Column

پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر

روہیل اکبر
ملک کی موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال دن بدن خراب سے خراب تر ہوتی جارہی خاص کر جس دن پی ڈی ایم کو اقتدار سونپا گیا اسی دن سے اچھی خاصی چلتی ہوئی معیشت کا پہیہ الٹا چلنا شروع ہوگیا تھا ملک کی انڈسٹری بند ہوتے ہوتے بند ہوگئی کاروبار تباہ ہوتے ہوتے تباہ ہوگئے جس سے بے روزگاری بڑھی اور کئی خاندان معاشی طور پر برباد ہوئے اور پھر ملک میں چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا اسی صورتحال پر پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ 20 ماہ کی معاشی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے اپنی ساڑھے تین سالہ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کیا ہے وائٹ پیپر کے نکات میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے سال 2018میں حکومت سنبھالی تو معیشت تاریخ کے بدترین بحران کی زد میں تھی ( ن) لیگ نے اپنے گزشتہ دور میں درآمدی ایندھن پر منحصر پاور پلانٹس کے ذریعے توانائی شعبے کو بدانتظامی سے دوچار کیا ہوا تھا تحریک انصاف کو ( ن) لیگ حکومت کی نا اہلی کی بدولت 1.6کھرب روپے کا گردشی قرضہ اور 1.4کھرب تک کی سالانہ کیپیسیٹی پیمنٹس ورثے میں ملیں مالی سال 2018میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 19.2ارب ڈالر اور ملکی زرِ مبادلہ ذخائر 9.4ارب ڈالر کی سطح پر تھے تحریک انصاف نے 2018 میں ایک ایسی معیشت سنبھالی جو تباہی کے دہانے پر اور بیرونی بحران کا شکار تھی پاکستان کو2018میں بیرونی قرض کی ادائیگی کیلئے 32ارب ڈالر کی فوری فنڈنگ درکار تھی پی ٹی آئی کی حکومت کے کرونا وبا سے قابلِ ستائش طریقے سے نمٹنے پر ورلڈ بینک نے پاکستان کو رونا سے بہترین مقابلہ کرنے والے سرِفہرست تین ممالک میں شامل کیا کرونا کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے زراعت، تعمیرات اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو یقینی بنایا کموڈٹی سپر سائیکل کے باعث عالمی سطح پر ہونے والی بلند ترین مہنگائی کے اثرات سے قوم کو محفوظ رکھتے ہوئے شرح مہنگائی کو 12.7فیصد تک محدود رکھا اور پی ٹی آئی نے حکومت کے تیسرے اور چوتھے سال میں 6فیصد شرح نمو حاصل کی سال 2007کے بعد پی ٹی آئی واحد حکومت ہے جس نے مسلسل 2سال 6فیصد کی رفتارسے ترقی کی مالی سال 22میں زرعی ترقی کی شرح 4.4 فیصد رہی جو کہ مالی سال 2005کے بعد بلند ترین ہے لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح سال 2021میں 11.5فیصد اور سال 2022میں 11.7فیصد رہی جو کہ سال 2005کے بعد بلند ترین شرح ہے پی ٹی آئی کی 3.5سالہ حکومت کے دوران اوسط شرح نمو 5.7فیصد رہی جو ( ن) لیگ کے گزشتہ دور میں 5.2فیصد اور پیپلز پارٹی کے دور میں 3.6فیصد تھی ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدات 32ارب ڈالر جبکہ ترسیلاتِ زر 31ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں کرونا کے باوجود تحریک انصاف نے پہلے 3سال کے دوران سالانہ 1.84ملین کی شرح سے 5.5ملین نوکریاں فراہم کیں جو ( ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے گزشتہ ادوار کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے تحریک انصاف حکومت کموڈٹی سپر سائیکل کے باوجود کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2018سے نیچے لے کر آئی اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ کیا اپریل 2022میں رجیم سازش کے نتیجے میں پی ڈی ایم حکومت ملک پر قابض ہوئی اور 16 ماہ کے دوران اچھی بھلی چلتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا پی ڈی ایم حکومت کی ناقص پالیسیوں نے تمام کاروباری سرگرمیوں کو تباہ کر دیا جس کے نتیجے میں معیشت تیزی سے تنزلی کا شکار ہوئی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ریکارڈ مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید تقریبا ختم کر