Editorial

بھارت ثابت شدہ عالمی دہشتگرد

بھارت میں بھلے آبادی کا بڑا حصّہ بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہے، بدترین غربت راج کرتی ہے، لاکھوں لوگ سڑکوں پر بھوکے سوتے ہیں، بدترین مصائب اور مشکلات غریبوں کی زندگی کا حصہ ہیں، لیکن وہاں کی حکومت ان سنجیدہ مسائل کے حل کے بجائے نہ صرف خطے بلکہ دُنیا پر اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے خبط میں مبتلا نظر آتی ہے۔ اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ اپنے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ کرتی چلی آرہی ہے۔ مودی دور میں تو بھارت کا مکروہ چہرہ کھل کر دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے۔ اس کی ڈس انفولیب کا پردہ ماضی میں فاش ہوا تھا، جس کا مقصد جھوٹ در جھوٹ کو رواج دینا تھا۔ بھارت ثابت شدہ عالمی دہشت گرد کہلاتا ہے، کیونکہ نہ صرف خطے کے ممالک پر کئی بار حملہ آور ہونے کے ساتھ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ خطے کے ملکوں پاکستان اور چین کیخلاف اس نے جب بھی کوئی ایڈونچر کرنے کا منصوبہ بنایا، اس کی بُری طرح درگت بنی۔ بھارت کے بزدل فوجیوں کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال دو سال قبل کینیڈا میں بھارت نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کو قتل کروایا، اس کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا میں خالصتان تحریک کے ایک اور رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔ کینیڈا کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں بھی اس واقعے کے بعد دراڑ پڑی۔ مطلب کہ دُنیا بھر کے ممالک میں بھارت لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کراتا رہتا ہے۔ بھارت خطے کے دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث رہا ہے۔ پاکستان میں اپنے جاسوسوں کے ذریعے دہشت گردی کراتا رہا ہے۔ ماضی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضر سروس ایجنٹ کلبھوشن یادو نے اس حوالے سے اپنی مذموم سرگرمیوں کا کھل کر اعتراف کیا تھا۔ پاکستان کے مختلف حصوں میں امن و امان کی صورت حال کو تہہ و بالا کرنے میں بھارت ملوث رہا ہے، کیونکہ اسے پاکستان کا وجود ابتدا سے ہی گوارا نہیں اور اس کیخلاف یہ موقع کی تاک میں رہتا اور وار کر گزرتا ہے، لیکن ہر بار ہی اسے ہماری بہادر افواج کے ہاتھوں کرارا جواب ملتا ہے، جو اس کے ہر ایڈونچر کو اس کیلئے ڈرائونے خواب میں بدل ڈالنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ اب امریکی اخبار نے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے حوالے سے اہم انکشافات کئے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کا گھنائونا کردار بے نقاب ہوگیا۔ دہشت گردی، سنگین انسانی جرائم میں ملوث بھارت عالمی سطح پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث نکلا۔ امریکی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے دہشت گردی اور سنگین انسانی جرائم میں ملوث بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونیوالی کارستانیوں کا پردہ چاک کیا ہے۔ اخبار نے لکھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اجرتی قاتلوں کے ذریعے پاکستان میں 6افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں مزید کہا کہ گزشتہ سال اپریل 2024میں 2نقاب پوشوں نے لاہور میں عامر سرفراز (تامبا) کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے، یہ واقعہ بھی دوسرے ممالک کی طرح بھارت کی خفیہ قتل مہم کا تسلسل تھا۔ رپورٹ کے مطابق 2021کے بعد بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی را نے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل کرنے کیلئے ایک خفیہ مہم چلائی، جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اخبار نے لکھا کہ بھارت نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں بھی ماورائے عدالت قتل کرائے، کینیڈا اور امریکا میں بھارتی را نے سکھ رہنمائوں کو قتل کیا جب کہ را کے افسر کاوش یادیو نے نیویارک میں سکھ علیحدگی پسند رہنما پر قاتلانہ حملے کی ہدایت جاری کی تھی۔ امریکی اخبار کے مطابق کینیڈین حکام نے بھی بھارتی سفارت کاروں اور را کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا۔ واشنگٹن پوسٹ کے انکشافات نئے نہیں۔ بھارت کے سیاہ کارنامے پہلے بھی دُنیا بھر کے سامنے بارہا سامنے آچکے ہیں۔ بھارت کا گھنائونا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ ایک فتنہ ریاست ہے، جس کی سوچ شر پر مبنی ہے، جو دنیا کے امن کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ دنیا خصوصاً خطے کا امن اس کی آنکھوں میں بری طرح کھٹکتا ہے۔ مودی دور میں تو بھارت نے مزید گھنائونی اور سفاک شکل اختیار کرلی ہے۔ اخبار میں کئے گئے انکشافات پر یہ معاملہ پاکستان کو عالمی سطح پر موثر طریقے سے اٹھانا چاہئے اور بھارتی مذموم سرگرمیوں پر دنیا بھر کے ممالک کو ایکشن لینا چاہئے اور اس دہشت گرد ریاست کے احتساب کیلئے میدان عمل میں آنا چاہئے۔ بہت ہوچکا، اس کو بہت چھوٹ مل چکی۔ شائننگ انڈیا کے پروپیگنڈے کا بھانڈا بیچ چوراہے پر پھوٹ چکا ہے۔ بھارت ایک ثابت شدہ دہشت گرد ملک ہے اور دہشت گرد ملک کو اس کے کئے کی سزا ضرور ملنی چاہئے۔ بلاشبہ مہذب دُنیا کیلئے بھارت کلنک کی حیثیت رکھتا ہے۔

