کیا جاوید لطیف کو لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ؟ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی حقیقت
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف سے متعلق سوشل میڈیا پر یہ دعوے سامنے آئے ہیں کہ وہ الیکشن مہم کے دوران جب اپنے حلقے میں گئے تو مقامی افراد نے ان پر چڑھ دوڑے۔
جمعہ کی شام درجنوں ایکس صارفین نے کلپس شیئر کیے جن میں ایک ہجوم کو لاٹھیوں کے ساتھ جاوید لطیف کا پیچھا کرتے ہوئے دکھایا گیا، ویڈیو دیکھ کر ایسا لگا جیسے ڈنڈا بردار افراد نے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا۔
اس کے بعد لیگی رہنما کو مشتعل ہجوم سے نکلنے کیلئے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر جانے کی پیش کش بھی کی گئی کیونکہ اس بدنظمی کے دوران کچھ لوگ ہجوم کو روکنے کی کوشش بھی کرتے ںظر آئے تھے۔
ایک نجی ٹی وی چینل نے جانچ کی کوشش سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ زیر بحث ویڈیو پرانی ہے۔ یہ نومبر 2017 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔
جاوید لطیف پر 2017 میں شیخ پورہ میں ہجوم نے حملہ کیا تھا جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں تھی اور ملک کے توہین مذہب کے قوانین میں ترمیم کی افواہوں پر پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی پٹائ. جاوید لطیف اپنے حلقے میں عوام سے ووٹ مانگنے نکلے تو عوام نے انکار کیا لیکن جاوید لطیف بدمعاشی پر اتر آئے جس کے بعد عوام نے ڈنڈوں ،لاتوں، مکوں سے تواضع کی۔
جاوید لطیف نے موٹر سائیکل پر بیٹھ کے بھاگ کر جان بچائی۔pic.twitter.com/L4F9EqyTKL— Sabir Shakir ARY 𝓯𝓪𝓷𝓼 (@ARYSabiirShakir) December 29, 2023
یاد رہے کہ جاوید لطیف مسلم لیگ (ن) کے واحد سیاست دان نہیں تھے جنہوں نے ہجوم کا سامنا کیا تھا، بلکہ سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔
جمعہ کے روز اس پرانی ویڈیو کو اینکر پرسن صابر شاکر کے فین پیج سمیت متعدد سوشل میڈیا صارفین نے شیئر کیا۔
خیال رہے کہ صابر شاکر کو گزشتہ دنوں اس دعوے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما بلال ورک کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی کوشش کے دوران پولیس کی بربریت کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بلال ورک کی اہلیہ نے واقعہ سے متعلق بعد میں وضاحت کی کہ ان کے شوہر ٹریفک حادثے میں زخمی ہوئے تھے۔