قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سونگ کے سلطان وسیم اکرم حال ہی میں ایک سکرین پر آبدیدہ نظر آئے۔ اور معاملہ تھا انکی مرحومہ اہلیہ کی موت سے جڑی یادوں کا۔
دوران انٹرویو وسیم بیٹوں کو اہلیہ کے انتقال کی خبر دینے سے متعلق رو پڑے اور کہا میرے لیے دونوں بیٹوں کو والدہ کے انتقال کی خبر دینا بے حد مشکل تھا
مجھے ہما کے لفظ یاد تھے وہ کہتی تھی وسیم زندگی چلتی رہتی تھی اور پھر میں نے اپنے بچوں کیلئے اور کچھ دوستوں کی مدد سے ایک بار پھر آگے کا سفر شروع کیا۔
تفصیلات کے وسیم اکرم نے بتایا کہ رمضان میں، میں نے ہما اور بچوں کے ساتھ وقت گزارا تھا، افطار کے بعد ہم ڈرائیو پر جاتے تھے، اس وقت بیٹا تیمور 7 اور اکبر 6 سال کا تھا جس کے بعد میں کمنٹری کیلئے چلا گیا، وہاں مجھے ہما کی کال آئی کہ دونوں بیٹوں اور میرا گلا خراب ہے، اس کے بعد بچے ٹھیک ہوگئے لیکن ہما ٹھیک نہیں ہوئی،
انہیں اسپتال میں ایڈمٹ کرلیا گیا، میں پاکستان آیا تو ہما کا پیٹ پھولنے لگ گیا تھا، وہاں ڈاکٹرز ہما کی بیماری کی تشخیص نہیں کرپائے تھے،انہیں کئی کئی اینٹی بائیوٹک انجیکشن لگائے گئےجس کے بعد ان کے گردے فیل ہوگئے۔
سابق کپتان نے بتایا کہ میرے پاس اس وقت زیادہ پیسے بھی نہیں تھے کیوں کہ میں نے کرکٹ چھوڑدی تھی، میرے پاس 48 لاکھ کیش تھا، ایک گھر تھا اور 1992میں ملا ایک پلاٹ تھا، ہما کو علاج کیلئے سنگاپور لے جانا پڑا، باہر لے جانے کیلئے ائیر ایمبولنس 70 ہزار ڈالرز میں آنا تھی۔
وسیم اکرم نے اسپتال کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہما کا پاکستان میں علاج نہیں ہورہا تھا، علاج کے نام پر ایک سے دوسرے اسپتال بھیجا جارہا تھا اور ہما شدید تکلیف میں تھی۔
سابق کپتان نے بتایا کہ پیسوں کا انتظام کرکے میں نے ائیر ایمبولنس منگوائی جس میں میں ہما کے ساتھ تھا، جب اس نے پوچھا میرے شوہر کہاں ہیں ؟ میں نے ہاتھ پکڑ کر کہا میں یہی ہوں اس کے بعد وہ بیہوش ہوگئی، میں نے ایمبولینس میں ہی رونا شروع کردیا اس کے بعد ہماری ائیر ایمبولنس کوفیولنگ کیلئے چنئی لینڈ کرنا پڑا جہاں مجھے روتا دیکھ سب جمع ہوگئے اور وہاں انتظامیہ نے بغیر ویزوں کے ہما سمیت ہم سب کو اسپتال بھجوادیا جہاں وہ 3 سے 4 دن آئی سی یو میں رہی اور پھر انتقال کرگئی۔
دوران انٹرویو وسیم بیٹوں کو اہلیہ کے انتقال کی خبر دینے سے متعلق رو پڑے اور کہا میرے لیے دونوں بیٹوں کو والدہ کے انتقال کی خبر دینا بے حد مشکل تھا مجھے ہما کے لفظ یاد تھے وہ کہتی تھی وسیم زندگی چلتی رہتی تھی اور پھر میں نے اپنے بچوں کیلئے اور کچھ دوستوں کی مدد سے ایک بار پھر آگے کا سفر شروع کیا۔