 

 

 

 

شذرہ۔۔
منشیات کا خاتمہ، کریک ڈائون ناگزیر
منشیات کا زہر ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد اس لت کا شکار ہے، ماضی سے لے کر حال تک نہ جانے نوجوان منشیات کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، کتنے ہی روشن دماغ نشے کی لت کے باعث بجھ چکے ہیں، نشئی لوگوں کی وجہ سے ان کے کتنے ہی گھرانے مشکلات سے دوچار ہیں، کوئی شمار نہیں، آخر کب تک ہمارے لوگ منشیات کی لت کا شکار ہوکر اپنی زندگیاں برباد کرتے رہیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں ایک کروڑ سے زائد لوگ نشے کی لت کا شکار بتائے جاتے ہیں۔ ان سے بھی کہیں زیادہ بڑی تعداد میں نشے کے عادی افراد پاکستان میں موجود ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو بظاہر تو نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن درحقیقت یہ کسی نہ کسی نشے کی لت کا شکار ہیں، یہ چھپ کر نشہ کرتے اور معاشرے میں اپنا بہتر امیج بحال رکھنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ اس کی وجوہ میں یہاں ناصرف منشیات کی اسمگلنگ کے دراز سلسلے ہیں بلکہ منشیات فروشوں تک ہر نشئی کی باآسان رسائی بھی شامل ہے۔ منشیات کے تدارک کے لیے یہاں کوششیں جاری رہتی ہیں، لیکن اُس وقت تک یہ مکمل طور پر بار آور ثابت نہیں ہو سکتیں، جب تک منشیات کے اسمگلروں، بیچنے والوں کے لیے تمام راہیں مسدود نہ کردی جائیں۔ اس کے لیے سخت کریک ڈائون وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتا ہے۔ اس جانب سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز پاک بحریہ نے منشیات کی بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی مذموم کوشش ناکام بنادی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک بحریہ کے جہاز معاون نے شمالی بحیرہ عرب میں انسدادِ منشیات کے آپریشن کے دوران منشیات کا بڑا ذخیرہ قبضے میں لے لیا۔ ضبط شدہ منشیات کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت قریباً 1 ملین امریکی ڈالر ہے۔ یہ کھیپ سمندر کے راستے بین الاقوامی مقامات تک پہنچائی جارہی تھی۔ آپریشن میں شریک نیول فضائی اثاثوں کی مدد سے پی این ایس معاون نے مشکوک کشتی پر کامیابی سے بورڈنگ آپریشنز کرکے منشیات قبضے میں لے لی، جو کشتی کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی تھی۔ اینٹی نارکوٹکس آپریشن کا کامیاب انعقاد پاک بحریہ کی سمندری ہمہ وقت نگرانی، پیشہ ورانہ مہارت اور سمندر میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے عزم کا مظہر ہے۔ پاک بحریہ کی یہ کارروائی ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے۔ قوم کو نیوی پر فخر ہے، جو ملک و قوم کی سمندری حدود کی حفاظت کا ذمہ بہ احسن و خوبی سرانجام دے رہی ہے۔ ضروری ہے کہ معاشرے سے منشیات کے مکمل خاتمے کی جانب قدم بڑھائے جائیں۔ اس حوالے سے سخت کریک ڈائون کی بنا ڈالی جائے اور اس کو اُس وقت تک تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے جب تک تمام منشیات کے اسمگلروں، منشیات فروشوں، سپلائرز وغیرہ کا مکمل قلع قمع نہیں ہوجاتا۔

جواب دیں

Back to top button