چھوٹے و درمیانے کاروبار کا فروغ، سنجیدہ اقدامات ناگزیر
وطن عزیز میں 2018ء کے وسط سے قبل تک معیشت کی صورت حال کافی حد تک بہتر تھی۔ چھوٹے اور بڑے کاروبار تیزی سے پنپ رہے تھے۔ روز بروز ان کی ترقی دیکھنے میں آرہی تھی۔ روزگار کے نت نئے مواقع کشید ہورہے تھے۔ سرمایہ کار اپنے سرمائے کو محفوظ تصور کرتے تھے، لیکن اس سال انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت آنے کے بعد وطن عزیز اور عوام کے ترقی معکوس کا ایسا سفر شروع ہوا، جس سے اب تک ہم اُبھر نہیں سکے ہیں۔ اُس وقت کی حکومت کی ناقص حکمت عملیوں اور پالیسیوں نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ صنعتوں کا پہیہ تھم سا گیا۔ پاکستانی روپے کو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ غریب عوام کو مہنگائی کی بدترین چکی میں پیس ڈالا گیا۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس اور دیگر بنیادی ضروریات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئیں۔ مہنگائی کی شرح میں تین چار گنا اضافہ ہوا۔ لوگوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیا گیا۔ بڑے بڑے کاروباری اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا دُکھ جھیلنا پڑا۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار بھی بُری طرح متاثر ہوئے۔ لوگوں کے برسہا برس کے جمے جمائے چھوٹے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ وہ لوگ سڑک پر آگئے۔ اُن کے لیے روح اور جسم کے رشتے کو برقرار رکھنا ازحد مشکل ہوگیا۔ اپنی خوش حالی کو بدحالی میں تبدیل ہوتا دیکھ کر چھوٹے اور درمیانے کاروباری لوگوں کی جانب سے بارہا احتجاج دیکھنے میں آئے، لیکن 2018ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب حکومت کاروبار دشمن اقدامات میں مصروف رہی اور اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھیں۔ اس کے نتیجے میں ملک و قوم کو اُن حالات کا شکار کردیا گیا، جن سے انہیں ماضی میں کبھی واسطہ نہیں پڑا تھا۔ پہلے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، اُس نے چند بڑے اقدامات کیے، ملک جو ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، اُسے اس خطرے سے بچایا۔ اس کے بعد نگراں حکومت نے اپنے دور میں بڑے اقدامات یقینی بنائے۔ ملکی معیشت کو پٹری پر گامزن کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیں، اُس دور میں کیے گئے اقدامات کے دوررس نتائج آئندہ برسوں میں بھی برآمد ہوتے رہیں گے۔ امسال فروری میں ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ ایک بار پھر شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کو درست راہ پر گامزن کرنے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی دوست ممالک کے دورے کیے۔ سعودی عرب، چین، یو اے ای اور دیگر ملکوں کو پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر راضی کیا۔ اب پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ ان شاء اللہ ان کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعظم نے شعبہ زراعت کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیں۔ آئی ٹی کے شعبے میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے اقدامات یقینی بنارہے ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے وہ شب و روز مصروفِ عمل ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں حالات مزید بہتر ہوں گے۔ کاروبار دوست ماحول کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ وزیراعظم معیشت کو لاحق مرض کا درست علاج کررہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ لاحق مصائب کس طرح دور ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے اُنہوں نے گزشتہ روز اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ایسے تمام ادارے جو ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں ان کے بورڈ ز کی تشکیل فوری طورپر کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے سمیڈا بورڈ کے غیر فعال ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سمیڈا کے حوالے سے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کے ساتھ بورڈ کی فوری تشکیل دینے کی بھی ہدایت جاری کردی ہیں، وزیراعظم نے سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی فوری تعیناتی کیلئے بھی تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی کی صدارت وزیراعظم خود کریں گے، اسٹیئرنگ کمیٹی میں نجی شعبہ سے متعلقہ لوگوں کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی صنعتوں کو گلوبل سپلائی چین کا حصہ بنانے کے حوالے سے بھرپور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو سمیڈا کے امور سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پہلی مرتبہ سمیڈا کے لیے ڈیولپمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، 6سال کے لیے 30بلین روپے کا سمیڈا ڈیولپمنٹ فنڈ مختص کیا گیا ہے، جس میں سے سال 2024۔