دی اور نتیجتاً غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا پی ڈی ایم حکومت نے 6فیصد کی شرح سے ترقی کرتی معیشت کو تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچاتے ہوئے منفی کر دیا مئی 2023میں سالانہ افراط زر کی شرح 70سالہ تاریخ میں بلند ترین 38فیصد ریکارڈ کی گئی اور خوراک کی افراط زر 50 فیصد تک پہنچ گئی بیروزگاری 75سالوں کی بلند ترین سطح 8.5فیصد تک پہنچی پی ڈی ایم کے 16ماہ میں 2ملین سے زائد افراد بیروزگار ہوئے اور 2کروڑ خطِ غربت سے نیچے چلے گئے پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ مارچ 2022میں 5 فیصد سے بڑھ کے 50فیصد تک پہنچ گیا اور معیشت کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ مسلسل منڈلانے لگا پی ٹی آئی کے دور میں 31.3ارب ڈالر کے مقابلے میں ترسیلات زر کم ہو کر 27ارب ڈالر رہ گئیں اور برآمدات 31.7ارب ڈالر کے مقابلے میں 27.7ارب ڈالر تک گر گئیں پی ڈی ایم حکومت میں پاکستانی روپیہ تقریباً 122درجے تک کی بدترین بے قدری کا شکار ہوا جو پی ٹی آئی کے 3.5سالہ دور میں صرف 60روپے کم ہوا عالمی مالیاتی ادارے موڈیز، فچ اور ایس اینڈ پی نے پاکستانی معیشت کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی کر دیا پی ڈی ایم نے 16ماہ کے عرصے میں بیرونی قرض میں تقریبا 20کھرب روپے کا اضافہ کیا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے 40ماہ کے دوران کوویڈ کے باوجود 18.3کھرب کا قرض لیا آئی ایم ایف نے اپنی سٹاف رپورٹ میں پی ڈی ایم حکومت کی ایکسچینج ریٹ میں ہیرا پھیری، کیپیٹل کنٹرول اور ٹیکس اقدامات جیسی ناقص پالیسی سازیوں کوبھی اجاگر کیا مالی سال 2023میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ شعبے کی نمو منفی 8فیصد تک گر گئی جس میں پی ٹی آئی حکومت نے مسلسل 2سال 11فیصد سے زیادہ ترقی حاصل کی پی ٹی آئی دور میں حاصل کردہ بلند ترین برآمدات میں 15فیصد اور ترسیلاتِ زر میں 14فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی پی ڈی ایم حکومت کی 16ماہ کے دوران سیاسی رشوت ستانی، بے جا اخراجات اور ٹیکس حصول میں ناکامی جیسی نااہلیاں پاکستان کی تاریخ میں سب سے تیزی سے قرض جمع کرنے کا باعث بنیں پی ڈی ایم نے معیشت کی تباہی کیلئے معاشی اعداد و شمار میں ہیرا پھیری اور ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طریقے سے قابو کرنے جیسے فارمولے اختیار کیے بجلی کی لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے توانائی کی طلب اور سپلائی میں بگاڑ پیدا کیا جبکہ پیداوار کی گنجائش بجلی کی طلب سے تین گنا زیادہ تھی صرف 15دن میں 2ماہ کی ضرورت سے زیادہ کا تیل درآمد کیا وہ بھی ایسے وقت میں جب تیل کی بین الاقوامی قیمتیں عروج پر تھیں مصنوعی طور پر پیدا کیے گئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کے نتیجے میں کرنسی کی گراوٹ کو قابو کرنے اور مارکیٹ میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے درآمدی پابندیاں عائد کر دیں معاشی عدم استحکام پھیلانے کرنے کیلئے یہ گھٹیا مہم شروع کر دی گئی کہ سابقہ حکومت کی بدانتظامی کے باعث ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے برآمد کنندگان سے توانائی کی سبسڈی واپس لے کر اور درآمدات پر پابندیاں عائد کر کے معاشی ترقی کی شرح کو منفی کر دیا چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کو ٹیکس چھوٹ دے کر بڑی صنعتوں پر اضافی ٹیکس کا بوجھ ڈال دیا گیا کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے اور ملکی کرنسی کو مضبوط کرنے کیلئے پالیسی ریٹ میں اضافے اور اعداد و شمار میں ہیر پھیر جیسے طریقے اختیار کیے گئے جبکہ رہی سہی کسر پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کرکے پوری کردی اس وقت ملک میں عجیب سی سیاسی صورتحال ہے نگران حکومت اپنا آئینی وقت پورا کر چکی ہیں اور وقت پر الیکشن نہیں ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button