تازہ ترینخبریںپاکستان

فيک نيوز مذہبی ونسلی منافرت کاسبب بن رہی ہے، قازقستان

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48 واں اجلاس (آج) بروز منگل 22 مارچ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوگیا ہے، اجلاس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کا موضوع ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری‘ ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن اور مبصر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطح کے وفود اجلاس میں موجود ہوں گے اور 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں اعزازی مہمان کی حیثیت سے بھی شرکت کریں گے۔

اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، سعودی عرب، مصر اور چین کے وزرائے خارجہ سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، نمائندگان خصوصی، عالمی اداروں کے سربراہان اور مندوبین پاکستان پہنچے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان اجلاس کی افتتاحی نشست سے کلیدی خطاب اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں وزارتی سطح پر تقریباً 46 رکن ممالک کی نمائندگی کی جائے گی، باقی کی نمائندگی اعلیٰ حکام کریں گے۔

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر محمد خان متقی نے پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ امارات اسلامیہ افغانستان کی نمائندگی محمد اکبر عظیمی کریں گے۔ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال اور انسانی بحران پر بات کی جائے گی۔

اسلام آباد میں 48 ویں او آئی سی وزرائےخارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتےہوئے نائجر کے وزیرخارجہ نے اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد پیش کی ۔اپنےخطاب میں انھوں نے کہا کہ انصاف اورمساوات کی بنیادپرشراکت داری پائیدارہوتی ہے،امہ کو دہشت گردی اورانتہاپسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ او آئی سی کا مقصد تمام ممالک میں استحکام کا فروغ ہے۔

اجلاس کا ایجنڈا 2020 میں نیامی میں منعقد ہونے والے آخری سی ایف ایم کے بعد سے مسلم دنیا کو متاثر کرنے والی پیش رفت کا جائزہ لینااور سیکریٹریٹ کی جانب سے گزشتہ اجلاسوں میں خاص طور پر فلسطین اور القدس پر منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے کی گئی کوششوں کا احاطہ کرنا ہے۔

اوآئی سی کے اجلاس میں تجارتی اور اقتصادی روابط ایجنڈے کا اہم نکتہ ہیں۔ اجلاس میں عالمی صورت حال اور مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں، باہمی یکجہتی، علاقائی امن اور ترقی پر غور کیا جائے گا۔

کانفرنس میں اہم عالمی و علاقائی امور پر غور و خوض سمیت فلسطین اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا جائے گا۔ اسلاموفوبیا کے مسئلے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی غور کیا جائے گا۔ کانفرنس میں انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا وزارتی اجلاس بھی ہوگا۔

او آئی سی نے کہا کہ یہ اجلاس ’افغانستان میں انسانی صورتحال پر گزشتہ دسمبر میں منعقدہ وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد او آئی سی کی دوسری سب سے نمایاں سرگرمی‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کی میٹنگ میں مسئلہ کشمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں افریقہ اور یورپ کے مسلمانوں سے متعلق مسائل اور یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور شام میں ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد وزارتی سطح پر امن اور سلامتی سمیت وسیع تر مسائل پر 100 سے زائد قراردادوں پر غور اور منظور کیا جائے گا جن میں اقتصادی ترقی، ثقافتی اور سائنسی تعاون؛ اور انسانی، قانونی، انتظامی اور مالی معاملات شامل ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ پاکستان او آئی سی کا پرجوش حامی رہا ہے۔ اس نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اتحاد اور یکجہتی کے بندھن کو مضبوط کرنے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button