25کے لیے 5بلین روپے مہیا کیے جا چکے ہیں، پاکستان میں اس وقت 5.2ملین چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار موجود ہیں، جن کا ملک کی جی ڈی پی میں حصہ 40فیصد ہے، ملک کی 31فیصد برآمدات ایس ایم ایز پر منحصر ہیں۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ نان ایگریکلچر ملازمتوں کے علاوہ ایس ایم ای سیکٹر 72فیصد ملازمتیں مہیا کررہا ہے، ایس ایم ای سیکٹر کے لیے اب تک 491بلین روپے بینک کریڈٹ کی مد میں فراہم کیے جا چکے ہیں، تاہم ایس ایم ای سیکٹر کے لیے بینک کریڈٹ کو 800بلین روپے تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ وزیراعظم کو کاروبار دوست اقدامات کے لیے مزید اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں اس حوالے سے صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس وسائل کی چنداں کمی نہیں، بس ان وسائل کو درست خطوط پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ یہاں کے طول و عرض کی زمینوں پر قدرت کے بیش بہا خزینے دفن ہیں۔ پٹرول اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جن کی کھوج وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہے۔ ملک کو 60فیصد سے زائد نوجوان آبادی کا ساتھ حاصل ہے، جو کسی بھی ملک کی تقدیر بدل دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں حالات مزید بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ کچھ ہی سال میں ملک و قوم ترقی و خوش حالی کے ثمرات سے مستفید ہوتے دِکھائی دیں گے۔
غیر مسلم طلبہ کیلئے پنجاب
حکومت کا بڑا فیصلہ
پاکستان کے قیام کو 77سال بیت چکے ہیں۔ آزادی وطن کے لیے اقلیتوں کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ جدوجہد آزادی میں ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے لوگوں نے اپنا بھرپور حصّہ ڈالا۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اقلیتوں کے لوگ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد نے ملکی و عالمی سطح پر اپنا اور ملک کا نام روشن کیا۔ اُن کے عظیم کارناموں کو پوری قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ریاست پاکستان کی ابتدا سے ہی کوشش رہی ہے کہ اقلیتوں کو اُن کے تمام تر حقوق میسر ہوں اور اس کی خاطر ماضی سے لے کر آج تک کی حکومتیں مصروفِ عمل رہی ہیں۔ یہاں اقلیتوں کو کسی تعصب کا سامنا نہیں اور وہ تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دِکھاسکتے اور اپنا لوہا منواسکتے ہیں۔ تمام اقلیتوں سے متعلق افراد حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہیں اور آج بھی ملک و قوم کی بہتری کے لیے لگے ہوئے ہیں۔ گو بعض عاقبت نااندیش وطن عزیز میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے مذموم پروپیگنڈے وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں، لیکن انہیں ناکامی اور نامرادی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب حکومت کی باگ ڈور جب سے مریم نواز شریف کے ہاتھ آئی ہے، اُنہوں نے پانچ چھ ماہ کے مختصر عرصے میں عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دے ڈالے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب صوبے اور اُس کے عوام کی بہتری کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ گزشتہ دنوں صوبے کے عوام کے لیے 14روپے فی یونٹ کا عظیم اعلان سامنے آیا تھا۔ اب پنجاب حکومت نے غیر مسلم طلبہ کے لیے بڑا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے غیر مسلم طلبہ کو اسکالر شپ دینے کا فیصلہ کرلیا، غیر مسلم طلبہ کی اسکالر شپ کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کیا جائے گا۔ ڈی پی آئی ایلیمنٹری نے تمام ایجوکیشن اتھارٹیز سے غیر مسلم طلبہ کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد تمام ایجوکیشن اتھارٹیز کو بجٹ دیا جائے گا۔ غیر مسلم طلبہ کو تعلیمی کارکردگی اور حاضری کی بنیاد پر منتخب کیا جائے گا۔ ہر تحصیل سے پانچ بچوں کا انتخاب کیا جائے گا۔ ترجیحی بنیادوں پر ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے اتھارٹیز کے سربراہان کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی اسی قسم کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں پنجاب حکومت کے فیصلے کی تقلید کرنا چاہیے۔ اس فیصلے سے اقلیتوں سے متعلق طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ اقلیتیں ہمارے لیے ہر لحاظ سے قابل قدر ہیں اور آئندہ بھی ان کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