
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ صوبے میں گورنر راج نافذ کرنے کے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
اتوار کے روز نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ گورنر راج کے لیے آئین کی شق موجود ہے لیکن آج اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کے ساتھ اور نہ ہی پارٹی چیئرمین کے ساتھ گورنر راج پر بات ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے گورنر کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے پر ان کی جماعت سے بھی کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے، تو ایسا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
جب ان سے صوبے میں گورنر کی تبدیلی کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ عرصہ قبل بھی میڈیا پر ایسی قیاس آرائیاں چلیں تھی لیکن ’ایسی کوئی مشاورت یا بات نہیں ہوئی ہے۔‘
ایک اور موقع پر جب ان سے ایک صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ میڈیا پر خبریں ہیں کہ گورنر تبدیل کیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا، ’میڈیا اگر گورنر لگائیں گے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔‘
اس سوال پر کہ اگر انھیں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تو فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا ’پارٹی کا جو بھی فیصلہ ہو گا، مجھے تسلیم ہے۔‘
بعد ازاں انھوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے این ایف سی اجلاس میں شرکت کے فیصلے کو مثبت اقدام قرار دیا ہے۔







