تازہ ترینخبریںسیاسیات

’قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا اس پر ازخود نوٹس نہیں بنتا؟‘

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا، کیا اس پر سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس نہیں بنتا؟

لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے التوا سے متعلق سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب متفق ہیں کہ انتخابات سے متعلق کیس کے لیے فل کورٹ بنایا جائے جس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا۔

نواز شریف نے کہا کہ جو بینچ ہمیں قبول ہی نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول کریں گے؟ چیف جسٹس کے آنسو اگر اللہ کے ڈر سے آئے ہیں تو اچھی بات ہے، ہمیں فل کورٹ پر اعتماد ہوگا 3 رکنی بینچ کیوں کیس سن رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں، کیا سارے فیصلے عمران خان کے لیے کرنے ہیں؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک شخص کی خاطر سارے فیصلے کیے جا رہے ہیں، اللہ ایسے فیصلوں سے ملک کو بچائے، قوم عہد کر لے ایسے فیصلے نہیں ہونے دینے۔

انہوں نے کہا کہ سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے جو باتیں کیں کیا ان پر ازخود نوٹس لیا گیا؟ قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا، کیا اس پر بھی ازخود نوٹس نہیں بنتا؟ قوم کو ان ہی بینچز نے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی مسئلہ ہے کسی ٹرک یا ریڑھی والے کا نہیں، 2017 میں جب وزیر اعظم تھا تو اس وقت ملکی حالات کیسے تھے لیکن اب ملک کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے، ملک تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑا ہے، لوگوں آنکھیں کھو لو اور دیکھو تمہارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل منظور کر لیا جو اب صدر مملکت کے پاس دستخط کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر تھے، آج ہم ایک بلین ڈالر کے لیے آئی ایم ایف سے درخواستیں کر رہے ہیں، ہمارے دور میں پاکستان چند سالوں میں دنیا کے ترقی یافتہ 10،20 ممالک میں شامل ہو رہا تھا لیکن اب قوم کو مقروض کر دیا گیا اور ایک ایک ڈالر کے لیے بھیک مانگنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ ججز بتائیں کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا؟ آج قوم ان سے جواب لے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا تھا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button