا۔ نیپرا منظوری کے مطابق ماہانہ 501 سے 600 یونٹ کا ٹیرف 1.16 روپے کمی سے 41.62 روپے ہوجائے گا۔ ماہانہ 601 سے 700 یونٹ کا ٹیرف 1.16 روپے کمی سے 42.76 روپے ہوجائے گا اور ماہانہ 700 یونٹ سے زیادہ کا ٹیرف 1.15 روپے کمی سے 47.69 روپے ہوجائے گا۔ ان ٹیکسز کو ملاکر سلیب کے حساب سے فی یونٹ ٹیرف کی قیمت بڑھ جائے گی۔ ماہانہ 50 یونٹ تک کے گھریلولائف لائن صارفین کے لیے3.95 روپے فی یونٹ کا ٹیرف برقرار رہے گا جب کہ ماہانہ51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے ٹیرف7.74 روپے فی یونٹ برقرار رہے گا۔ بجلی ٹیرف میں کمی خوش آئند ہے۔ اس سے تمام عوام مستفید ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button