پاکستان

شہدائے غزہ اور اسماعیل ہانیہ کے بیٹوں کی غائبانہ نماز جنازہ

پاکستان میں شہدائے غزہ اور اسماعیل ہانیہ کے بیٹوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔

جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پورے ملک میں شہدائے غزہ اسماعیل ہانیہ کے خاندان اور غزہ کے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ہے۔

در ایں اثناء مرکزی مسلم لیگ کی اپیل پر بھی سیکڑوں مقامات پر شہداء فلسطین کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا ہے۔

صدر مرکزی مسلم لیگ کراچی ندیم اعوان کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کے بیٹوں کی شہادت پر ہم ان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

دوسری جانب کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم اسماعیل ہانیہ اور فلسطین کے ہر گھرانے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی ظلم پر پوری دنیا کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔

لیاقت بلوچ نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں 33 ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کردیا گیا، عید کے دن بھی بمباری نہیں رکی۔

ادھرجمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل رہنما نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں اور پوتوں کی اسرائیلی حملے میں شہادت پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں تعزیتی خط ارسال کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے اسماعیل ہنیہ کے نام بھیجے گئے خط میں اپنی اور جمعیت علما اسلام کی جانب سے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت پر تعزیت کرتے ہوئے لواحقین کے لیے صبر جمیل اور شہدا کی کامل مغفرت کے لیے دعا بھی کی۔

اپنے خط میں مولانا فضل الرحمان نے لکھا کہ تحریک فلسطین کے قائدین کے خاندانوں اور اولادوں کو نشانہ بنانا دراصل دشمن کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات تحریک جہاد کی جرأت و بسالت اور بزدل صہیونی فوج کے مقابلے میں مضبوط منصوبہ بندی کا اعتراف ہیں۔

واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں حازم، عامر اور محمد کو شمالی غزہ میں واقع پناہ گزین کیمپ میں اپنے عزیز و اقارب سے عید ملتے وقت دہشتگرد اسرائیل نے نشانہ بنایا ۔

اسماعیل ہنیہ نے اپنے تین بیٹوں کے ساتھ پوتوں کی شہادت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں کا خون فلسطینی عوام کے بچوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان پر حملہ اسرائیل کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اہلخانہ کو نشانہ بنائے جانے کے باوجود فلسطینی لیڈر پیچھے نہیں ہٹیں گے، غزہ میں اسرائیل نے تمام قوانین کو پامال کردیا ہے، یہاں نسل کشی ہورہی ہے اور بڑے پیمانے پر لوگ ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button