ColumnImtiaz Aasi

جمہوریہ آذربائیجان کا یوم فتح

امتیاز عاصی
آخر جمہوریہ آذربائیجان کی کئی عشروں پر محیط جدوجہد آرمنییاء سے اپنے مقبوضہ علاقے ناگورنو کاراباخ پر قبضہ واگزار کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس خطے میں پہلی مرتبہ آرمنییائی مسیحوں اور آذربائیجان کے مابین اسی کی دہائی میں اس وقت جھڑپوں کا آغاز ہوا جب ماسکو میں کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کا آغاز ہو رہا تھا۔ نوئے کی دہائی میں ہونے والی جنگ میں آمنییئاء کی بڑی مدد کی وجہ سے آذربائیجان کے ہزاروں باشندوںکو خطے سے نکلنا پڑا۔باکو کا خطے پر کنٹرول ختم ہونے کے بعد یہ علاقہ ایک خودمختار بندوبست کے تحت چلنے گا۔سوویت حکومت نے 1920میں ناگورنو کاراباخ کے نام سے ایک خود مختار علاقہ تشکیل دیا تھا جہاں کی پچانوئے فیصد آبادی نسلی اعتبار سے آرمنییائی باشندوں پر مشتمل تھی جب سوویت یونین کے حصے بخرئے ہونا شروع ہوئے تو اس کا آرمنییاء اور آذربائیجان پر کنٹرول ختم ہو گیا۔اس دوران ناگورنو کاراباخ کی قانون ساز اسمبلی نے آرمنییاء کا حصہ بننے کی متقاضی قرارداد منظور کی حالانکہ یہ علاقہ جغرفیائی لحاظ سے آذربائیجان کی سرحد کے قریب واقع تھا۔1991میں سوویت یونین پر زوال آیا تو اس خود مختار علاقے نے باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کر دیاجس کے نتیجہ میں آرمنییاء اور آذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس میں تیس ہزار لوگ مارئے گے اور ہزاروں لوگ پنا ہ لینے پر مجبور ہوگئے۔1993میں آرمنییاء نے ناگورنو کاراباخ پر دوبارہ کنٹرول کے ساتھ آذربائیجان کے بیس فیصد علاقے پربھی قبضہ کر لیا۔1994میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا جس میں روس امریکہ اور فرانس شامل تھے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنا تھا۔گروپ نے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کیا جس کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوگیالیکن دونوں ملکوں کے درمیان تنائو برقرار رہا۔2016میں فریقین کے درمیان جھڑپوں کو آغاز ہوگیاچنانچہ مارداکرٹ میں نسلی آرمنیین اور آذربائیجان فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2008سات ووٹوں کے مقابلے میںانتالیس ووٹوں سے ایک قرارداد منظور کی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ آرمنییاء کی فورسز آذربائیجان کا مقبوضہ علاقوں کو فی الفور خالی کر دے۔درحقیقت 1980سے دو سابق سوویت ریاستیں نگورنو کاراباخ کے علاقے پر اپنے حق کے دعوے کے لئے لڑتی چلی آرہی تھیں۔یہ دونوں ملک قفقاز ( ساوتھ کیسس) میں بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپن کے درمیان مشرقی پورپ اور ایشیاء کے ایک پہاڑی علاے میں واقع ہیں ۔آذربائیجان کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے جس میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ آرمنییاء کی آبادی تیس لاکھ افراد پر مشتمل ہے جن کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے۔آذربائیجان جنوبی قفقاز کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے جو مشرقی یورپ اور جنوبی ایشیاء کے درمیان واقع ہے۔ اس ملک کے مشرق میں بحیرہ قزوین شمال میں روس جنوب میں آرمنییاء اور ترکی جب کہ شمال مغرب میں جاجیاء اور جنوب میں ایران واقع ہیں۔جمہوریہ آذربائیجان کی یوم فتح کی اسلام آباد میںہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادو نے بتایا آذربائیجان کے علاقوںناگارونو کاراباخ پرآرمنیین نے گزشتہ تیس برس سے غاصبانہ قبضہ کر رکھا تھا جسے آذربائیجان کی افواج نے جانوں کے نذرانے دے کر آزادی دلائی ہے لہذا تقریب کے انعقاد کا مقصد شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ یوم فتح بھی ہے۔انہوں نے بتایا آذربائیجان نے کاراباخ کے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے آرمینیہ سے کئی مرتبہ مذاکرات کئے گئے لیکن آرمنیین نے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے جوں کا توں رکھا۔ سفیر نے بتایا دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے خاتمے کے باوجود آرمنییاء نے ملٹری اشتعال انگیزی کو جاری رکھا جسے ہماری افواج نے ناکام بنایا۔ توجہ طلب پہلو یہ ہے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جنگ بندی اور آرمنیین فوجوں کی غیر مشروط واپسی کی علاوہ او آئی سی اور پورپی یونین کی اسمبلی کی قرار دادوں پرآرمنییاء نے عمل درآمد کی بجائے آذربائیجان کے شہروں اور دیہاتوں کو زمین بوس کیااور وہاں کی مساجد کو نقصان پہنچایا۔حتی کے آذربائیجان کے راستوں میں بارودی سرنگیں بچھائیں۔2020آرمنیین
کی طرف سے آذربائیجان کی فوجی تنصیبات اور شہری آبادیوں پر کے جانے والے حملوں کے جواب میں آذربائیجان نے فوجی کارروائی کا آغاز کیا ۔چنانچہ چالیس روزہ جنگ کے بعد صدر علیو الہام کی قیادت میں آذربائیجان کی فوجوں نے اپنے علاقے آرمنییاء کے قبضے سے آزاد کر الئے۔یہ امر قابل ذکر ہے آذربائیجان کی افواج جنگ کے دوران آرمنییاء کے شہری آبادی اور املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔جنگ کے خاتمے کے فوری بعد آذربائیجان جس کے بیس فیصد رقبے پر آرمنییاء نے تیس برس سے قبضہ کیا ہوا تھا آذربائیجان آرمنینن کو آمن معاہدے کی پیش کش کی جس کے تحت تین لاکھ آذربائیجانی جو کہ آج کل آرمنییاء میں قیام پذیر ہیں ان کے اپنے آبائی ملک میں واپسی کے بعد حقوق بحال ہو جائیں گے۔آزادی کے بعد آذربائیجان نے سات ارب ڈالر کی بڑی رقم سے آزاد کردہ علاقوں میں بحالی کا کام شروع کیا جس میں سے 2.4 ارب ڈالر 2024 کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔آذربائیجانی حکومت کی طرف سے بے گھر افراد کی واپسی کا بہت بڑا منصوبہ پہلے جاری ہو چکا ہے ۔چنانچہ بہت سارے سابقہ آئی ڈی پیز اپنے علاقوں میں واپس آچکے ہیں۔قریبا ایک لاکھ چالیس نفوس کی 2026 کے آخر تک کاراباخ اور دیگر علاقوں میں واپسی متوقع ہے۔آذربائیجان کے سفیر نے بتایا اس چوالیس روزہ جنگ کے دوران برادر ملک پاکستان نے اخلاقی اور سفارتی سطح پر آذربائیجان کی ہمیشہ مدد کی۔ان کا کہنا اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی طرف جاری مسلسل مد د کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔اس قبل تقریب کے آغاز میں دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات غلام مرتضیٰ سولنگی نے کہا آذربائیجان کی قو می ایئر لائنز نے پاکستان کے لئے اپنی پروازوں کا آغاز کر دیا ہے جس کے دونوں ملکوں کے عوام کو مزید قریب آنے کا موقع ملے ۔انہوںنے بتایا گزشتہ سال پچاس ہزار سے زائد سیاحوں پاکستان سے آذربائیجان کا سفر کیا جودونوںملکوں کے عوام کی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کامظہرہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button