تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

گورنر راج کیوں لگتا ہے اور اسے لگانے کا اختیار کس کا ہے ؟

کسی بھی صوبے میں وزیراعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کے اراکین عوام کے منتخب کردہ نمائندے ہوتے ہیں جو اس صوبے کے حکومتی اور انتظامی امور چلاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گورنر صوبوں میں وفاق کے نمائندے کے طور پر موجود ہوتا ہے۔

عام حالات میں گورنر کا عہدہ محض علامتی ہوتا ہے جبکہ صوبے میں حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد کروانا منتخب صوبائی حکومت کے ذمے ہوتی ہے۔

مگر جب گورنر راج لگتا ہے تو ایک محدود مدت کے لیے تمام تر اختیارات گورنر کے پاس آ جاتے ہیں اور وزیراعلیٰ اور ان کی اسمبلی بے اختیار ہو جاتی ہے۔

آئین پاکستان کے دسویں باب میں دو شقیں ایسی ہیں جن کی بنیاد پر صوبے میں ایمرجنسی یا گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔ ان میں آرٹیکل 232 اور 234 شامل ہیں۔

اگر صدرِ پاکستان سمجھتے ہیں کہ پاکستان یا اس کے کسی حصے کو جنگ یا بیرونی خطرات لاحق ہیں، یا ایسی اندرونی شورش ہے جو صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں، تو وہ ایمرجنسی اور گورنر راج نافذ کر سکتے ہیں۔

تاہم اندرونی خلفشار کے باعث لگنے والی ایمرجنسی کی صورت میں اس فیصلے کے نفاذ سے پہلے اس کی متعلقہ صوبائی اسمبلی سے توثیق لازم ہے۔

اسی شق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر صدر اپنے طور پر ہی گورنر راج لگانے کا فیصلہ کر لیں تو اس صورت میں انھیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے دس روز کے اندر اپنے فیصلے کی توثیق کروانا ہو گی۔

جواب دیں

Back to top button