
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جج نے ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی گئی ہے، کہا گیا کہ سزا نہ دی گئی تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے لندن میں اہم گفتگو کی اور اپنے خلاف کیسز سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کے اپنائے گئے طریقے پر کھل کر بات کی، یہ بھی کہا کہ آج مریم نواز سُرخرو ہو کر پاکستان سے آئی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ جج ارشد ملک کی باتوں سے سب کے سر شرم سے جھک جانے چاہئیں، جھوٹ مقدمات بنائے گئے جن کا کوئی ثبوت تک موجود نہیں، میری تاحیات نااہلی سپریم کورٹ سے ہوئی اور آج کہا جارہا ہے کہ یہ کالا قانون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی سزا دی گئی، مجھے پارٹی کی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا، مجھے اس جرم کی سزا دی گئی جس کا ارتکاب ہی نہیں کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھ سے انتقام لے لیتے ملک کو نقصان نہ پہچانتے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار کی آڈیو لیک سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ لوگ ہمیں ہر صورت سزا دینا چاہتے تھے، شوکت صدیقی کی باتوں سے تمام چیزیں واضح ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی گئی کہ ہم الیکشن سے پہلے باہر نہ آسکیں، جج نے ہمیں سزا دی نہیں، بلکہ دلوائی گئی ہے، کہا گیا کہ سزا نہ دی گئی تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، ان تمام باتوں کا کوئی از خود نوٹس نہیں لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام حقائق قوم تک پہنچنے چاہئیں، پانچ سال تک ہمارے ساتھ جو سلوک رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نجانے اس میں کونسا اتنا بڑا مسئلہ تھا، مقصد یہ تھا کہ انتخابات سے پہلے فیصلہ سنایا جائے، ان کا خیال تھا کہ نوازشریف ڈر کر وطن واپس نہیں آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے مریم کو کہا کہ سزا سنادی گئی ہے، اب پاکستان چلیں گے، مریم نے کہا کہ والدہ بیمار ہیں اور بیہوش ہیں، ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں کہ انکی حالت تشویش ناک ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے کہا بعض قومی امور ایسے ہیں جن کا تاریخ میں حساب نہیں دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچے یہ تمام مناظر دیکھ رہے تھے، ان تمام مشکلات کے باوجود ہم نے پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا، پاکستان پہنچنے پر ہمارے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج مریم نواز سُرخرو ہو کر پاکستان سے آئی ہے، مریم نواز نے ثابت کیا کہ مقدمہ جھوٹا تھا، سزا جھوٹی تھی۔
ن لیگی قائد نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ایک جھوٹے مقدمے میں سیکڑوں پیشیاں کیوں بھگتیں؟ جھوٹے مقدمات میں ہمیں کیوں جانا پڑا؟ ہماری زندگی کے 5 قیمتی سال کیوں ضائع کیے گئے؟ ان سب کا تو کسی کو حساب دینا ہوگا، ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میرا حق ہے کہ میں یہ سوال پوچھوں۔
انہوں نے بتایا کہ مریم کوٹ لکھپت جیل میں مجھ سے ملنے آئی تو نیب نے گرفتار کرلیا، نیب والوں کے دل میں کوئی رحم نہیں آیا؟
ان کا کہنا تھا کہ مریم سے کہا کہ ہم حق پر ہیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، میری آنکھوں کے سامنے مریم کو گرفتار کیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ مریم کی چھوٹی بیٹی کو روتے روتے اکیلے گھر واپس جانا پڑا، یہ گرفتاری صرف مجھے اذیت پہنچانے کے لیے کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں اس طرح کا کام نہیں ہوا، کیا یہ گرفتاری کسی اور وقت اور جگہ پر نہیں ہوسکتی تھی، کیا اس کا کوئی حساب دے گا؟
انہوں نے کہا کہ مریم کی سب سے چھوٹی بیٹی یہ منظر دیکھ کر رونا شروع ہوگئی، عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس کے دور میں وہ کام ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا







