تازہ ترینخبریںسیاسیات

الیکشن کے لیے 21 ارب روپے کی ادائیگی کرنے اور کروانے والے ساری زندگی ریکوری بھگتیں گے: رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اگر سٹیٹ بینک نے انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کیے تو ’ادائیگی کرنے اور کروانے والوں کو ریکوری پڑ سکتی ہے۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بڑا سنگین معاملہ ہوگا اور اس پر آڈیٹر کا اعتراض ہوگا۔‘

’اس اعتراض کی بنیاد پر ادائیگی کرنے والوں کو ریکوری (رقم واپس کرنی) پڑ سکتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو ادائیگی کرنے اور کروانے والے ساری زندگی ریکیوری میں بھگتیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’کوئی کتنا ہی بڑا صاحب حیثیت ہو، 21 ارب روپے کی ریکوری بڑی مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسا ہونے کے بڑے واضح امکان ہیں کہ جو لوگ ادائیگی کریں گے، کل انھیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اگر میرا (اس ادائیگی پر) اختیار نہیں تو میں سپریم کورٹ کے حکم پر کیسے عمل کر سکتا ہوں۔ ایسے حکم پر کل نظرثانی ہوسکتی ہے۔ اس کی مثالیں موجود ہیں۔‘

’یہ اسمبلیاں انا پر قربان ہوئی ہیں، فُل کورٹ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔ اگر اس قسم کے غیر آئینی کام ہوں گے تو پارلیمان کو آگے آنا چاہیے، اور پالیمان آگے آئے گی۔ عمل کا ردعمل ہوگا۔‘

خیال رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے الیکشن کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی کے کیس میں سپریم کورٹ نے سٹیٹ بینک کو یہ حکم دیا تھا کہ اس کے اکاؤنٹ سے 17 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو جاری کیے جائیں۔

بات چیت سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مذاکرات کرانے کی سنجیدہ کوشش کی ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے انھیں مثبت جواب دیا ہے۔ ’مگر دوسری طرف زد اور جھوٹی انا ہے کہ میں تو نہیں بیٹھوں گا، ٹیم مقرر کر دوں گا۔‘

انھوں نے کہا کہ جب یہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے تب ہی معیشت اور الیکشن پر بات ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button