تازہ ترینخبریںدنیا سے

کیا ناروے کی کوہ پیما نے کے ٹو کو سر کرنے کی مہم کے دوران زخمی پورٹر کو نظر انداز کیا؟

ناروے کی کوہ پیما کرسٹین ہریلا نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ان کی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی مہم کے دوران ایک زخمی پورٹر کو نظر انداز کیا جن کی بعد میں موت ہوئی۔

ضلع شگر کے گاؤں تھاماتھو سے تعلق رکھنے والے محمد حسن نامی پورٹر کے ٹو کے ’بوٹل نیک‘ سے گر کر ہلاک ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوہ پیماؤں کا گروہ حسن کے پاس سے گزر جاتا ہے۔ حسن نے چند گھنٹوں بعد دم توڑ دیا تھا۔

تاہم کرسٹین ہریلا نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے اور ان کی ٹیم نے مشکل حالات میں جہاں تک ممکن ہوسکتا ان کی مدد کی تھی۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’یہ افسوس ناک حادثہ ہے۔۔۔ وہ ایک باپ، بیٹے اور شوہر تھے جنھوں نے اس دن کے ٹو پر اپنی جان گنوائی۔ میرا خیال ہے کہ ان کے ساتھ ایسا ہونا بہت افسوس ناک ہے۔‘

نارویجن کوہ پیما کرسٹین کا گروہ اس وقت دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سب سے تیز رفتار میں سر کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کے لیے کے ٹو کی مہم پر موجود تھا۔

نے اس آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلندی پر واقع چوٹی کو سب سے تیز رفتار میں سر کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔

خیال ہے کہ اس سفر کے دوران محمد حسن 27 جولائی کو بوٹل نیک نامی مشکل اور تنگ راستے سے گِر گئے تھے۔

دو کوہ پیماؤں فلپ فلیمگ اور آسٹریا کے ولہم سٹینڈل نے ان مناظر کی تصاویر شائع کی ہیں کہ کیسے لوگ ان کے پاس سے گزر کر کے ٹو سر کرنے کی کوششوں کے لیے جا رہے ہیں۔ یہ غیر واضح ہے کہ یہ تصاویر کس مقام سے اور کس وقت بنائی گئیں۔

یہ کوہ پیما بھی اس دن کے ٹو سر کرنے کے مشن پر موجود تھے مگر انھوں نے خطرناک موسمی حالات اور طوفان کے باعث اپنا مشن منسوخ کر دیا تھا۔ وہ سٹینڈل کی جانب سے کے ٹو سر کرنے کی مہم پر ایک دستاویزی فلم بھی بنا رہے ہیں۔

چونکہ ان کے پاس چھوٹا کیمرا تھا اس لیے انھوں نے اگلے روز ڈرون کی مدد سے وہاں کے مناظر فلمند کیے۔ سٹینڈل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم نے ایک شخص کو زندہ حالت میں پایا۔ وہ بوٹل نیک پر لیٹا ہوا تھا۔ لوگ ان کے اوپر سے قدم رکھ کر آگے اپنی مہم کی طرف روانہ ہو رہے تھے۔ اور ان کے لیے کوئی ریسکیو مشن نہ تھا۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ’میں حیران رہ گیا۔ یہ بہت افسوس ناک تھا۔ میں ان حالات کو دیکھ کر رونے لگا کہ لوگ ان کے پاس سے گزر رہے ہیں اور کیوئی ان کی مدد نہیں کر رہا۔‘

فلیمگ کے مطابق صرف ایک شخص نے حسن کی مدد کی اور باقی تیزی سے کے ٹو سر کرنے کی مہم میں مصروف رہے۔

تاہم کرسٹین ہریلا ان الزامات کی تردید کرتی ہیں کہ ان کی ٹیم نے حسن کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button