تازہ ترینتحریکخبریںسیاسیات

نواز شریف کی نیوز کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل

نواز شریف کی نیوز کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سےپہلےتو نواز شریف انیس سو ستانوے سے باہر نکلیں اور حقائق کابہترادراک کرکے لب کشائی کریں اب میٹھامیٹھا ہپ اورکڑوا کڑوا تھو نہیں چلے گا۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قوم کسی سزا یافتہ کو سپریم کورٹ کو ڈکٹیشن دینے کی اجازت نہیں دیگی، باہر بیٹھ کر بینچ کی تشکیل، سماعت پر ڈکٹیشن کی کسی صورت اجازت نہیں، یاد رکھیں کہ نوازشریف کےبھائی کی حکومت بھی ازخود نوٹس ہی کی بدولت قائم ہوئی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پانامہ انکشاف عالمی صحافتی کنسورشیم نے کیا جس پر اپنی قوموں کو لوٹ کردولت جمع کرنیوالوں کو سزائیں ملیں،نوازشریف کو اکیلےنہیں بلکہ دنیا بھرمیں سزائیں ملیں، عدالت نے
نواز شریف اورانکےخاندان کوصفائی کاپورا موقع دیا مگر آپ کا خاندان اپارٹمنٹس کی ملکیت سے انکار کررہا ہے اور آج تک آپ ان اپارٹمنٹس میں ہی رہائش پذیر ہیں۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اب آئین و قانون کے تحت چلنا ہے ہم عدلیہ کیخلاف شرمناک مہم کی مذمت کرتے ہیں اورمطالبہ کرتے ہیں کہ نواز شریف قوم کی لوٹی گئی دولت واپس کرکے قانون کا سامنا کریں
نوازشریف کے پاس یہ ہی ایک آپشن ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ انتخاب آئینی تقاضا ہے اس کے التوا کی کوئی کوشش قوم قبول نہیں کریگی۔

’قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا اس پر ازخود نوٹس نہیں بنتا؟‘

اس سے قبل لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے التوا سے متعلق سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب متفق ہیں کہ انتخابات سے متعلق کیس کے لیے فل کورٹ بنایا جائے جس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا۔

نواز شریف نے کہا کہ جو بینچ ہمیں قبول ہی نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول کریں گے؟ چیف جسٹس کے آنسو اگر اللہ کے ڈر سے آئے ہیں تو اچھی بات ہے، ہمیں فل کورٹ پر اعتماد ہوگا 3 رکنی بینچ کیوں کیس سن رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں، کیا سارے فیصلے عمران خان کے لیے کرنے ہیں؟

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا، کیا اس پر سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس نہیں بنتا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button