ColumnImtiaz Aasi

غیرقانونی تارکین وطن اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ

امتیاز عاصی
یہ مسلمہ حقیقت ہے پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفادات آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ سمندر نہ ہونے سے افغان پناہ گزیں ہماری ذمہ داری تھی جسے پاکستان نے بہت خوش اسلوبی سے نبھایا ہے۔ افغانستان مہاجرین چار عشروں سے زیادہ پاکستان میں قیام پذیر ہیں۔ امریکی افواج کے افغانستان سے نکلنے کے بعد وہاں امن وامان کی صورت حال ویسی نہیں جو کبھی پہلے تھی۔ طالبان کی امارت اسلامی نے بعض معاملات میں سختی ضرور کی جہاں تک وہاں امن و امان کی بات ہے وہاں کوئی جنگ وجدل کی صورت حال نہیں ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جس کسی کو اپنے ملک میں جان کے خطرات لاحق ہوں تو وہ کسی دوسرے ملک میں پناہ لے سکتا ہے۔ طالبان کی حکومت امور مملکت احسن طریقہ سے چلا رہی ہے معاشی حالت افغانستان کی پاکستان سے بہتر ہے۔ سوال ہے آخر افغانستان کے لوگ اپنے وطن واپس جانے سے کیوں گریزاں ہیں۔ جب ان کے جان ومال کو کوئی خطرہ نہیں ان کا اپنا وطن ہے۔ چلیں وہ مہاجرین جنہوں نے بعض بد دیانیت پاکستانیوں کی مدد سے شناختی کارڈ بنوا لئے اور بڑ ی بڑی جائیدادوں کے مالک بن چکے ہیں انہیں تو کوئی واپس نہیں بھیج رہا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے کون سا گنا کر دیا ہے جو غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔ افغان پناہ گزینوں نے غیر قانونی طور پر یہاں آکر غیرقانونی بستیاں آباد کر لی ہیں۔ دنیا میں کوئی ملک ایسا ہے جہاں کسی غیر ملکی کو غیرقانونی طور پر بستیاں آباد کرنے کی اجازت ہو۔ تعجب ہے اقوام متحدہ کو صرف پاکستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کو کشمیر میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے اس کی کشمیر سے متعلق قراردادوں پر کیا عمل ہورہا ہے۔ فلسطین میں کیا ہو رہا ہے اسرائیل کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان بس کافی ہے۔ مغربی دنیا کو مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ نظر نہیں آرہا ہے۔ ہمیں تو حیرت اپنے سیاست دانوں پر ہے جو افغان مہاجرین کے خیر خواہ بنے ہوئے ہیں۔ بھئی غیر قانونی تارکین وطن کو کیسے واپس بھیجا جائے کوئی طریقہ حکومت کو بتا دیں، کیا حکومت انہیں پالکی میں بٹھا کر ان کے وطن واپس بھیجے۔ اے این پی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کو جس بات کی تشویش ہے وہ اپنی جگہ۔ لاکھوں افغان مہاجرین کے شناختی کارڈ بنوا کر اپنے اپنے ووٹ بنوا لئے ہیں۔ کے پی کے اور سندھ میں افغان مہاجرین بڑی تعداد میں رہ رہے ہیں۔ بلوچستان میں غیر قانوی افغانوں کے قیام سے وہاں کے لوگ تلملا رہے ہیں۔ ہماری سیاسی جماعتوں کو ایسے موقعوں پر پوائنٹ سکورنگ کی عادت ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر جن کا تعلق کے پی کے ضلع نوشہرہ سے ہے۔ ہو سکتا ہے ان کے آبائو اجداد افغانستان سے آئے ہوں۔ سپریم کورٹ جا پہنچے ہیں افغان مہاجرین کی بیدخلی غیر قانونی ہے۔ نگران حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک ماہ کی مہلت دی تاکہ وہ اپنی واپسی کے انتظامات کر سکیں۔ ہمیں خوشی ہے افغانستان کی طالبان حکومت اپنے ہم وطنوں کو روزگار اور رہائش فراہم کرے گی جو قابل ستائش ہے۔ آخر افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جا رہے ہیں وہاں کی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے انہیں ہر طرح کی سہولیات مہیا کرے نا کہ صرف پاکستان رہ گیا ہے جس ملک کا کوئی غیر قانونی باشندہ یہاں آکر آباد ہو جائے ۔یہ افغانستان کی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے وہ اپنے ہم وطنوں کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ لوگ اپنے ملک میں پرامن طریقہ سے قیام کر سکیں۔ عجیب تماشا لگا رکھا ہے افغانستان کے غیرقانونی لوگوں کو واپس کرنے کا اعلان ہوتے ہی ہمارے ہاں دہشت گردی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک افغان فرما رہے تھے ہم نے روس اور امریکہ کو افغانستان سے برے طریقے سے نکالا ہے ہم پاکستان سے افغانوں کی وطن واپسی کا بدلہ لیں گے۔ مولا علی ؓ کا ارشاد ہے جس سے نیکی کرو اس کے شر سے بچو۔ اب ہمیں افغانستان کے لوگوں کے شر سے بچنا ہوگا۔ جب تک ہماری مسلح افواج ہیں وطن عزیز کی سالمیت کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہماری بہادر افواج کے سپوت سینوں پر گولیاں کھا کر وطن کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ امریکہ اور روس کو افغانستان سے نکالنے والے سن لیں پاکستان کوئی عام ملک نہیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایٹمی قوت ہے۔ ہماری بہادر افواج کا دنیا میں نام ہے۔ بھارت اور افغانستان عشروں سے وطن عزیز میں دہشت گردی کرا رہے ہیں بہادر افواج نے ملکی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دی اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے آئندہ بھی نہیں آنے دیں گے۔ مغربی دنیا نے کبھی اس طرف دھیان دیا ہے کئی لاکھ مہاجرین کے ہمارے ہاں قیام سے اخلاقی، سماجی اور معاشی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ افغانستان کی طالبان حکومت کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہیے۔ خواتین کی تعلیم پر پابندی نہیں لگانی چاہیے۔ اسلامی قوانین کا نفاذ بہت اچھی بات ہے پر افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جانے سے کیوں کترا رہے ہیں۔ کیا مارات اسلامی سے انہیں جانوں کا خطرہ ہے وہاں کی حکومت انہیں زندگی کا تحفظ دینے سے انکاری ہے؟ ہم اس بات سے انکار نہیں کرتے افغان مہاجرین کی آمد کے بعد کئی برس تک پاکستان کو بین الاقوامی طور پر امداد ضرور ملتی رہی ہے اب تو برسوں سے وہ امداد بند ہو چکی ہے۔ افغانوں نے عجیب تماشا بنا رکھا ہے سرحد پار باڑ لگائی تو باڑ اکھاڑ کر سرحد کے اس پار داخل ہو جاتے ہیں۔ دراصل یہ ہماری سیاسی جماعتوں کا سب کیا دھرا ہے افغان مہاجرین ایران کی طرح کیمپوں میں رہتے تو نہ وہ جائیدادوں کے مالک بن سکتے تھے نہ وہ شناختی کارڈ بنوا سکتے تھے۔ نادرا حکام کو چاہیے وہ قومی شناختی کارڈ کے حامل افغانوں کی چھان بین کرے تاکہ جعلی طور پر بنائے گئے شناختی کارڈ کا سراغ لگایا جا سکے۔ نگران حکومت اپنے مختصر عرصے میں بعض اچھے اقدامات کر رہی ہے۔ ہمیں امید ہے نگران حکومت غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے فیصلے کو نہیں بدلے گی بلکہ اپنے فیصلے پر من و عن عمل کرا کر حب الوطنی کا ثبوت دے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button